پاک ایران گیس منصوبہ ختم نہیں ہوا ،ایران پر بین الااقوامی پابندیوں کی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہے، جام کمال ، دونوں ممالک کے مابین باہمی پارلیمانی وفود کے تبادلوں سے معاملات حل کر لئے گئے ہیں ،حکومت بین الا اقوامی سطح پر تیل کی قیمت کم ہونے پر عوام کو ریلیف دینے کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کر رہی ہے،،وزیر مملکت پٹرولیم وقدرتی وسائل

منگل 30 دسمبر 2014 20:21

پاک ایران گیس منصوبہ ختم نہیں ہوا ،ایران پر بین الااقوامی پابندیوں ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30دسمبر۔2014ء) وزیر مملکت پٹرولیم وقدرتی وسائل جام کمال نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس منصوبہ ختم نہیں ہوا ایران پر بین الااقوامی پابندیوں کی وجہ سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہے اور حکومت کا منصوبہ ختم کرنے کا کوئی ادارہ نہیں ہے پابندیاں ختم ہونے کے بعد منصوبے پر کام شروع ہو جائے گا ۔ان خیالات کاا ظہار انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کے اجلاس کے دوران کیا ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین باہمی پارلیمانی وفود کے تبادلوں سے معاملات حل کر لئے گئے ہیں او رمنصوبے پر کام شروع نہ ہونے کی وجہ سے ہونے والے جرمانے کی مدت میں توسیع کر دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ کام کرنے والی 150کمپنیوں کو پابندیوں کی وجہ سے جرمانے عائد ہو چکے ہیں البتہ وہ معاہدے جو پابندیوں سے پہلے ہوئے تھے ان پر کام ابھی بھی جاری ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں گیس کی کمی ہے حکومت ملکی طلب کو پورا کرنے کیلئے ایل این جی و دیگر منصوبہ جات پر کام کر رہی ہے تاکہ عوام کو گیس کی سہولیت میسر ہو سکے ۔حکومت بین الا اقوامی سطح پر تیل کی قیمت کم ہونے پر عوام کو ریلیف دینے کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کر رہی ہے اور ملکی سطح پر تیل و گیس کی تلاش کیلے بڑے منصوبے جاری ہیں ۔سند ھ اور خیبر پختونخوا میں تیل و گیس کے بڑے ذخائر دریافت کیے جا چکے ہیں قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد یوسف کی زیر صدا رت منگل کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر ز ڈاکٹر محمد جہانگیر بدر، عبدالبنی بنگش ، تنویر الحق تھانوی، حمزہ ، طلحہ محمود ، مختار احمد دھامرا کے علاوہ وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال خان ، ایڈیشنل سیکرٹری ارشد مرزا ، ایم ڈی او جی ڈی سی ایل محمد رفیع ودیگراعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سندھ میں تیل و گیس تلاش و نکالنے والی کمپنیوں کی طرف سے مقامی آبادی کی فلاح وبہود کے منصوبہ جات کے لئے پچھلے تین سالوں کے دوران خرچ کیے جانے والے فنڈز، پروڈکشن بونس اور رائلٹی کی مد میں دیئے گئے فنڈز کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔منیجنگ ڈائریکٹر او جی جی ڈی سی ایل نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ صوبہ سندھ میں تیل و گیس تلاش و نکالنے والی کمپنیاں مقامی آبادی کیلئے صحت ، تعلیم ، سٹرکیں ، اور دیگر انفراسٹرکچر کے کام کر رہی ہیں اور رائلٹی کی مد میں صوبوں کو دس فیصد فراہم کیا جارہا ہے ۔

جس پر اراکین کمیٹی نے عدم اطمینان کا اظہا رکیا ۔سینیٹر عبدالنبی بنگش نے کہا کہ ٹنڈو اللہ یار میں ایک موبائیل ڈسپنری کا ایک ماہ کا خرچہ 45 لاکھ سے زیادہ ہے اور اس متعلق ڈی سی او کو ایک رپورٹ بھی بھیجی تھی۔ سینیٹر حمزہ نے کہا کہ سینیٹ کی اس قائمہ کمیٹی نے سندھ کا دورہ بھی کیا اور سٹرکو ں کی ناگفتہ بہ حالت دیکھ کر دکھ ہوا ۔جس پر قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ جو کمپنی جتنا سٹرکوں کواستعمال کرتی ہے اُسی تناسب سے سٹرکوں کی مرمت کیلئے فنڈز فراہم کرتی ہے۔

سٹرکوں کے منصوبوں کے 658 ملین روپے میں سے 462 ملین روپے ادا بھی کیے جاچکے ہیں ۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ ان اداروں کی بریفنگ تو بہت اچھی ہوتی ہے مگر عملی طورپر ایسا نہیں ہوتا اگر کمپنیاں کچھ کر دیکھاتی تو لوگوں کا احساس محرومی ختم ہو چکا ہوتا اورلوگ دھرنوں اور غلط طریقہ معا ش کی طرف نہ جاتے ۔قائمہ کمیٹی نے اپنے دورہ سندھ کے موقع پر دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ مقامی آبادی کو غیر پیشہ وارانہ نوکریاں سو فیصد فراہم کی جا ئیں ۔

قائمہ کمیٹی نے ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ پر کام کرنے والوں کو ریگولر کرنے کو ترجیع دینے کی سفارش بھی کر دی جس پر وزیر مملکت نے قائمہ کمیٹی کو یقین دلایا کہ اُن کی سفارشات پر عمل درآمد کرایا جائے گا پروڈکشن بونس اور رائلٹی دینے کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 1994 کی پالیسوں کی مطابق صوبوں کو پروڈکشن بونس فراہم کیا جاتا ہے البتہ پہلی دفعہ صوبہ بلوچستان کوپروڈکشن بونس دیا جارہا ہے اور رائلٹی کی مد میں سندھ کو 123.7 ملین روپے فراہم کر دیئے گئے ہیں ۔

ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم و قدرتی وسائل نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ سندھ میں گمبھٹ بلاک میں تیل و گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہوئے ہیں اور خیبر پختونخوا میں بھی تیل و گیس کے بڑے ذخائر موجود ہیں قائمہ کمیٹی نے بین الاقوامی سطح کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے پر بھی سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرے بین الاقوامی سطح پر پٹرولیم مصنوعات میں پچاس فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ ملکی سطح پر خاطر خواہ کمی نہیں ہوئی ۔

قائمہ کمیٹی کو تیل و گیس کی تلاش کیلئے استعمال ہونے والی زمین کے کرایہ مقرر کرنے کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ کر ا ے دو طرح کے ہوتے ہیں۔ پرائیوٹ زمین کے مالک اور کمپنی کے درمیان تین سال کا معاہد کیا جاتا ہے اور اس میں کمی بیشی معاہدہ ختم ہونے کے بعد کی جاتی ہے جبکہ ایک معاہدہ ختم ہونے کے بعد 25 سے 30 فیصد کرایہ بڑھا دیا جاتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :