کماد ،چاول،مکئی اور کپاس کے مڈھوں کی تلفی انتہائی ضروری ہے ،زرعی ماہرین

منگل 30 دسمبر 2014 16:00

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 30دسمبر 2014ء) زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ کماد ،چاول،مکئی اور کپاس کے مُڈھوں کی تلفی انتہائی ضروری ہے کیونکہ ان مڈھوں میں سنڈیاں اور کیڑے چھپے ہوتے ہیں۔یہ فصلیں برداشت ہونے کے بعد ان کے نقصان دہ کیڑے اور سنڈیاں سردیوں کا موسم ان مڈھوں میں گزارتے ہیں جو آئندہ کاشت ہونے والی فصلوں کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔

مُڈھوں کی بروقت تلفی سے سنڈیاں خود بخود تلف ہوجائیں گی جس سے اگلے سیزن میں نئی کاشتہ فصلیں نقصان رساں کیڑوں اور سنڈیوں کے حملے سے کافی حد تک محفوظ ہوجائیں گی۔ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے شعبہ حشرات کے زرعی ماہرریاض احمد نے بتایا ہے کہ کاشتکاروں کوفصلوں پرزہروں کے استعمال کی بہت کم ضرورت پیش آئے گی اوراس سے فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار بھی بڑھ جائے گی۔

(جاری ہے)

اس وقت کھیتوں میں کماد، دھان ، کپاس ،مکئی اور چری کے مُڈھ موجود ہیں۔ کماد کے مُڈھوں میں تنے کی سنڈی ،جڑ کی سنڈی اور گُرداس پور سنڈی سردیاں گزارر ہی ہیں۔ اگر کاشتکارزمین سے برابر کی سطح پر کماد کی کٹائی کر یں گے توکافی حد تک مڈھوں میں موجود سنڈیاں تلف ہوجائیں گی۔کماد کی فصل کی کٹائی مکمل ہونے پر کھیتوں میں اچھی طرح سے روٹا ویٹر چلانے پر مُڈھ کھیتوں میں ہی کُترے جائیں گے جس سے ان مڈھوں میں چھپی ہوئی سنڈیاں بھی تلف ہوجائیں گی اور آنے والی فصلیں ان سنڈیوں کے نقصان سے محفوظ ہوجائیں گی۔

سردیوں کے موسم میں دھان،مکئی اور چری کے مُڈھوں میں بھی مختلف سنڈیاں سرمائی نیند کی حالت میں ہوتی ہیں۔ان فصلوں کی برداشت کے بعدخالی کھیتوں میں روٹا ویٹر چلائیں۔ آخری چنائی مکمل ہونے پر کھیتوں میں بھیڑ بکریاں چرائی جائیں تاکہ وہ بچے ہوئے پتے اور ٹینڈے کھالیں کیونکہ گلابی سنڈی کی پرورش بچے کھچے ٹینڈوں کے اندر ڈبل بیج میں ہوتی ہے اور گلابی سنڈی سردیاں اسی ڈبل سیڈ میں گزارتی ہے۔کپاس کے کاشتکار31جنوری تک کپاس کی چھڑیوں اور مڈھوں کی تلفی کو یقینی بنائیں۔مڈھوں اور چھڑیوں کے ساتھ کچے ٹینڈوں،پتوں اورڈوڈیوں کے خاتمے سے کپاس کی اگلی فصل سفید مکھی ،امریکن سنڈی اورگلابی سنڈی کے نقصان سے کافی حد تک محفوظ ہوجائے گی بلکہ پیداوار میں بھی اضافہ ہوگا