عزیر جان بلوچ والد کے اغوا اور قتل کے بعد قانون شکن بنا

پیر 29 دسمبر 2014 23:51

عزیر جان بلوچ والد کے اغوا اور قتل کے بعد قانون شکن بنا

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29دسمبر۔2014ء) دبئی میں انٹر پول کے ہاتھوں گرفتار لیاری گینگ وار کا مرکزی کردار عذیر جان بلوچ اپنے والد کے اغواء اور بہیمانہ قتل کے بعد قانون شکن بنا۔ اس کے والد ٹرانسپورٹر فیضو ماما کو ایک دہائی قبل لیاری میں ارشد پپو کے گروہ نے اغواء کرلیا تھا۔ اسے تاوان وصول کرنے کے بعد قتل کرکے لاش پھینک دی گئی۔ ان دنوں کالج میں زیرتعلیم عذیر جان بلوچ نے رحمان ڈکیت کے گروہ میں شمولیت اختیار کرلی۔

10 اگست 2009ء کو رحمان ڈکیت پولیس افسر چوہدری اسلم کے ہاتھوں مشکوک مقابلے میں ہلاک ہوگیا تو باقاعدہ دستار بندی کے عذیر جان بلوچ، ڈنڈے کے زور پر امن قائم کرنے والی امن کمیٹی کا سربراہ بن گیا۔ اس دوران قتل و غارت گری میں ملوث ہونے پر سندھ حکومت نے اس سمیت درجنوں دہشت گردوں کی گرفتاری پر انعام مقرر کردیا۔

(جاری ہے)

جس پر عذیر جان بلوچ اور ساتھیوں نے لیاری سے پیپلزپارٹی کے خلاف بغاوت کردی۔

عذیر کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے تھی جسے حکومت نے واپس لے لیا تو کالعدم قرار دی گئی امن کمیٹی نے بھی حکومت کے خلاف نرمی کردی۔ اپنے والد کے قتل کے انتقام کی آگ کو عذیر بلوچ نے 17مارچ 2013ء کو ٹھنڈا کیا جب ارشد پپو، اس کے بھائی اور ساتھی کو ڈیفنس سے اغواء کرکے لیاری میں انتہائی سفاقانہ طریقے سے قتل کردیا گیا۔ ان تینوں مقتولین کی لاشوں کی باقیات آج تک نہیں مل سکیں۔ لیاری میں مختلف آپریشنز کے بعد عذیر جان بلوچ بڑی آسانی سے فرار ہوتا رہا۔ وہ ایران کے راستے مسقط اور دبئی جاکر اپنے کاروبار کی نگرانی بھی کرتا رہااور اب لگ بھگ پچاس سنگین مقدمات میں مطلوب عذیر جان بلوچ کو گرفتاری کے بعد لیاری میں ایک بار پھر کشیدگی شروع ہوگئی ہے۔

متعلقہ عنوان :