پاکستان کسی وزیر اعظم ، جرنیل یا مولوی کا نہیں ، اٹھارہ کروڑ عوام کا ہے،سراج الحق،ملک میں وزیر اعظم اور پارٹیاں تبدیل ہوتی ہیں مگر عوام کی تقدیر نہیں بدلتی،غلام ذہنیت کے حکمران ابھی تک قوم کو متفقہ زبان تک نہیں دے سکے، 2014ء افغانستان میں امریکہ اور نیٹو کی شکست کا سال ہے،اٹھارہ کروڑ عوام افغانیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، افغانستان کی طرح پاکستان میں بھی امریکہ کے غلاموں کا جھنڈا سر نگوں ہوگا،امیر جماعت اسلامی کاجلسے سے خطاب

پیر 29 دسمبر 2014 22:06

پاکستان کسی وزیر اعظم ، جرنیل یا مولوی کا نہیں ، اٹھارہ کروڑ عوام کا ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29دسمبر 2014ء) امیر جماعت اسلامی سرا ج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کسی وزیر اعظم ، جرنیل یا مولوی کا نہیں ، یہ اٹھارہ کروڑ عوام کا ہے اور وہی اس کی حفاظت کریں گے۔ پاکستان میں وزیر اعظم اور پارٹیاں تبدیل ہوتی ہیں لیکن عوام کی تقدیر نہیں بدلتی۔ غلام ذہنیت کے حکمران ابھی تک قوم کو متفقہ زبان تک نہیں دے سکے۔

2014ء افغانستان میں امریکہ اور نیٹو کی شکست کا سال ہے۔ پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام افغانیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ افغانستان کی طرح پاکستان میں بھی امریکہ کے غلاموں کا جھنڈا سر نگوں ہوگا۔ ملک میں دہشت گردی کی بنیاد پرویز مشرف اور اس کی پالیسیاں ہیں۔ بلوچستان ، کراچی اور قبائلی علاقوں میں غیر ملکی ایجنسیوں کو اجازت دے کر سازشوں کا مرکز بنایا ۔

(جاری ہے)

عالم اسلام ابھررہا ہے اور ایک ہورہا ہے۔ امریکہ یہ برداشت نہیں کرسکتا ، وہ مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی سازشیں کررہا ہے۔سانحہ پشاور نہایت اندوہناک ہے۔ اس کی تحقیقات کی جائیں اور تمام تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں۔ ایٹم بم سے زیادہ قوت قومی یکجہتی میں ہے۔ دہشت گردی کا واحد علاج قومی یکجہتی اور شریعت کا نظام میں ہے۔ مسجد اللہ کا گھر ہے ، جس نے اس کو ڈھانے کے لئے ہاتھ بڑھایا وہ ہاتھ توڑ دیں گے۔

علماء اور مدارس کی توہین ناقابل برداشت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیوڑ بازار مردان میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران کیا۔ جلسہ عام سے امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان ، امیر جماعت اسلامی ضلع مردان ڈاکٹر عطاء الرحمن ، نائب امیر ضلع سلطان محمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔جلسہ عام میں سینکڑوں افراد نے اپنے خاندانوں اور ساتھیوں سمیت جماعت اسلامی میں شرکت کے اعلانات کئے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ 65سال سے ملک میں وہی پرانا نظام چل رہا ہے ، وہی تھانہ کلچر اور پرانی ذہنیت برقرار ہے ۔ ملک میں اسی طر ح ظلم ، قتل وغارت گری اور مہنگائی کا راج ہے۔نام نہاد جمہوری پارٹیوں اور فوجیوں نے ملک کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے اور مشرقی بازو کو ہم سے کاٹ ڈالا۔ غلام ذہنیت کے حکمران ہی ناانصافی کی بڑی وجہ ہے۔ جنگل کے سان پ اور بھیڑیئے اتنے خطرناک نہیں جتنے ایوانوں میں بیٹھے ہوئے حکمران خطرناک ہیں۔

یہ قوموں اور نسلوں کو تباہ کررہے ہیں۔ پاکستان کے غریب باہر کے ممالک میں محنت مزدوری کرکے پیسے پاکستان بھیجتے ہیں اور ہمارے حکمران ٹیکسوں کی صورت میں غریبوں کا پیسہ لوٹ کر باہر منتقل کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور نیٹو افواج افغانستان کے پہاڑوں سے سر ٹکراتی رہیں ، اب انہیں ذلیل اور شکست خوردہ ہوکر افغانستان سے نکلنا پڑ رہا ہے ۔

یہ مجاہدین کے لئے کامیابی کا سال ہے لیکن پاکستان میں شہادتوں کا سال ہے۔ پاکستان کے ہر بازار ، چوراہے اور شہر میں پاکستانیوں کا خون بہتا رہا ۔ اب 2015ء پاکستان کے لئے امن کا سال ثابت ہوگا ۔ امریکہ اور اس کے حواری عالم اسلام کو آپس میں لڑوا کر ان کے وسائل پر قبضہ جمانا چاہتے ہیں ۔ مسلمان ممالک میں کرپٹ اور غلامانہ ذہنیت رکھنے والے حکمران ان کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی ملک میں کوئی اہم واقعہ یا حادثہ پیش آتا ہے تو سیکولر اور مغرب زدہ طبقہ اسلام ، مساجد اور مدارس کو نشانہ بنا لیتا ہے ۔ مساجد اللہ کا گھر ہیں اور مسلمان ان کی حفاظت جان پر کھیل کر بھی کرتے ہیں ۔مدارس پاکستان میں عوام کی امانت ہیں ۔قیام پاکستان سے پہلے بھی مدارس قائم تھے ۔جب انگریز ان کو ختم نہ کرسکے تو ان کے غلام ان کو کیسے ختم کرسکتے ہیں ۔

ہم علماء اور مدارس کی توہین کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے ۔ قانون سب کے لئے برابر ہے ، جو بھی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے اس کے جرم کے مطابق سزا ملنی چاہئے۔ لیکن مغرب زدہ طبقہ اسلام ، علماء اور مدارس کو بدنام کرنے پر تُل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اپنا عوامی ایجنڈہ پیش کیا ہے جس کے مطابق تیس ہزار روپے سے کم آمدنی والے طبقے کو آٹا ، دال ، گھی ، چاول اور چائے پر سبسڈی دے گی، اسی طرح پانچ خطرناک بیماریوں کا حکومت مفت علاج کرے گی۔

اسلامی پاکستان میں آئمہ مساجد کے لئے تنخواہیں مقرر کریں گے۔ قوم کو ایک نظام تعلیم دیں گے ۔ وزیر اعظم اور غریب مزدور کا بچہ ایک ہی کتاب میں تعلیم حاصل کرے گا۔ ہم ملک کو شرعی نظام دیں گے جو سود سے پاک ہوگا۔ جس میں معیشت، عدالت، تعلیم اور سیاست اسلامی اصولوں کی بنیاد پر ہوگی ۔ ہر پارٹی تبدیلی کا نعرہ لگا رہی ہے ۔ کوئی پاکستان کو برطانیہ ، کوئی امریکہ اور کوئی فرانس کی طرز پر بنانے کے دعوے کررہا ہے ۔

کوئی نئے اور پرانے پاکستان کی بات کررہاہے۔ لیکن ہم صرف اسلامی پاکستان کی بات کرتے ہیں۔ صرف جماعت اسلامی کے پاس متبادل نظام ہے۔ اس کے پاس دیانتدار قیادت اور خدمت کا جذبہ رکھنے والے لوگ موجود ہیں۔ وہ قوم کو اکھٹا کرنے کا گُر جانتے ہیں۔ ہم وزارتوں میں بھی درویشی کرتے ہیں اور درویشی میں بادشاہی کرتے ہیں۔قوم کے لئے ہمیشہ قربانی جماعت اسلامی نے دی ہے۔

وہ لوگ اپنی اور پارٹی کی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں ، ہم اللہ تعالیٰ کی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارے لئے مسجد اور ماں دھرتی کا درجہ رکھتا ہے اور یہی ہماری آخری آرام گاہ ہے۔عوام نے پاکستان کو بنایا تھا اور وہی اس کی حفاظت کریں گے ۔ وہ حفاظت اسلحے کی بنیاد پر نہیں بلکہ قومی اتحاد اور یکجہتی کی بنیاد پر کرسکتے ہیں اور وہی پاکستان خوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان ہوگا۔