ملک میں دہشتگردی کے حالات ،روک تھام کے اقدامات کی آڑ میں پولیس اور سکیورٹی اداروں کی روش تشویشنا ک ہے‘ لیاقت بلوچ،

افغان تاجر پاکستانی کپڑا افغانستان اور وسطی ایشیا کے تمام ممالک تک لے کر جاتے ،پاکستان کو زر مبادلہ کما کر دیتے ہیں ،تحفظ مہیا کیا جائے ، پاکستان اور افغانستان کے درمیان خونی ، دینی ، مذہبی ، ثقافتی رشتے صدیوں پر محیط ہیں‘ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی کی تاجر رہنماؤں سے گفتگو

پیر 29 دسمبر 2014 20:43

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29دسمبر 2014ء) جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ پاکستان اور افغانستان کا جغرافیائی مقام بہت اہم ہے ، دونوں ممالک کے درمیان خونی ، دینی ، مذہبی ، ثقافتی رشتے صدیوں پر محیط ہیں ،دونوں ممالک میں غالب اکثریت مسلمانوں کی ہے جن کا رہن سہن ، روٹی روزی ، تہذیب و تمدن اورثقافت مشترک ہے۔

لاہور میں افغانستان کے ساتھ تجارت کرنے والے تاجر رہنماؤں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے عوام میں انسانی ہمدردیاں ، رواداریاں ، جرأت و استقامت اور غیر ت و حمیت یکساں پائی جاتی ہے ۔ دونوں ممالک میں غربت ، بیماری ، تکالیف اور مشکلات خصوصاً دشمن کی چالیں بھی ان کے خلاف ایک جیسی ہیں ، 35 سال سے پاکستان اور افغانستان نے مہاجرین اور انصار کی اسلامی تاریخ کو زندہ رکھاہے ۔

(جاری ہے)

یہ تعلق دنیا بھر کے لیے مثالی ہے ۔ افغانستان سے امریکہ اور نیٹو فورسز کا انخلا پاکستان اور افغانستان دونوں کے لیے یکساں اہمیت کا حامل ہے اب دونوں حکومتوں اور افواج کے مسائل کے مثبت حل کی طرف جانے کا فیصلہ کن مرحلہ ہے ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ دو ہمسایہ اور اسلامی ممالک کے قریبی تعلقات کے ڈر اور خوف کی وجہ سے اسلام دشمن قوتیں سازشیں اور مشترکہ منصوبے بنارہے ہیں ۔

سانحہ پشاور ، آرمی پبلک سکول میں غیر انسانی ، المناک اور ہولناک خون ریزی تاریخ انسانی پر بدنما داغ کا واقعہ ہے ۔اس واقعہ کی پشت پر بھی دشمن قوتوں کا اصل ہدف یہ ہے کہ کہ دو برادر اسلامی ملک ایک دوسرے کے قریب نہ رہ سکیں ۔ پاکستان ، افغانستان کی حکومتوں خصوصاً افغانستان کے عوام کو اس صورتحال میں بیدار رہ کر اپنا کردار ادا کرناہوگا۔

لیاقت بلوچ نے کہاکہ لاہور میں اعظم کلاتھ مارکیٹ وسطی ایشیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے ۔ملک میں دہشتگردی کے حالات اور روک تھام کے اقدامات کی آڑ میں پولیس اور سیکورٹی اداروں کی روش بہت تشویش نا ک ہے ۔ افغان تاجر پاکستانی کپڑا افغانستان اور وسطی ایشیا کے تمام ممالک تک لے کر جاتے اور پاکستان کو زر مبادلہ کما کر دیتے ہیں ۔ حکومتی اداروں کی روش تجارت کو خراب کررہی ہے ۔ پنجاب اور وفاقی حکومت نوٹس لے اور افغان مہاجرین کو تحفظ مہیا کیا جائے ۔