قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا او پی ایف ہاؤسنگ سکیم کی تعمیر میں مسلسل تاخیر پر تشویش کا اظہار ،

تاخیر سے بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدنامی ہورہی ہے،چیئرمین میر عامر علی مگسی، 84فیصد کام مکمل کرچکے تھے مون سون کے باعث سب کچھ بہنے کیساتھ16کروڑکا نقصان ہوگیا ، ایف ڈبلیو او نے تاخیر کا ”ملبہ “ بارشوں پر ڈال دیا، نکاسی آب کا نظر ثانی شدہ ڈیزائن ملتے ہی 4ماہ میں مکمل کرلینگے، کمیٹی کو یقین دہانی، منصوبہ 1994ء میں شروع ہوا 2011 میں مکمل ہونا تھا ، تاخیرسے ماہانہ 10لاکھ لاگت بڑھ گئی،ایم ڈی او پی ایف

پیر 29 دسمبر 2014 20:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29دسمبر 2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز کمیٹی نے او پی ایف ہاؤسنگ سکیم کی تعمیر میں مسلسل تاخیر پر تشویش کا اظہار کردیا،منصوبہ میں تاخیر سے بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدنامی ہورہی ہے، منصوبے کو جلد ا ز جلد مکمل کیا جائے، ایف ڈبلیو او حکام نے ساری تاخیر کا ”ملبہ “ بارشوں پر ڈال دیا، 84فیصد کام مکمل کرچکے تھے مون سون کے باعث سب کچھ بہہ گیا اسی وجہ سے 16کروڑ کا نقصان ہوگیا ، نکاسی آب کا نظر ثانی شدہ ڈیزائن ملتے ہی 4ماہ میں مکمل کرلینگے، کمیٹی کو یقین دہانی جبکہ ایم ڈی او پی ایف حبیب الرحمن نے کہاہے کہ منصوبہ 1994ء میں شروع ہوا 2011 میں مکمل ہونا تھا ، تاخیر کے باعث ماہانہ 10لاکھ روپے لاگت بڑھ گئی۔

پیر کوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز کا اجلاس چیئرمین میر عامر علی خان مگسی کی صدارت او پی ایف کے مرکزی صدر دفتر میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اراکین کمیٹی،وفاقی وزیر سمندر پار پاکستانیز پیر صدرالدین راشدی، وزارت اوورسیز حکام، او پی ایف ایم ڈی، اسلام آباد پولیس، ایف ڈبلیو او حکام سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

اجلا س میں اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کی ہاؤسنگ سکیم خصوصاً او پی ایف کی ہاؤسنگ سکیم زون فائیو کی موجودہ صورتحال سمیت دیگر معاملات زیر بحث آئے۔ اس موقع پر او پی ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر حبیب الرحمن نے کمیٹی کو او پی ایف منصوبے بارے تفصیلی بریفنگ کیا۔ ایم ڈی او پی ایف نے بتایاکہ ہاؤسنگ سکیم مسلسل تاخیر کا شکارہے۔ انہوں نے بتایاکہ 2008ء میں ہاؤسنگ سکیم کی تعمیر کا ٹھیکہ ایف ڈبلیو او کو دیاگیا جسے ایف ڈبلیو او نے 2011ء تک مکمل کرنا تھا ۔

انہوں نے کہاکہ اس سکیم کا آدھے سے زائد کام مکمل ہوچکاہے اب اس کو آدھے میں نہیں چھوڑا جاسکتا انہوں نے مزید بتایاکہ جب انہوں نے چارج سنبھالا تو ایف ڈبلیو کام چھوڑ چکی تھی اور کام بند کردیاگیا تھا جس کے بعدمسلسل کوششوں سے ا نہیں راضی کیاگیا۔ اس موقع پر کمیٹی نے منصوبہ بروقت مکمل نہ ہونے پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ سمندر پار پاکستانیز کثیر زرمبادلہ کما کر ملک و قوم کی خدمت کرتے ہیں مگر انہی کے منصوبے میں اتنی تاخیر اور غفلت کا مظاہرہ کیا جارہاہے جس سے بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدنامی ہورہی ہے۔

جس پر ایف ڈبلیو او حکام نے عذر پیش کیا کہ سکیم کا نکاسی آب کا ڈیزائن ناقص ہے اور اب اس بارے نیا ڈایزئن بنوارہے ہیں انہوں نے کہاکہ مون سون کی بارشوں کی وجہ سے 160 ملین کا نقصان ہوا ۔ انہوں نے کہاکہ ایف ڈبلیو او84فیصد کام مکمل کرچکی تھی مگر مون سون کی بارشوں کی وجہ سے شدید نقصان ہوا اور سب کچھ پانی میں بہہ گیا البتہ اس کے باوجود 70فیصد منصوبے پر کام مکمل کرلیاگیاہے ۔

انہوں نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ نکاسی آب کا نظر ثانی شدہ منصوبہ ملتے ہی منصوبے کو 4ماہ میں مکمل کرلیا جائیگا ۔ اس موقع پر کمیٹی نے جلد از جلد سکیم کو مکمل کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہاکہ ایف ڈبلیو او لیول پلاننگ فیلڈ اور تمام مطلوبہ سہولیات دی جائیں جبکہ کمیٹی اراکین نے سکیم کی لوکیشن کا معائنہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا