ڈیزاسٹرمینجمنٹ کا ادارہ صرف سپلائی ڈپوبن کر رہ گیا ہے، حلیم عادل شیخ

جن کا سب کچھ جل گیا ان کو کچھ ملے یا نہ ملے مگر اس سے افسران کی چاندی ضرورہوجائیگی، صدر مسلم لیگ (ق)سندھ

پیر 29 دسمبر 2014 17:18

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 29دسمبر 2014ء)مسلم لیگ سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سانحہ حاجی کیمپ ٹمبرمارکیٹ کے متاثرین کو معاوضہ دینے میں کرپشن کے نئے باب کھلیں گے۔جن کا سب کچھ جل گیا ان کو کچھ ملے یا نہ ملے مگر اس سے افسران کی چاندی ضرورہوجائے گی ،ہمیشہ کی طرح یہ امداد بھی غیر متعلقہ لوگوں میں بٹ جائے گی۔شہر کی دونوں بڑی جماعتیں ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنے کی بجائے اپنی غلطیاں تسلیم کرتے ہوئے اپنی نااہلی کی قوم سے معافی مانگیں ان میں سے کوئی بھی حادثے کے وقت موقع پر موجود نہ تھا الزام تراشیوں کا مقصد عوام کی توجہ بٹانا تو ہوسکتا ہے مگراس سے عوام کی کوئی خدمت نہیں ہوسکتی ہے ،سندھ میں کہیں لوگ دن دہاڑے اغواہوجاتے ہیں کبھی سمندر میں ڈوب جاتے ہیں تو کبھی آتشزدگی ان غریبوں کا سب کچھ جلاکر راکھ کردیتی ہے،ایسے معاملے میں صرف فائر برگیڈ پر ہی انحصار کیا جاتا ہے جبکہ NDMA اور PDMAاور دیگرریسکیوادارے مکمل طور پر ناکارہ ہوچکے ہیں ،ملیر کے علاقے درسانو چھنو کے ایک کنویں سے جوادارے ایک انسان کو کنویں سے نہ نکال سکیں وہ شہر کوبڑے سانحات سے کیسے بچاسکتے ہیں؟۔

(جاری ہے)

ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کا ادارہ صرف سپلائی ڈپوبن کر رہ گیا ہے ،متحدہ قومی مومنٹ حکومت کو جگا تو رہی ہے مگر افسوس ان کے دور میں بھی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کو مظبوادارہ نہیں بنایا گیا، اس کے لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ میں ریسکیو کا نیا دارہ بنایا جائے اورباقی ماندہ نام نہاد اداروں کو تالالگادیاجائے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے مسلم لیگ سندھ کے صوبائی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ بیان میں کیا،حلیم عادل شیخ نے کہا کہ حکومت ان لوگوں کے خلاف جلد کارروائی کرے جن کہ ہاتھ معصوم بچوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ،حکومت بلاوجہ کی میٹنگوں اور غیر ضروری بیانات پر وقت برباد کرنے کی بجائے جو ضروری ہیں ان اقدامات پر فوری عملدرآمد کرائے وقت برباد کرنے کا وقت قوم اچھی طرح جانتی ہے اس سے قبل بھی حکومت کو تمام سیاسی جماعتوں کا مینڈیٹ مل چکا ہے جس کا انہوں نے فائدہ دہشت گردی کو ختم کرنے کی بجائے اپنی سیاست کو چمکانے کے لیے استعمال کیا۔

وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں میں کوئی ایسا نہیں نظر آتا جو مخلص ہوکر عوامی فلاح وبہبود کے لیے سوچتا ہو اقتدار سے قبل اقتدار حاصل کرنے کی ہوس میں مبتلا تھے اوراقتدار ملنے کے بعد اقتدار بچانے کی سیاست میں مصروف ہیں اس میں غریب عوام کو جس انداز میں استعمال کیا اس کی مثال کسی بھی ملک میں نہیں ملتی ہمارے ملک میں اس وقت عوامی لیڈر شپ کا فقدان گہرا ہوتا جارہا ہے سب ہی جانتے ہیں کہ ملک میں موجود حکمران ملک میں آئے روزکسی بھی آفت کا مقابلہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے ہیں اور نہ ہی ان میں یہ اخلاقی جرات ہے کہ وہ کسی عوامی منصوبے پر کام کرسکیں،انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اپنے شروع سے لیکر آج تک کے دنوں میں یہ طے ہی نہیں کرپائی ہے کہ انہوں نے کرنا کیا ہے۔