70 ارب روپے کی گیس چوری کو قانونی طور پر جائز قرار دینے کا اقدام اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج،

حکومت کو یو ایف جی 4.5 فیصد سے 9 فیصد حد مقرر کرنے کے اقدامات کو غیرقانونی قرار دیا جائے، عدالت سے استدعا

پیر 29 دسمبر 2014 14:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 29دسمبر 2014ء) حکومت کے70 ارب روپے کی گیس چوری کو قانونی طور پر جائز قرار دینے کے اقدام کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ حکومت کو یو ایف جی 4.5 فیصد سے 9 فیصد حد مقرر کرنے کے اقدامات کو غیرقانونی قرار دے۔عدالت عالیہ میں یہ مقدمہ ایڈووکیٹ فرخ دال نے دائر کیا ہے ۔

جس میں فریق وزارت پٹرولیم،اوگرا ،وزارت کا بینہ ڈویژن،وزارت خزانہ کو فریق بنایا گیا ہے ۔پٹیشن میں اوگرا چیئرمین کو حکومت کے مفادات کا تحفظ کرنے کی بجائے عوامی مفادات کے تحفظ کا پابند بنانے کے لئے عدالت سے استدعا کی گئی ہے ۔پٹیشن میں دستاویزات کے ذریعے عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ای سی سی اجلاس میں وزارت پٹرولیم نے یو ایف جی کی شرح4.5 فیصد سے بڑھا کر9 فیصد کرنے کی سمری پیش کی گئی تھی اور اوگرا حکام نے اس سمری پر کوئی اختلافی نوٹ تحریر نہیں کیا تھا جبکہ اوگرا2011 سے2015 ء تک یو ایف جی کی شرح 4.5 فیصد مقرر کی تھی۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے پی ایل ڈی2012 ء میں سابقہ چیئرمین توقیر صادق کی طرف سے یو ایف جی کی شرح11 فیصد کرنے کو مسترد کر کے ان کی گرفتاری کا حکم دیا تھا ۔اب یہ ریفرنس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے۔یو ایف جی کا مطلب یہ ہے کہ چوری شدہ گیس کو قانونی تحفظ کو دیا جائے اور اس کی قیمت عام صارفین سے وصول کی جائے جبکہ دنیا بھر میں یو ایف جی کی شرح ایک فیصد ہے۔

پٹیشن میں کہاگیا ہے کہ گیس کمپنیوں نے گیس چوری روکنے کی صرف اور صرف عوام کو ہوگا۔ ملک میں1.9 ارب مکعب فٹ گیس سالانہ چوری ہو جاتی ہے ۔اگر اس چوری کو روکا جائے تو ملک سے گیس لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ممکن ہے۔پلاننگ ڈویژن نے حکومت کو اپنی سفارشات میں بتایا ہے کہ ملک میں یوایف جی کی شرح میں اضافہ سے350 ارب روپے کا نقصان ملک کو ہونا ہے کیونکہ گیس کمی سے دیگر توانائی کے مہنگے متبادل ذرائع استعمال میں لانا پڑتے ہیں

متعلقہ عنوان :