امریکہ اور کیوبا میں قیدیوں کا تبادلے کا منصوبہ،

امریکا نے 53قیدیوں کی فہرست کیوبا کے حکام کے حوالے کر دی

پیر 29 دسمبر 2014 13:48

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 29دسمبر 2014ء) امریکا اور کیوبا میں سفارتی تعلقات کی بحالی کے اعلان کے بعد اب دونوں ملک خیر سگالی کے جذبے کے تحت ایک دوسرے کے قیدیوں کو رہا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق امریکا کی جانب سے تریپن قیدیوں کی ایک فہرست کیوبا کے حکام کے حوالے کی گئی ہے۔ اِس فہرست میں شامل قیدیوں کے ناموں کو عام نہیں کیا گیا۔

اسی باعث کیوبا کے امریکا میں مقیم منحرفین اور کیوبا میں حکومت مخالفین نے اِس بارے میں عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ منحرفین کے مطابق وہ برسوں سے امریکی حکومتی اہلکاروں کو مطلع کرتے رہے ہیں کہ کیوبا کی کمیونسٹ حکومت نے کن اہم سیاستدانوں کو قید کر رکھا ہے اور اب امریکی حکام نے قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں اْن سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔

(جاری ہے)

کیوبن منحرفین کا کہنا ہے کہ انہیں فکر لاحق ہے کہ یہ فہرست کئی غلطیوں سے عبارت ہو سکتی ہے۔ کیوبن حکومت کے مخالفین کا ایک متحرک گروپ ’لیڈیز اِن وائٹ‘ کی سربراہ بیرٹا سولیر کا کہنا ہے کہ رہائی پانے والے افراد کون ہیں، ان کے بارے میں کم از کم اْن کی تنظیم کے پاس کوئی معلومات نہیں اور نہ ہی یہ فہرست انہیں دکھائی گئی ہے۔ لیڈیز اِن وائٹ نے سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے ہوانا میں کل اتوار کے روز احتجاجی مارچ بھی کیا تھا۔

ادھر کیوبا کے دارالحکومت ہوانا میں گفتگو کرتے ہوئے بیرٹا سولیرز کا کہنا تھا کہ جیلوں میں صرف تریپن قیدی موجود نہیں ہیں بلکہ اِس تعداد سے خاصے زیادہ ہیں۔ سولیرز نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اْنہیں ڈر ہے کہ فہرست میں اہم سیاستدانوں کی جگہ کہیں عام لوگوں کو شامل نہ کر لیا گیا ہو۔ یہ اہم ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں امریکی حکومت نے ایک واضح خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

اس بارے میں واشنگٹن حکومت کے کسی بھی حلقے سے کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے۔ایک امریکی اہلکار کی جانب سے یہ ضرور کہا گیا ہے کہ واشنگٹن حکومت نے کیوبا کی حکومت سے ان قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، جن پر سیاسی سرگرمیوں میں شریک ہونے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ اِس امریکی اہلکار نے مزید کسی سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔ کیوبا اور امریکی حکومت کی جانب سے تریپن قیدیوں کی رہائی کی تاریخ کا بھی واضح طور پر نہیں بتایا گیا ہے۔ کیوبا کے حکومت مخالف افراد کے انسانی حقوق کمیشن کے مطابق کْل 114 سیاسی قیدی جیلوں میں ہیں۔ اِس گروپ کے سربراہ ایلیزارڈو سانچیز کے مطابق کم از کم80 پرامن سیاسی قیدی مقید ہیں۔

متعلقہ عنوان :