ٹمبر مارکیٹ کا خاکستر ہونا صوبائی حکومت اور اداروں کی نا اہلی کی بدترین مثال ہے‘بشیر جان،

ٹمبر مارکیٹ کراچی کی ایک پہچان بھی تھی جو ملک کو کثیر زرمبادلہ دینے کا اہم ادارے کی حیثیت رکھتی تھی، تحقیق کرائی جائے یہ کہیں بھتوں کے لئے علاقوں پر قبضے کی جنگ کانتیجہ تو نہیں‘ رہنما ء عوامی نیشنل پارٹی

پیر 29 دسمبر 2014 12:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 29دسمبر 2014ء) کراچی کی تاریخی ٹمبر مارکیٹ کا خاکستر ہونا صوبائی حکومت اور اداروں کی نا اہلی کی بدترین مثال ہے۔ کراچی دہشت گردی سے انتہائی متاثرہ کن شہر ہے جہاں سیکورٹی کے انتظامات قابل اطمینان نہیں ہیں۔ان خیالات کا اظہار عوامی نشنل پارٹی کے رہنما ء و سابق صوبائی جنرل سیکرٹری سندھ بشیر جان نے کیا۔ انھوں نے اپنے انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو 70فیصد اورسندھ کو90فیصد ریونیو دینے والا کراچی شہر ، بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی کی وجہ عوام کے مسائل پر توجہ دینے کے بجائے اقتدار کی رسہ کشی میں مصروف عناصر ہیں۔

بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری اور جامعہ کلاتھ مارکیٹ، علی گڑھ مارکیٹ ، بنارس اورنگی مارکیٹ، چاؤلہ مارکیٹ ناظم آباد، بولٹن مارکیٹ سانحات کے اندوہناکے واقعات سے کسی نے بھی سبق حاصل نہیں کیا اور تحقیقات سے صرف نظر کیا اور ابھی تک سوگوارن کو انصاف بھی نہیں ملا جبکہ ذمے داران سینکڑوں گھر وخاندانوں کو اجاڑنے کے باوجود آزاد پھر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

ٹمبر مارکیٹ کراچی کی قدیم تاریخی مارکیٹ ہی بلکہ کراچی کی ایک پہچان بھی تھی جو ملک کو کیثر زرمبادلہ دینے کا اہم ادارے کی حیثیت رکھتی تھی۔

سیاسی چپقلشوں کی وجہ سے آج سینکڑوں خاندان اپنی جمع پونچی سے محروم ہوگئے ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔بشیر جان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر نقصانات کا ازالہ کرکے ٹمبر مارکیٹ کو محفوظ اور سابقہ حالت میں بحال کرایا جائے اور اس بات ک بھی تحقیق کرائی جائے کہ یہ کہیں بھتوں کے لئے علاقوں پر قبضے کی جنگ کانتیجہ تو نہیں۔

متعلقہ عنوان :