سانحہ ٹمبر مارکیٹ کی مکمل تحقیقات کرائی جائیگی ،جن جن لوگوں کا نقصان ہوا ازالہ کیا جائیگا، شرجیل انعام میمن ،سانحہ کیلئے کمشنر کراچی ،ایڈمنسٹریٹر کراچی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیدی ایک ہفتہ کے اندر وجوہات ،نقصانات کا اندازہ لگا کر رپورٹ پیش کریگی ،وزیر اعلیٰ سندھ، مجھ پر اور سندھ حکومت پر الزام تراشیاں رنے والے خود عوام کو بتائیں وہ کب سانحہ کی جگہ پر پہنچے ، سانحہ پر سیاست کرنا کراچی کے عوا م کیساتھ زیادتی کے مترادف ہے، سندھ حکومت تمام متاثرین کو معاوضہ ادا کریگی، پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 28 دسمبر 2014 21:00

سانحہ ٹمبر مارکیٹ کی مکمل تحقیقات کرائی جائیگی ،جن جن لوگوں کا نقصان ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28دسمبر۔2014ء) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سانحہ ٹمبر مارکیٹ کی مکمل تحقیقات کرائی جائے گی اور اس میں جن جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے ان کا ازالہ کیا جائے گا۔ سانحہ پر سیاست کرنا کراچی کے عوا م کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ، مجھ پر اور سندھ حکومت پر الزام تراشیاں کرنے والے خود عوام کو بتائیں کہ وہ کب سانحہ کی جگہ پر پہنچیں ہیں۔

کے ایم سی، واٹر بورڈ اور دیگر سرکاری اداروں میں گھوسٹ ملازمین میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو خود ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان بھی رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے قائد کے مشکور ہیں کہ انہوں نے پارٹی کے گھوسٹ ملازمین کو ڈیوٹیوں پر حاضر ہونے کی ہدایات دی ہیں لیکن افسوس کہ ان کی ہدایات پر بھی ابھی تک عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

سانحہ کے لئے کمشنر کراچی اور ایڈمنسٹریٹر کراچی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو ایک ہفتہ کے اندر اس سانحہ کی وجوہات اور اس کے نقصانات کا اندازہ لگا کر رپورٹ پیش کرے گی اور سندھ حکومت تمام متاثرین کو معاوضہ ادا کرے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو کمشنر کراچی ہاؤس میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی، ایڈمنسٹریٹر کراچی رؤف اختر فاروقی، ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضا زیدی، ڈپٹی کمشنر ساؤتھ سلیم راجپوت، سنیئر ڈائیریکٹر میونسپل سروسز کے ایم سی مسعود عالم، پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر عبدالقادر پٹیل اور دیگر بھی موجود تھے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ رات ایک بجکر 19 منٹ پر آگ لگنے کی اطلاع قریبی فائر بریگیئڈ کو دی گئی اور اس کے چند منٹ کے اندر ہی دو گاڑیاں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور نصف گھنٹے کے اندر اندر آگ کی شدت کو پیش نظر رکھتے آگ کو تیسرے درجے کی آگ قرار دیتے ہوئے 28 فائیر ٹینڈرز کو موقع پر پہنچا دیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ کی جانب سے آگ کو بجھانے کے لئے کم و بیش 6 لاکھ گیلن پانی فراہم کیا گیا اور اس سلسلے میں ایڈمنسٹریٹر کراچی، کمشنر کراچی اور ایم ڈی واٹر بورڈ سے وہ مکمل رابطے میں تھے اور خود کمشنر کراچی رات 3 بجے جائے وقوعہ پر موجود تھے جبکہ صوبائی وزیر جاوید ناگوری بھی رات5بجے جائے وقوعہ پر ازخود موجود تھے جبکہ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کو مکمل عملہ بھی موجود تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کی جانب سے کی جانے والی پریس کانفرنس میں لگائے جانے والے تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور ان میں کسی قسم کی کوئی سچائی نہیں ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ ہم نے دستیاب تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے صبح ساڑھے دس بجے تک آگ پر مکمل قابو پالیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایم کیو ایم کے دوستوں کے الزامات کو تسلیم کرلیں تو وہ ہمیں بتائیں کہ آگ پر کیسے قابو پایا گیا اور اگر سرکاری اور حکومتی مشینری نہیں تھی تو آگ کس نے بجھائی۔

انہوں نے کہا کہ ہم عملی سیاست پر یقین رکھتے ہیں اور رات کو سانحہ کی جگہ پر فوٹو سیشن کرنے کی بجائے ہم نے عملی اقدامات کو یقینی بنانے پر توجہ دی۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ہمیں محکمہ بلدیات میں مسائل کا سامنا ہے اور اس میں سب سے بڑا مسئلہ گھوسٹ ملازمین کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم سی، واٹر بورڈ سمیت دیگر بلدیاتی محکموں میں بڑے پیمانے پر گھوسٹ ملازمین ایسے ہیں جن کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے اور 10 دسمبر کو ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے جن دو رابطہ کمیٹی کے ممبران خالد سلطان اور عادل خان بھی واٹر بورڈ کے سنیئر افسران کے عہدے پر براجمان ہیں اور وہاں سے تنخوائیں لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی وہ نصف سچ بول رہے ہیں اور وقت آنے پر پورا سچ بھی عوام کے سامنے لائیں گے اور بتائیں کہ بلدیاتی اداروں میں کتنے ایسے گھوسٹ ملازمین ہیں جو ماضی میں اور حال میں سیاست بھی کررہے ہیں اور اس وقت وہ ساؤتھ افریقہ، دبئی اور دیگر ملکوں میں موجود ہیں اور تنخوائیں اداروں سے لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کی حالت زار کو بہتر بنانے میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے ان تمام ملازمین کو جو اپنی ڈیوٹیوں پرنہیں جارہے ہیں انہیں ڈیوٹیوں پر حاضر ہونے کی ہدایات دی تھی، جس پر ہم ان کے مشکور ہیں الیکن افسوس اس امر پر ہے کہ ان کی ہدایات پر ابھی بھی عمل درآمد نہیں کیا جارہا۔

ایک سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سانحات پر سیاست کرنا افسوس ناک عمل ہے اور سیاست کو صرف اشیوز پر ہی مبنی ہونا چاہیے۔ ایک اور سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ میرے استعفیٰ دینے سے اگر اداروں کی حالات بہتر ہوجاتی تو اس میں مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن استعفوں کا مطالبہ کرنے والے اس قوم کو بتلائیں کہ جب اسی شہر میں سانحہ 12 مئی رونما ہوا تو کیا وسیم اختر نے استعفیٰ دیا۔

سانحہ عید میلاد النبی ﷺ رونما ہوا تو کس نے استعفیٰ دیا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل ہم نے محکمہ فائر بریگیڈ میں نئے فائر ٹینڈرز کے لئے سوا تین ارب روپے کی رقم مختص کی تھی تاہم اس پر عدالت نے اسٹے آرڈر دے دیا ہے اور اب ہم کراچی کی تنگ اور چھوٹی گلیوں کو دیکھتے ہوئے منی فائر ٹینڈرز خریدنے جارہے ہیں۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ جب بھی پیپلز پارٹی اس صوبے یا ملک میں کوئی بڑا پروگرام کرتی ہے تو اس کے فوری دوسرے روز ہی کسی قسم کا سانحہ رونما کرکے میڈیا کو دوسری طرف مائل کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ کے فوری بعد سرکاری مشینری اور پیپلز پارٹی کے لوگوں کی وہاں موجودگی کے باوجود الزام تراشیوں کی سیاست سے اس شہر اور ملک کو کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں پہنچیں گا۔