ٹمبر مارکیٹ میں لگنے والی انتہائی درجے کی آگ سے کراچی کے عوام کااربوں روپے مالیت کا نقصان ہوا،قمر منصور،لوگ ساری رات اپنی املاک بچانے کی بھیک مانگتے رہے لیکن وزیر اعلیٰ سندھ خواب خرگوش کے مزے لیتے رہے، ایم کیو ایم کے کارکنان بر وقت امدادی سر گرمیوں کیلئے نا پہنچتے تو آج یہ نقصان کئی گناہ بڑا ہوتا، ڈاکٹر فارو ق ستار،وزیر اعظم محمد نواز شریف ٹمبر مارکیٹ کے افسوسناک سانحہ پر پیپلز پارٹی حکومت کی بے حسی کا فوری نوٹس لیں ،ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی انچارج قمر منصوراور حق پرست رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار کا اہم پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 28 دسمبر 2014 20:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28دسمبر۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی پاکستان کے انچارج قمر منصور نے کہاہے کہ پرانہ حاجی کیمپ ٹمبر مارکیٹ پر گزشتہ رات 1بجے لگنے والی انتہائی درجے کی آگ کے نتیجے میں ہونیوالے اربوں روپے مالیت کے نقصان پر سندھ حکومت کی جانب سے مکمل بے حسی اختیار کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ لوگ ساری رات اپنی املاک کو بچانے کی بھیک مانگتے رہے لیکن وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور صوبائی وزراء خواب خرگوش کے مزے لیتے رہے لیکن الطاف حسین کی ہدایت پر رات بھر ایم کیو ایم کے فلاحی ادارے خدمت خلق فاونڈیشن کے رضا کاران، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی اور حق پرست اراکین اسمبلی عوام کے ہمراہ آگ بجھاتے رہے ۔

انہوں نے کہا کہ جناب الطاف حسین کی اپیل پر کراچی پورٹ ٹرسٹ، نیوی ، واٹر بورڈ و نجی واٹر ہائیڈرنٹس اور دیگر اداروں کی جانب سے فائر برگیڈ بھیجے گئے جس پر ان اداروں کی انتظامیہ کے شکر گزار ہیں تاہم صوبائی حکومت کی بے حسی نے کئی سوالات کو جنم دیاہے ،حق پرست اراکین اسمبلی نے اپنے دور میں ریسکیوکیلئے فائر ٹینڈرو دیگر آلا ت خریدے لیکن گزشتہ 4برسوں میں کراچی میں فائر ڈپارٹمنٹ کا برا حال کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں اتوار کی شام خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں اراکین رابطہ کمیٹی ڈاکٹر نصرت شوکت، غازی صلاح الدین، عارف خان ایڈوکیٹ ،گلفراز خان خٹک،حق پرست اراکین اسمبلی ڈاکٹر محمد فاروق ستار، کامران فاروقی اور محمد دلاور کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔قمر منصور نے کہا کہ پرانہ حاجی کیمپ کی ٹمبر مارکیٹ میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں سینکڑوں دکانیں ، مکانات جل کر خاکستر ہو گئے ، کراچی جلتا رہا لیکن سندھ حکومت سوتی رہی اور اس سب سے قبل بھی اسی طرح گزشتہ برس سائٹ ایریا کی فیکٹری میں لگنے والی آگ کے سینکڑوں متاثرین آج تک امداد کے منتظر ہیں ، تھر میں معصوم بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے حکومت نے مٹھی میں لاکھوں روپے خرچ کرکے سندھ کا بینہ کا اجلاس تو منعقد کر لیا لیکن معصوم عوام کی امداد کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ کراچی کے بجٹ سے حق پرست اراکین اسمبلی نے ریسکیوکیلئے فائر ٹینڈرو دیگر آلا ت خریدے لیکن افسوس کی بات ہے کہ گزشتہ4برسوں میں کراچی میں فائر ڈپاٹمنٹ کا برا حال کر دیا گیا ہے ، سابق حق پرست عوامی نمائندوں کی جانب سے خریدے گئے 4باوٴزر بے کا ر کرکے گیراجوں میں کھڑے کر دئیے گئے ہیں جبکہ فائر ڈپارٹمنٹ کے ساتھ بھی ناروا سلوک جاری ہے ، انہوں نے کہا کہ اگر شہر میں بلدیاتی نظام ہوتا اور عوام کے درمیان انکے نمائندے موجود ہوتے تو بروقت وسائل استعمال کرکے ٹمبر مارکیٹ میں ہونے والے نقصان کو روکا جاسکتا تھا لوگوں نے تاجروں نے دھائیاں دیں لیکن حکومت سندھ ناجانے کہاں غائب رہی اور عوام ایک لمحے میں اپنی تمام عمر کی جمع پونجی سے محروم ہوگئے ، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے بجٹ کی خطیر رقم کو عوامی فلاح کے لئے استعمال کئے جانے کے بجائے وزرا ء اور مشیروں کی مراعات پر لگایا جارہاہے ، شاید یہ اس وجہ سے ہے کہ کراچی کے عوام نے پی پی کو ووٹ نہیں دیا، انہوں نے کہا کہ کراچی کی طرح سندھ کے دیگر علاقے بھی زبوں کا حالی کا شکار ہیں ، کراچی ملک کو 75فیصد جبکہ صوبہ سندھ کو 96فیصدریونیو دے رہا ہے لیکن حکومت کی جانب سے کراچی کو خاطر خواہ حصہ نہیں دیا جارہاہے ۔

قمر منصور نے کہا کہ کراچی میں دفاعی اداروں کے بڑے ادارے بھی ہیں جن کے پاس ریسکیو کیلئے بڑی مشینری موجود ہے لیکن کبھی ان اداروں نے اپنے طور سے کراچی میں ناگہانی آفتوں کے نتیجے میں اس مشینری کا استعمال نہیں کیا، ایم کیوا یم حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں اس کی ترجیح عوامی خدمت ہوتی ہے صوبائی حکومت آج بھی دہشتگردوں کی سر پرستی کر رہی ہے اور لیاری کے عوام پر ہونیوالے مظالم اس کا واضح ثبوت ہیں ، انہوں نے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنانے کے اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم کے ایم این ایز اور ایم پی ایز رات بھر جائے وقوعہ پر موجود رہے لیکن وزیر اعلیٰ سندھ نے ان سے بھی رابطہ نہیں کیاتاہم آج صبح پھر ماضی کی طرح کمیٹی بنانے کا اعلان قابل افسوس ہے ۔

قمر منصور کا کہنا تھا کہ ٹمبر مارکیٹ لیاری کے علاقے میں آتی ہے جس کی حاکم ہونے کی پیپلز پارٹی دعوے کرتی رہتی ہے لیکن افسوس کی بات کہ اس مشکل گھڑی میں کوئی وزیر وہاں عوام کی مددکو نہ آیالیکن کراچی کے عوام کو ایم کیو ایم لاوارث نہیں چھوڑے گی۔انہوں نے آتشزدگی کے دوران اپنی مدد آپ کے تحت ایم کیوا یم شعبہ خواتین کی عہدیداران و کارکنان ،سیکٹرز و یونٹس کے کارکنان اور بلخصوص لیاری کے عوام کو جناب الطاف حسین کی جانب سے انتہائی مشکل وقت میں کام کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔

قمر منصورنے کہاکہ ایم کیوا یم اس ظلم کے خلاف صوبائی و وفاقی سطح پر آواز اُٹھائے گی ، انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کی جانب سے جائے وقوعہ پر اپنی مدد آپ کے تحت نقصانات کے تخمینے کیلئے متاثرین کے کوائف اور نقصان کی تفصیلات معلوم کر رہی ہے تاکہ صوبائی سطح پر انکے نقصان کے ازالے کیلئے آواز اُٹھائی جاسکے اوراس سلسلے میں امدادی کیمپ بھی قائم کر دیا گیا ہے جہاں سے علی الصبح عوام کو ناشتہ بھی دیا گیا اور ابھی بھی ایم کیو ایم کے ذمہ داران وہاں موجود ہیں ۔

انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ کراچی عوامی نمائندوں سے محروم ہے اور پاکستان کو پالنے والے شہر میں عوام کی داد رسی کا کو ئی سامان نہیں ، عوا م لاچار و مجبور ہیں اور ایسی بے حسی کا نمونہ پیش کر رہے ہیں جو صرف افسوس کے قابل ہے لہٰذا کراچی میں فوری بلدیاتی انتخابات کر ا کر بلدیاتی نظام فوری بحال کیا جائے اور بالخصوص ریسکو ڈپارٹمنٹس بشمول فائر ڈپارٹمنٹ کی صورتحال کو بہتر کرنے کیلئے فنڈ جاری کئے جائیں ، ، انہوں نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ ٹمبر مارکیٹ کے افسوس ناک سانحہ پر پیپلز پاٹی کی صوبائی حکومت و وزراء کی بے حسی کا فوری نوٹس لیا جائے اور متاثرین کی دادرسی و امدا د کیلئے فوری فنڈ جاری کیا جائے ۔

ایک سوال کے جواب میں قمر منصور نے کہا کہ عوام کا فطری ردعمل سب کے سامنے ہے لوگ ایم کیو ایم کے عوامی نمائندوں اور کارکنان سے سوال کر رہے ہیں کہ یہ رویہ کب تک رکھا جائے گا؟، کراچی سمیت ملک بھر کے مظلوموں کے قائد الطاف حسین حکمرانوں سے ہر ظلم کا حساب لیں گے ، ایم کیو ایم نے ہمیشہ حکمرانوں کی توجہ عوامی مشکلات کی جانب مبذول کروائی ہے ، تاریخ شاہد ہے کہ بلدیاتی حکومتوں کے دور میں کراچی میں ترقیاتی کام ہوئے لیکن آج ترقیانی بجٹ میں کٹوتی کردی گئی ہے اور جبکہ آج سندھ کے حکمران پیسہ کمانے میں مصروف ہیں ۔

ایک اور سوال کے جواب میں قمر منصور کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ نے ٹمبر مارکیٹ کے قومی سانحے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔پریس کانفرنس میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ٹمبر مارکیٹ کا واقعہ دل دہلا دینے والا اور افسوس ناک ہے ، عوام کا نقصان کروڑوں سے اربوں روپے کا ہے کیوں کہ پرانہ حاجی کیمپ کی ٹمبر مارکیٹ ملکی معیشت میں بہت بڑا کردار ادا کر رہی تھی ، انہوں نے کہا کہ جناب الطاف حسین نے ان بچیوں کا درد ، والدین ، بیٹوں کا درد محسوس کرتے ہوئے برا ہ راست رات بھر واقعے کی نگرانی کی اور ایم کیوا یم کی رابطہ کمیٹی ، حق پرست اراکین اسمبلی و کارکنان کو بھیجا جو سب کے سامنے ہے ۔

انہوں نے کہا کہ متاثرین نے جناب الطاف حسین کا شکریہ ادا کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر جناب الطاف حسین کے کارکنان بر وقت امدادی سر گرمیوں کے لئے نا پہنچے ہوتے تو یہ نقصان اربوں کی حد کو بھی تجاوز کر جاتا اور شاید آج ہم لوگوں کی موت پر بھی ماتم کدہ ہوتے۔انہوں نے تفصیلا ت سے آگاہ کرتے ہوئے میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ ٹمبر میں کیمکل موجود ہوتا ہے جس کی وجہ سے آگ کی شدت میں اضافہ ہوتاہے اس کے باوجود صوبائی وزیر اعلیٰ سندھ کو یہ تک توفیق نہ ہوئی کہ وہ اپنی اسمبلی کے دو حق پرست ایم پی ایز کو فون کرکے کہتے کہ آپ لیاری ٹاوٴن کے اس علاقے میں امدادی سرگرمیوں میں شامل ہیں بتائیں کہ میں کیا خدمت کر سکتا ہوں، آپ کو کیا چیز آگ بھجانے کیلئے چاہئے؟ باوٴزر جس میں 40ہزار لیٹر گیلن پانی آجاتاہے کیا وہ چاہئے ؟ لیکن ایسا نہیں کیا گیا آگ بجھانے کیلئے فوم فراہم نہیں کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے کہ معلوم کیا جائے کہ واقعہ کیسے پیش آ یا ؟ ، انہوں نے کہا کہ 90فیصد نقصان ہوگیا کیا وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، وزیر بلدیات شرجیل انعام میمن اپنی اخلاقی ذمہ دار ی سمجھتے ہوئے استعفیٰ دیں گے؟۔ڈاکٹر فاروق ستا ر نے کہا کہ خواجہ اظہار الحسن اور فیصل سبزواری رات بھر صوبائی انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے رہے لیکن کراچی کو یتیموں اور لاوارثوں کی طرح چھوڑ دیا گیا ، کراچی کے والی وارث صرف جناب الطاف حسین ہیں جنہوں نے اپنی استطاعت کے مطابق تمام اقدامات کئے ، کارکنان نے ہائیڈرنٹس کھلواکر فائر برگیڈز کو پانی فراہم کروایا، انہو ں نے کہا کہ اگر انتظامیہ جاگ رہی ہوتی اور کمشنر و میونسپل کمشنر جائے وقوع پر موجود ہوتے تو اس قومی نقصان کو روکا جاسکتا تھا، کراچی سوا 2کروڑآبادی کا شہر ہے لیکن ناظم اعلیٰ سمیت کوئی بلدیاتی نظام نہیں ہے یہ بے حسی نہیں تو کیا ہے اور اس تمام تر رویے پر عوام کے جذبات کا لاوا پھٹ گیا اور مرکز کو ٹیکس دینے والے صوبے کو 90فیصد ٹیکس دینے والے عوام نے ٹیکس دینے سے انکار کردیا تو ملک کا کیا ہوگا اور اگر ایسا ہوا تو سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا ؟، انہوں نے کہا کہ اگر صرف کراچی کے عوام کے ٹیکس کو کراچی کی فلاح کیلئے لگا دیا جائے تو 90فیصد نقصان کو ہونے سے روکا جا سکتاہے اور جب تک مقامی حکومتوں کا نظام نہیں ہوگا کراچی ، سندھ سمیت پورا ملک اسی صورتحال کا شکار رہے گا ،انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے متاثرین کی داد رسی کیلئے انہیں معاوضہ فراہم کرنے اور تحقیقات کرانے کی کوششیں نہیں کیں اور اگر کراچی کے عوام نے آگے چل ملک میں نئے صوبوں کے مطالبے کی تائید کی تو امید ہے سندھ کے مظلوم عوام بھی اپنے کراچی کے بھائیوں کا ساتھ دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اسمبلی میں عوامی مسائل پر آواز اُٹھائی جاتی ہے اور ایم کیو ایم واحد سیاسی جماعت ہے جس نے حکومت میں بھی ہوتے ہوئے عوامی مشکلات کو فلور پر اُٹھایا ہے لیکن صوبے میں گورننس نام کی چیز نہیں ہے جبکہ جمہوریت پر چند خاندانوں کا قبضہ ہے، باوٴزر ہیں لیکن ناکارہ ہیں جو یہ وزیر اعلیٰ و زیر بلدیات کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج عوام جناب الطاف حسین کی صبر کی اپیلوں کو مان رہے ہیں لیکن اگر انکی اپیلیں بے اثر ہوگئیں اور عوام انکے ہاتھوں سے نکل گئے تو کچھ ٹھیک نہیں رہے گا،ایک اور سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق ستارکا کہنا تھا کہ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے اور ایم کیو ایم عوام کو مزید روکنے میں بے بس ہوتی جارہی ہے اگر کل عوام کا کوئی بڑا رد عمل آیا تو یہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سندھ کی ذمہ داری ہوگی۔

پریس کانفرنس میں ایم پی اے محمددلاور کا کہناتھا کہ کراچی کو کوئی سیاسی جماعت اون نہیں کرتی یہا ں سے ٹیکس وصول کرکے عیاشیاں کرتے ہیں ، حکمران ہفتے کے 3دن کام کرتے ہیں جبکہ چھٹی کے دن اپنے گاوٴں اور گوٹھوں میں گزارتے ہیں اس تمام صورتحال کا خاتمہ مقامی حکومتوں میں پنہاں ہے