ایرانی ملیشیا کے 7000 جنگجو عراق میں سرگرم،

القدس فورس کے اہکاروں کومخصوص مقاصد کے حصول کے لیے تعینات کیا گیا،کو داعش کیخلاف جنگ کی آڑ میں د سنی مسلک کے شہریوں پر حملوں میں ملوث ہیں ، رپورٹ

ہفتہ 27 دسمبر 2014 23:32

پیرس(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27دسمبر 2014ء) ایرانی ملیشیا کے 7ہزار جنگجو عراق میں سرگرم ہیں، القدس فورس کے اہلکاروں کو مخصوص مقاصد کے حصول کے لیے تعینات کر رکھا ہے جو دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں معاونت نہیں کررہے ہیں بلکہ ایران نواز گروپوں کی مدد کرتے ہیں۔ عرب ٹی وی کے مطابق حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عراق میں ایران کی القدس فورس کے کم سے کم سات ہزار جنگجو مختلف محاذوں پر 'داد شجاعت' دے رہے ہیں۔

ایرانی جنگجوؤں کی عراق میں موجودگی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے کیونکہ ایرانی ملیشیا عراق میں دولت اسلامی داعش کے دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما نہیں بلکہ نوری المالکی کی سبکدوشی کے بعد تہران کو پہچنے والے نقصان کے ازالے اور عراق میں ولایت فقیہ کی ترویج کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

(جاری ہے)

کونسل برائے مزاحمت کے پیرس میں قائم دفتر سے جاری بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ عراق میں ایران کی نیم سرکاری ملیشیا القدس فورس کے ہزاروں اہلکاروں کو مخصوص مقاصد کے حصول کے لیے تعینات کر رکھا ہے۔

یہ لوگ عراق میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں معاونت نہیں کررہے ہیں بلکہ ایران نواز گروپوں کی مدد کرتے ہیں۔ایران کی مزاحمتی کونسل کی خارجہ کمیٹی کے رکن حسین عابدینی نے بتایا کہ عراق میں موجود پاسداران انقلاب کی نجی ملیشیا القدس فورس کے جنگجو من پسند افراد کے تحفظ، ایران مخالف افراد کی جبری ملک بدری، جبری ھجرت، املاک کی لوٹ مار بالخصوص عراق میں موجود سنی مسلک کے شہریوں پر حملوں میں ملوث ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے نیم سرکاری ملیشیا کے اہلکاروں کو داعش کیخلاف جنگ کی آڑ میں عراق میں پہنچایا گیا ہے لیکن ان کے مقاصد میں داعش کی سرکوبی شامل نہیں ہے۔حسین عابدینی نے بتایا کہ انہیں تہران سے ذرائع نے بتایا کہ عراق میں القدس فورس کے اہلکاروں کی تعداد سات ہزار سے زائد ہے۔ ان میں سے زیادہ تر بغداد، دیالی، صلاح الدین، سامرا، کربلا، نجف، الخانقین، السعدیہ اور جلولا میں سرگرم ہیں۔

متعلقہ عنوان :