شعراء و ادباء دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کیلئے میدان میں اُتریں، صدر ممنون حسین،

بعض اوقات تاریخ میں کچھ ایسے واقعات رونما ہوجاتے ہیں جن کے اثرات سے دیگر واقعات جنم لیتے ہیں یا قوموں کی سوچ کے زاویے تبدیل ہوجاتے ہیں، سانحہ پشاور بھی اس کی ایک مثال ہے کہ ہمارے شہید ہونے والے بچوں نے قربانی کی ایک عظیم مثال قائم کرتے ہوئے ساری قوم کو ایک مرکز پر جمع کردیا ہے،صدر مملکت کا شہدائے پشاور کی یاد میں کُل پاکستان یکجہتی مشاعرہ سے خطاب

ہفتہ 27 دسمبر 2014 23:06

شعراء و ادباء دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کیلئے میدان میں اُتریں، صدر ..

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27دسمبر 2014ء ) صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ممنون حسین نے کہا ہے کہ شعراء و ادباء دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لئے میدان میں اُتریں، وہ اپنی تحریروں سے معاشرے کی سوچ تبدیل کرسکتے ہیں۔ بعض اوقات تاریخ میں کچھ ایسے واقعات رونما ہوجاتے ہیں۔ جن کے اثرات سے دیگر واقعات جنم لیتے ہیں یا قوموں کی سوچ کے زاویے تبدیل ہوجاتے ہیں۔

سانحہ پشاور بھی اس کی ایک مثال ہے کہ ہمارے شہید ہونے والے بچوں نے قربانی کی ایک عظیم مثال قائم کرتے ہوئے ساری قوم کو ایک مرکز پر جمع کردیا ہے۔ وہ اس دنیا سے چلے گئے لیکن جاتے جاتے بھی ساری قوم کو یکجا کرگئے ۔ جو لوگ اسلام کے نام پر قتل و غارت کرتے ہیں، مسجدوں میں داخل ہو کر نماز یوں کو شہید کرتے ہیں،اُن لوگوں کو معلوم نہیں کہ وہ کس زعم میں ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستانی قوم کو یقین ہو گیا ہے کہ انتہا پسند کسی بھی صورت مسلمان نہیں جو خود کش حملے کرتے ہیں۔ پاکستانی قوم نے یہ تہیہ کیا ہے کہ پوری قوت کے ساتھ ان دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جائے اور انہیں صفحہء ہستی سے مٹایا جائے تاکہ ملک سے اس طرح کی مثالیں ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائیں ۔اِن خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ رائٹرز فورم، ادبی جریدہ ”حرف“ اور انجمن ترقی پسند مصنفین کے زیر اہتمام سدرن کمانڈ کے تعاون سے منعقدہ شہدائے پشاور کی یاد میں کُل پاکستان یکجہتی مشاعرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے مشاعرے میں اقبال کے اشعار بھی سنائے اور منتظمین کو کامیاب مشاعرے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ یہ لمحات میرے لئے ناقابلِ فراموش ہیں کہ پاکستان بھر کے اہلِ قلم آج بلوچستان میں شہید بچوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے جمع ہیں کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصرخان جنجوعہ نے ملک بھر سے آئے ہوئے شعراء کرام کی کوئٹہ آمد کو سراہتے ہوئے، اُن کی حُبُ الوطنی اور سانحہ پشاور پر لکھی گئی نظموں کو سراہا ۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اہلِ قلم کو اپنا کردار اداکرنا ہوگا، سانحہ پشاور دہشت گردی کی ایک بدترین مثال ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔کمانڈر سدرن کمانڈ اور مشاعرے کے منتظم سید نوید حیدر ہاشمی نے صدر پاکستان کو اہلِ بلوچستان کی جانب سے ادبی جریدے ”حرف“ کا تازہ شمارہ بھی پیش کیا کُل پاکستان یکجہتی مشاعرے کی صدارت ممتاز ڈرامہ رائٹر، شاعر، دانشور ،ادیب امجد اسلام امجد نے کی۔

جن مہمان شعراء نے سانحہ پشاور کے حوالے سے اپنی نظمیں سنائیں اُن میں عزیز اعجاز، مضطر کاشمیری، صغریٰ صدف، شکیل اختر، احمد عطا ء اللہ ،حسن جاوید ، رُخسانہ نور، سیما غزل، اختر رضاسلیمی ، صغیر انور، خورشید ربانی، عظیم حیدر سید شامل تھے جبکہ مقامی شعراء میں سید عابد شاہ عابد، حاوی اعظم ، آغا محمد ناصر، بیرم غوری ، صدف چنگیزی ، سیدہ زیب النساء، بریگیڈئر (ر) سلیم محمود ،میجر شاہد علی، ریاض ندیم نیازی، کامران قمر، کامران باصر اور جواد حیدر نیازی نے بھی اپنا کلام سنایا۔

نظامت کے فرائض کوئٹہ رائٹرز فورم کے جنرل سیکرٹری نوید حیدر ہاشمی نے اداکئے، مشاعرے میں گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی ، صوبائی وزراء، ایم پی ایز، سینیٹرز، ایم این ایز، صوبائی سیکرٹریز ، چیف سیکرٹری ، آئی جی پولیس ، ڈی جی نیب کے علاوہ فوج کے اعلیٰ حکام سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔