ریلیف دسترخوان، ٹھڈوچارن، دلنجوتڑ، ساریوجوپار، گل محمد دل اور دیگر گوٹھوں میں گھرگھر کھانا تقسیم

ہفتہ 27 دسمبر 2014 17:27

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 دسمبر 2014ء)تھر میں پی آریف کی جانب سے امدادی کاموں کا چھوتا روز۔ریلیف دسترخوان پر سینکڑوں خاندانوں کوکھاناکھلانے کے ساتھ ساتھ گوٹھ تڑاامین ،ٹھڈوچارن،گوٹھ دلنجوتڑ،گوٹھ ساریو،گوٹھ جوپار،گوٹھ گل محمد دل اور دیگر گوٹھوں میں گھرگھر کاکھانا تقسیم کیا گیا۔ متعدد گوٹھوں میں میڈیکل کیمپ لگانے کا عمل جاری جبکہ حلیم عادل شیخ کی ہدایات پر معذور اور بزرگ افراد کی نگہداشت کے لیے میڈیکل یونٹ کا متاثرین کے گھروں میں جاکر طبی معائنہ کیا گیا۔

اس موقع پر گوٹھ بہٹڑومیں موجو دایک جھونپڑے نما اسکول کا دورہ بھی کیا اور اس اسکول کی معذور ٹیچرحسینہ عمرانی سے ملاقات کی اور اس کے جذبے کی تعریف کی ۔حسینہ عمرانی نے حلیم عادل شیخ کو بتایا کہ وہ گزشتہ چارسالوں سے یہاں بچوں کو پانچویں تک پڑھا رہی ہے،حلیم عادل شیخ معذور ٹیچر حسینہ عمرانی سے بات چیت کرتے ہوئے انہیں کہا کہ وہ ان کے شوق کے حصول کے لییان کے ساتھ بھرپورتعاون کرینگے اور انہیں ہر ماہ اس ادارے کو جاری رکھنے کے لیے معالی تعاون اور راشن کا اہتمام کرتے رہے گئے انہوں نے کہا کہ یہ ہمار ے صوبہ سندھ کے اسکولوں کا حال ہے یہاں اگر ٹیچرز ہیں تو اسکول نہیں ،اسکول ہیں تو ٹیچرز نہیں، حکومت کی تھوڑی سے توجہ یہاں ایک بہترین اسکول کو قائم کرسکتی ہے ہم حکومت کی بھرپور توجہ دلائیں گے اگر حکومت کچھ نہ کرسکی تو ہم یہاں اسکول ضرور کھولیں گے اور اس کو بھرپور طریقے سے آگے لیکر جائینگے ۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر تعلیم،یہاں سے منتخب ایم این اے ،ایم پی اے اور وزیر اعلی سندھ آکر دیکھ لیں کے قوم کے معمار تو پڑھنا چاہتے ہیں مگر انہیں غلام بنائے رکھنے کی لگن حکمرانوں کوایسا نہ کرنے پر مجبور کرتی ہے کہ یہاں سے کوسوں دور تک کوئی بھی تعلیمی ادارہ نہیں ہے جس پر ایک خاتون ٹیچرز اپنے علم کے جذبے سے فرعونیت کے کو ہرانے میں مصروف ہے ۔اسکول کے دورے کے بعد حلیم عادل شیخ نے علاقہ معززین سے بھی ملاقات کی اور علاقے کے مسائل معلوم کیئے اور وہاں پر جمع ہونے والے متاثرین میں امدادی سامان آٹا گھی دالیں چاول اور دیگر ضروریات زندگی کی اشیاء تقسیم کیں۔

اس موقع پر ان کے ہمراہ جان شیر جونیجو ،حاجی جمال ،اقبال شیخ ،جاوید اعوان ،فیصل لغاری ،سلیم لاکھو ،علی لاکھو،صدام کنبھر،فریدہ لغار ی اور دیگر بھی موجود تھے ۔