حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان جوڈیشل کمیشن کے اختیارات کے معاملے پر ڈیدلاک بر قرار

ہفتہ 27 دسمبر 2014 17:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 دسمبر 2014ء) حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیموں کے درمیان الیکشن کمیشن کو جوڈیشل کمیشن کے اختیارات تفویض کرکے تحقیقات کرانے کے معاملے پر ڈیدلاک کا انکشاف ہوا ہے‘ حکومت نے پی ٹی آئی کو آرٹیکل 191 میں ترامیم لانے کی پیشکش کی ہے جسے پی ٹی آئی کی جانب سے مسترد کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق حکومتی اور تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیموں کے مابین ایک بار پھر ڈیڈ لاک پیدا ہوچکا ہے جس پر ملک بھر کے سیاسی حلقوں میں بے چینی پائی جانے لگی ہے۔

گذشتہ روز ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل کمیشن کے قیام کو آرٹیکل 225 کی موجودگی رکاوٹ قرار دے رہی ہے جبکہ عوامی نمائندگی ایکٹ 76 میں ترامیم کرکے الیکشن کمیشن کو جوڈیشل کمیشن کے اختیارات تفویض کرتے ہوئے تحقیقات کیلئے آمادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن پی ٹی آئی کی قیادت اور مذاکراتی ٹیم کو حکومتی پیشکش پر تحفظات ہیں۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی نے موقف اختیار کررکھا ہے کہ الیکشن میں دھاندلیوں کی تحقیقات سپریم کورٹ کے حاضر ججز کے ذریعے ہی ہونی چاہئیں اس سلسلے میں آئین کے آرٹیکل 191 میں ترامیم لاکر اسمبلی سے اس کی منظوری حاصل کی جاسکتی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 191 میں عدالت عظمیٰ کی معاونت اور قواعد کے طریقہ کار کے حوالے سے درج ہے کہ عدالت عظمیٰ دستور اور قانون کے تابع رہ کر عدالت کے معمول اور طریقہ کار کو منضبط کرنے کیلئے قواعد وضع کرسکے گی۔

مذاکراتی ٹیم میں شامل تحریک انصاف کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومتی کمیٹی الیکشن کمیشن کو جوڈیشل کمیشن کے اختیارات تفویض کرنے پر زور دے رہی ہے اور اس سلسلے میں عوامی نمائندگی ایکٹ 76 کی دفعہ 103AA میں قومی اسمبلی سے ترامیم کیلئے تیار ہے لیکن ہماری پارٹی کو اس پر تحفظات ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم کا موقف اسلئے نہیں مانا جاسکتا کیونکہ الیکشن کمیشن میں موجود ممبران وہی ہیں جن کی زیر نگرانی گذشتہ الیکشن ہوئے تھے اسلئے انہیں جوڈیشل کمیشن کے اختیارات دے کر ان سے ہونے والی تحقیقات بے معنی ہوں گی۔

متعلقہ عنوان :