مقبوضہ جموں و کشمیر‘ نئی حکومت کا خاکہ تیار‘ مشاورت فیصلہ کن مرحلے میں‘ پی ڈی پی نے پانچ نکاتی فارمولابی جے پی کو پیش کردیا‘ حکومت سازی کی تشکیل کو یقینی بنانے کیلئے دونوں پارٹیاں کوششوں میں مصروف‘ اس کیلئے ہر محاذ پر کام کیا جائے گا‘ رام مادھو

ہفتہ 27 دسمبر 2014 16:43

سرینگر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 دسمبر 2014ء) مقبوضہ کشمیر میں حکومت کی تشکیل کے معاملے پر سیاسی سطح پر ایک بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے‘ پی ڈی پی نے بی جے پی کیساتھ حکومت سازی پر براہ راست رابطہ قائم کرکے پانچ نکاتی فارمولا پیش کردیا جس کے تحت ایک حکومت کا خاکہ تیار ہوگا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے لیڈر رام مادھو نے مذکارات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ بات چیت ابتدائی مرحلے میں ہے اور ابھی بہت سے مراحل طے کرنے ہوں گے۔

اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ پی ڈی پی نے بی جے پی کیساتھ حکومت سازی کو آگے بڑھانے کیلئے مشاورت کا آغاز کردیا ہے اور اس سلسلے میں پارٹی کے سینئر راہنماء اور ممبر پارلیمنٹ مظفر حسین بیگ نے بی جے پی کے لیڈروں کیساتھ کئی بار بات چیت کی ہے جس میں دونوں جماعتوں نے پہلے اپنے موقف سے ایک دوسرے کو آگاہ کیا جس کے بعد ریاست کی حساسیت کے حوالے سے بھی مظفر حسین بیگ نے بی جے پی لیڈران کو آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

موجودہ صورتحال میں پی ڈی پی نے مرکزی حکومت سے ریاست کیلئے کافی سارے اقدامات اٹھانے کی بات بھی کی ہے اور کہا ہے کہ ریاستی عوام نے تبدیلی کیلئے مینڈیٹ دیا ہے اور اس سلسلے میں اب ہنگامی بنیادوں پر حکومت سازی کا عمل طے پانا چاہئے تاکہ ریاستی عوام کو کسی بھی طرح سے ناامید کا سامنا نہ کرنا پڑے جبکہ بی جے پی نے پی ڈی پی پر واضح کردیا کہ ہے کہ بی جے پی ایک بڑی پارٹی کے طور پر ابھری ہے اور اس کے پاس ووٹ شیئر بھی زیادہ ہے لہٰذا اس معاملے پر بی جے پی کو سمجھوتہ کرنے میں کافی دشواریاں ہوں گی۔

اس دوران پی ڈی پی کے قومی ترجمان ڈاکٹر سمیر کول نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جس میں حکومت سازی کی تشکیل کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی تاہم انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پی ڈی پی نے پانچ نکاتی فارمولا پیش کردیا ہے اور بی جے پی لیڈران کے سامنا فارمولا ایک پیشگی شرط کے طور پر رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس فارمولے کے تحت پہلی شرط یہ ہے کہ مفتی محمد سعید ریاست کے وزیراعلی ہوں گے اور چھ سال تک وزیراعلی کا عہدہ مفتی محمد سعید کے پاس ہی رہے گا۔ سمیر کول کے مطابق بی جے پی کیساتھ اس وقت حکومت سازی کرنا پی ڈی پی کیلئے کوئی سیاسی خودکشی نہیں ہوگی کیونکہ پی ڈی پی حکومت بنانے پر اپنے اختیار سے حکومت کرے گی اور اس سلسلے میں بی جے پی کی کوئی مداخلت نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کے پاس اپنا ایجنڈا ہے اور وہ اپنے ایجنڈے کو ہی آگے بڑھائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی حکومت سازی کے عمل میں صرف ایک ساتھی ہوگی اور اس کی جانب سے کسی بھی معاملے پر کوئی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ این سی ایک غیر سنجیدہ پارٹی ہے اور اس پارٹی کو دور رکھنے کیلئے ہی لوگوں نے ووٹ دیا ہے تو اس ضمن میں اگر ہم نے نیشنل کانفرنس کی حمایت حاصل کرلی تو یہ لوگوں کیساتھ دھوکہ ہوگا۔

انہوں نے الزام عائد کی اکہ نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ سے ہی اپنے مفادات کیلئے ریاستی مفادات کا قتل کیا ہے۔ سمیر کول کا کہنا تھا کہ مظفر حسین بیگ بی جے پی لیڈران کیساھ رابطے میں اور مشاورت کا عمل بھی جاری ہے تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے کس طرح کی شرائط بی جے پی کے سامنے رکھی ہیں تو انہوں نے واصح کیا کہ ابھی بات چیت ابتدائی مرحلے میں ہے اور اس سلسلے میں جو پانچ نکاتی فارمولا پیش کردیا گیا اس میں وزیراعلی کا عہدہ چھ سال تک پی ڈی پی کے پاس رہنے کے علاوہ افسپا کی جزوی واپسی‘ دفعہ 370 کا تحفظ اور سیلاب زدگان کیلئے خصوصی پیکیج کے علاوہ آر پار سرحدیں نرم کرنا شامل ہے۔