سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط و استحقاق کا جلاس،گورنر سٹیٹ بینک سمیت اعلیٰ حکم کی شرکت

ایم سی بی کے حوالے سے بدعنوانیاں ہوئی ہیں، گورنر سٹیٹ بینک نے اعتراف کر لیا، کمیٹی نے معاملہ نیب کو بھجوا دیا،15 فروری تک کمیٹی کو رپورٹ دینے کی ہدایت، 1990ء میں ہونے والی نجکاری کے حوالے سے سوال بار بار ایوان میں آیا مگر اس بارے تسلی بخش جواب نہیں آیا جبکہ یہ معاملہ 2000 ء سے چل رہاہے اور ابھی تک اس بارے تحقیقات ہی مکمل نہیں ہوسکیں،سینیٹر سعید غنی اگر نیب ایم سی بی کی بدعنوانیوں پر کوئی کارروائی نہیں کرسکتی تو معاملہ کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی،چیئرمین کمیٹی طاہرحسین مشہدی

جمعہ 26 دسمبر 2014 23:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26دسمبر 2014ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق نے ایم سی بی کا معاملہ نیب کو بھجوا دیا گیا، چیئرمین طاہر حسین مشہدی نے کہاہے کہ نیب معاملے کی جانچ پڑتال کرکے 15فروری تک کمیٹی کو رپورٹ دینے کی پابندہے اگر نیب کارروائی نہیں کرسکتی تو بتائے معاملے کو پارلیمنٹ ہاؤس میں اٹھائینگے پھر اس پر پارلیمنٹ ہی فیصلہ کرے گی جبکہ گورنر سٹیٹ بینک نے بھی ایم سی بی کی جانب سے بدعنوانیوں کو تسلیم کرتے ہوئے کہاہے کہ تحقیقاتی سمری میں بے ضابطگیوں کا جامع مواد موجود ہے، ایوان میں اس حوالے سے سوال کا جواب درست نہیں دیاگیا، بار بار دیئے گئے جواب میں فگرز ہی غلط بتائے گئے، تحریک استحقاق کے موور سینیٹر سعید غنی کا موقف ۔

جمعہ کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاقات کا اجلاس چیئرمین سینیٹر کرنل (ر)سید طاہر حسین مشہدی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ممبران کمیٹی مشاہد حسین سید، افراسیاب خٹک اور تحریک استحقاق کے موور سینیٹر سعید غنی ، گورنر سٹیٹ بینک، فنانس ڈویژن اور نیب سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے عہدیداران نے شرکت کی۔

اجلاس میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر سعید غنی کی جانب سے سینیٹ میں فنانس ڈویژن کی جانب سے دیئے گئے سوال بارے تحریک کا جائزہ لیاگیا۔ اس موقع پر سینیٹر سعید غنی نے کہاکہ 1990ء میں ہونے والی نجکاری کے حوالے سے سوال بار بار ایوان میں آیا مگر اس بارے تسلی بخش جواب نہیں آیا جبکہ یہ معاملہ 2000 ء سے چل رہاہے اور ابھی تک اس بارے تحقیقات ہی مکمل نہیں ہوسکیں جس پر چیئرمین سینیٹ نے گورنر سٹیٹ بنک سے ایم سی بی بارے معاملے پر استفسار کیا جس پر انہوں نے اعتراف کیا کہ جس بارے نشاندہی کی جارہی ہے حقیقت میں بدعنوانیاں ہوئی ہیں اور اس پر مفصل رپورٹ بھی سمری کی صورت میں سامنے آچکی ہے اور ایم سی بی کیخلاف تحقیقتای سمری میں بدعنوانیوں کا جامع مواد موجود ہے اور میرا خیال نہیں کہ اس پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہوگی اور اگر کمیٹی بہتر سمجھے تو اس معاملے کو نیب کو بھجوایا جاسکتاہے تاکہ تسلی و تشفیع ہوجائے البتہ یہ معاملہ میرے دور سے قبل کا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ 21 فولڈرز میں ہر چیز کھول کر سامنے رکھ دی گئی ہے اب اس معاملے کو سمیٹنے کی ضرورت ہے اگر کمیٹی اجازت دے تو اس معاملے کو اگر چاہے تو نیب بھی سمیٹ سکتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جس افسر نے اس بارے میں انویسٹی گیشن کی ہے وہ انتہائی اچھی شہرت کے حامل ہیں اگر تحریک کے موور چاہیں تو انہیں اس کا آف دی ریکارڈ نام بھی بتایا جاسکتاہے۔

جس پر کمیٹی چیئرمین نے دیگر اراکین کی رائے معاملہ نیب کو سپرد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ 15 فروری تک اس بارے میں رپورٹ کمیٹی کو دی جائے اور قانونی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی جائیں اورقانون کے مطابق ان کی سزائیں بھی متعین کی جائیں۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ نیب ایف آئی اے کی جانب سے کی جانیوالی تحقیقات کو بھی اپنی تحقیقات کا حصہ بنائیں جبکہ وزارت خزانہ،وزارت قانون اور نجکاری کمیشن ایم سی بی کیخلاف نیب کی تحقیقات میں تعاون کرے۔بعد ازاں کمیٹی چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ اگر نیب ایم سی بی کی بدعنوانیوں پر کوئی کارروائی نہیں کرسکتی تو معاملہ کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔