ضرب عضب کے باوجود روزانہ ڈرون حملے ہو رہے ہیں جو ہماری سلامتی کے لئے خطرناک ہیں،لیاقت بلوچ،

پاکستان میں آئین اورقانون اور جمہوریت کی عمل داری چاہتے ہیں ،فوجی مداخلت کسی طور پر بھی منظور نہیں ، صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 26 دسمبر 2014 21:01

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26دسمبر 2014ء) جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ضرب عضب کے باوجود روزانہ ڈرون حملے ہو رہے ہیں جو ہماری سلامتی کے لئے خطرناک ہیں، پاکستان میں آئین اورقانون اور جمہوریت کی عمل داری چاہتے ہیں ،فوجی مداخلت کسی طور پر بھی منظور نہیں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیصل آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا دین اور جہاد سے کوئی تعلق نہیں ، پاکستان میں دہشت گردی کی ہر کارروائی کی کڑیاں بھار ت اور امریکہ سے جا کر ملتی ہیں، بھارت اور امریکہ کا گٹھ جوڑ پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرناک ہے،دہشت گرد بیرونی امداد حاصل کرکے پاکستان کے امن کو سبوتاژکرنا چاہتے ہیں، پاکستان میں انتشار اور انارکی پھیلا کر اسے ایک غیر محفوظ ملک ثابت کرنا امریکی ایجنڈا کا حصہ ہے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو اس پر امریکہ سے احتجاج کرنا چایئے سا نحہ پشاورر کے بعد پاکستان کی حکومت ،فوج اور سیاسی قیادت کا دہشت گردی کے خاتمہ کے یک نکاتی ایجنڈا پر اتفاق رائے خوش آئند ہے،تمام سیاسی قیادت نے متحد ہو کر وزیراعظم کو قیام امن کے لیے زبردست مینڈیٹ دیا ہے، اب حکومتی صلاحیتوں کا امتحان ہے کہ وہ اس سے فائدہ اٹھا کر ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی قائم کرے،ملک آئین،قانون اور آزاد عدلیہ کے فیصلوں پر عمل درآمد ہوتا تو دہشت گردی ختم ہو سکتی تھی، حکومت کا مغرب زدہ سیکولر لابی اوربیرونی دباؤ پرسزائے موت نہ دینے کا فیصلہ دہشت گردی میں اضافہ کا سبب بنا ہے، ا نسانیت کے قاتل کسی بھی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں ہیں،سانحہ پشاور پر قومی قیادت کی یکسوئی سے سیاسی بحران میں کمی ضرور آئی ہے مگر ختم نہیں ہوا،انتخابات میں دھاندلی کا جائزہ لینے لے لئے فوری طور پر عدالتی کمیشن کاقیام عمل میں لایا جائے، سیاسی بحران حل نہ کرنا دہشت گردوں کی مدد کرنے کے مترادف ہے ،لیاقت بلوچ نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد سیاست میں تبدیلی آگئی ہے ہے اور حکومت اور عمران خان دہشتگردی کے خاتمہ کے لیے ایک میز پر بیٹھ گئے ہیں مگر تحریک انصاف دھاندلی کی تحقیقات کے مطالبہ سے دستبردار نہیں ہوئی ۔

(جاری ہے)

اب ضروری ہے کہ فوری طور پر جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے ۔ جب دونوں فریق عدالت پر اعتماد کرتے ہیں تو عدالت کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ آئندہ ملک میں انتخابی نظام کو شفاف اور بااعتماد بنایا جاسکے