تمام سیاسی جماعتوں نے دہشت گردی سے نپٹنے کیلئے وزیر اعظم نواز شریف کوواضح مینڈیٹ دے دیا ہے‘سراج الحق ،

اب حکومت کا امتحان شروع ہوگیا،پشاور شہر کئی دہائیوں سے مسلسل قربانیاں دے رہا ہے ،اس کے شہریوں کے حوصلے اب بھی بلند ہیں، لاکھوں آئی ڈی پیز کیلئے ایمرجنسی پروگرام تشکیل دیا جائے ‘امیر جماعت اسلامی کی آرمی پبلک سکول کی شہید پرنسپل کے لواحقین سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعہ 26 دسمبر 2014 20:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26دسمبر 2014ء ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے دہشت گردی سے نپٹنے کے لئے وزیر اعظم نواز شریف کوواضح مینڈیٹ دے دیا ہے، اب حکومت کا امتحان شروع ہوگیا،پشاور شہر کئی دہائیوں سے مسلسل قربانیاں دے رہا ہے ،اس کے شہریوں کے حوصلے اب بھی بلند ہیں،مرکزی حکومت شہر کی عزت افزائی کرتے ہوئے دلیر ترین شہر کارتبہ دے، آرمی پبلک سکول کو یونیورسٹی کا درجہ دے کر پرنسپل طاہرہ قاضی کے نام سے منسوب کیا جائے جنہوں نے اپنی جان کی قربانی دے کر معصوم طلبہ کی جان بچائی ،صوبائی حکومت کا سکولوں کو بچوں کے نام سے منسوب کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہیں، اس فیصلے سے بچوں کی قربانی زندہ رہے گی۔

قوم کی خواہش ہے کہ اس تاریخی قربانی کے بدلے میں اسے امن ملے ، قبائلی علاقوں کو مشران کے مشورے کے ساتھ ایک نظام دیا جائے اور اسے مزید سرزمین بے آئین نہ رکھا جائے ، لاکھوں آئی ڈی پیز کے لئے ایمرجنسی پروگرام تشکیل دیا جائے ، ان کے لئے روزگار اور عزت کے ساتھ واپسی کا اہتمام کیا جائے۔

(جاری ہے)

2015ء کو امن کا سال قرار دیا جائے ، سیاست اور پارٹی مفادات سے بالاتر ہوکر قومی امن مارچ کا اہتمام کیا جائے، ملک میں تمام مسائل کی جڑ نظریہٴ پاکستان سے بے وفائی ہے، ملک بھر کے علماء کرام نے دہشت گردی اور بالخصوص پشاور میں سکول کے معصوم بچوں کے سفاکانہ قتل کی مذمت کی،منبر و محراب کی قوت استعمال کرکے دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کی حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے، شریعت اور مساجد کے خلاف پروپیگنڈہ مغربی ممالک اور استعمار کا ایجنڈہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرمی پبلک سکول کی شہید پرنسپل طاہرہ قاضی اور شہید طالب علم ثاقب کے لواحقین سے تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ 16دسمبر کے اندوہناک سانحے کے بعد پشاور میں زندگی رک گئی ہے ۔چہروں سے مسکراہٹیں ختم ہوگئی ہیں ۔ اس حادثے کے اثرات تادیر قائم رہیں گے ۔ یہاں کے عوام نے معصوم فرشتے کفن میں لپیٹ کر مٹی کے حوالے کئے ہیں ۔

اس واقعے نے پوری قوم اور تمام سیاسی جماعتوں کو متحد کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی اپیل پر ہم نے ان کو مکمل مینڈیٹ دے دیا ہے ۔ اب نواز شریف اور ان کی پوری ٹیم کا امتحان ہے۔ سیاسی جماعتوں نے ان کو یہ مینڈیٹ امن کے لئے دیا ہے ۔تاہم انہوں نے کہا کہ پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ممکنہ اقدامات اور سٹریٹیجی کے بنیادی خدوخال کے خاکے یا Concept Paper کی منظوری دی گئی ہے ، حکومت اجلاس میں منظور کردہ متفقہ سفارشات کی روشنی میں تفصیلی منصوبہ بنائیگی اور اس حوالے سے جو بھی قانون سازی کرنا ہوگی یا اقدامات تجویز کئے جائیں گے وہ حکومت قومی اسمبلی میں پیش کرے گی اور عوام کا منتخب ایوان اس کی منظوری دے گا ۔

ہمیں امید ہے کہ جو بھی اقدامات ہوں گے وہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کیے جائیں گے۔ جمہوریت میں اکثریت کے فیصلوں کو مانا جاتا ہے۔ جماعت اسلامی سمیت کچھ جماعتوں کو پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس میں بعض نکات سے اختلاف تھا ۔یہ نکات قومی اسمبلی میں پیش کئے جائیں گے اور قانون بنانے کے لئے ایک ایک لفظ کا جائزہ لیا جائے گا۔ حکومت ابھی تک قبائل کے مسائل حل نہیں کرسکی ۔

قبائلی علاقوں میں سکول ، کالجز اور یونیورسٹیاں نہیں ہیں، حتیٰ کہ پینے کے صاف پانی کا بھی انتظام نہیں ۔ حکومت قبائلی علاقوں کے مسائل حل کرنے کے لئے فوری پروگرام وضع کرے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں اتحاد و اتفاق اور دہشت گردی کے خاتمے کی جدوجہد کی قیادت علمائے کرام ہی کرسکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جرم اگر وزیر اعظم کرے ، کوئی وزیر یا کوئی عالم دین قانون سب کے لئے برابر ہے اور جس نے بھی جرم کیا ہے اس کے خلاف قانون حرکت میں آنا چاہئے۔

لیکن لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کے بیان کو بنیاد بنا کر لال مسجد گرانے کی بات کرنا انتہائی نامناسب ہے۔ جو بھی یہ بات کرتے ہیں وہ ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے کی تکمیل کررہے ہیں۔ قبل ازیں آرمی پبلک سکول کی شہید پرنسپل طاہرہ قاضی کے شوہر قاضی ظفر سے اظہار تعزیت کے بعد ان سے گفتگو کے دوران امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم شہداء کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ شہید طاہرہ قاضی نے قربانی کی جو مثال قائم کی ہے اس پر پوری قوم کو فخر ہے۔