پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک بار پھر ڈومیسٹک کرکٹ ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لئے سوچ وبچار شروع کردیا

جمعہ 26 دسمبر 2014 15:53

کراچی ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 دسمبر 2014ء ) ایسے وقت میں جبکہ ملک کا سب سے بڑا کرکٹ ٹورنامنٹ قائد اعظم ٹرافی جمعے کو اختتام پذیر ہو جائے گا۔ دو ٹورنامنٹ میں ریکارڈ116فرسٹ کلاس میچ کرانے آئیڈا ایک بار پھر ناکام ہوتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک بار پھر ڈومیسٹک کرکٹ ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لئے سوچ وبچار شروع کردیا ہے۔

پی سی بی کے سربراہ ایک مرتبہ پھر سوچ و بچار کے بعد ڈومیسٹک ڈھانچے کو پرکشش بنانا چاہتے ہیں۔ وہ موجودہ ڈھانچے سے خوش نہیں ہیں اور سوچ و بچار کے بعد آئندہ سال ایک بہتر پراڈکٹ سامنے لائیں گے جس میں کوالٹی کو واحد پیمانہ بنایا جائے گا۔ گذشتہ سال نجم سیٹھی کے دور میں پہلے ڈپارٹمنٹل ٹیموں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور انہیں ون ڈے اور ٹی 20تک محدود رکھا گیا۔

(جاری ہے)

پھر ڈپارٹمنٹس کے دباؤ پر مکس پلیٹ تیار کرکے سلور اور گولڈ لیگ کے نام سے دو الگ الگ ٹورنامنٹ کرائے گئے۔ایک بار پھر کوالٹی کرکٹ پر سوال اٹھے ہیں۔پی سی بی نے نئے فرسٹ کلاس ڈھانچے کا اعلان کرتے وقت کہا تھا کہ اسے تین سال کے لئے تجرباتی طور پر کرایا جائے گا۔ تاہم میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہریار خان نے کہا کہ میں موجودہ ڈھانچے سے مطمئن نہیں ہوں۔

میں چاہتا ہوں کہ دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان کا ڈھانچہ بھی مضبوط اور مثالی ہو۔ اس میں میچوں کی تعداد کم کرکے کوالٹی کرکٹ کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سیزن میں کئی کھلاڑیوں کی کارکردگی بہت اچھی رہی لیکن انہوں نے جن ٹیموں کے خلاف کارکردگی دکھائی وہ سوالیہ نشان ہے۔ شہریار خان نے کہا کہ پاکستان کے ایک سابق کپتان عمران خان ریجنل اور دوسرے عظیم کپتان ڈپارٹمنٹل کرکٹ کے حامی ہیں۔ دنیا کے کسی ملک میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ نہیں ہوتی ہے۔