دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مکمل تعاون کیلئے تیار ہیں، اگرہماری صفوں میں کوئی ملک دشمن دہشتگرد موجود ہے تو نشاندہی کی جائے ہم اس کا ازالہ کرینگے ، ایسے عناصر کو کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے،اہل سنت والجماعت ،

آئینی تقاضوں پرعمل پیرا ہوکر ہی دہشتگردی ختم کی جاسکتی ہے ،سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار ہیں،شیعہ سنی فسادات کی سوچ کا خاتمہ چاہتے ہیں، ماضی میں بلا جواز پابندی کے بعد بھی مشن پر قائم ہیں، سیکرٹری جنرل خادم حسین ڈھلوں

جمعرات 25 دسمبر 2014 21:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25دسمبر 2014ء) اہل سنت والجماعت نے وفاقی حکومت سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہاہے کہ اگر ہماری صفوں میں کوئی ملک دشمن دہشتگرد موجود ہے تو نشاندہی کی جائے ہم اس کا ازالہ کرینگے کیونکہ ایسے عناصر کو کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے، سیکرٹری جنرل خادم ڈھلوں نے کہاہے کہ آئینی تقاضوں پرعمل پیرا ہوکر ہی دہشتگردی ختم کی جاسکتی ہے،اہل سنت والجماعت سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار ہے،شیعہ سنی فسادات کی سوچ کا خاتمہ چاہتے ہیں، ماضی میں بلا جواز پابندی کے بعد بھی مشن پر قائم ہیں۔

ان خیالات کا اظہار مرکزی سیکرٹری جنرل اہل سنت والجماعت پاکستان ڈاکٹرخادم حسین ڈھلوں نے مرکزی سیکرٹریٹ اہل سنت والجماعت اسلام آباد سے جاری ایک اہم بیان میں کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے قوم سے خطاب میں دہشتگردی کے خاتمہ کا عزم ظاہر کیا جوکہ خوش آئند ہے اور اہل سنت والجماعت حکومت پاکستان کے ساتھ دہشتگردی کے خاتمہ میں مکمل تعاون کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت انسداددہشگردی کے اجلاسوں میں تمام متاثرین کے لیے انصاف فراہمی کے پہلو پر بھی خصوصی توجہ دیں۔انہوں نے کہا کہ آئینی تقاضوں پر عمل پیرا ہوکر ہی ملک سے دہشتگردی ختم کی جاسکتی ہے ۔اہل سنت والجماعت وطن عزیز میں سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکارہونے کے باوجود کارکنان کو پرامن رہنے کا درس دیتی آئی ہے جبکہ پنجاب جیسے حساس صوبہ میں مولانا شمس الرحمن معاویہ جیسی اہم شخصیات کو نشانہ بنایا گیا ،سانحہ پنڈی میں دہشتگردوں نے کھلے عام خون بہایا،بھکر میں کارکنان کے ناک کان کاٹ دیے گئے اور جڑواں شہروں میں درجن سے زائد رہنماؤں کو چن چن کر قتل کردیا گیا لیکن ایک بھی اینٹ نہیں ٹوٹی جوکہ سربراہ اہل سنت والجماعت علامہ محمد احمد لدھیانوی کی محب وطن پالیسی ہونے کی واضح دلیل ہے جس سے کسی صورت انکارنہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں آئے روز کارکنان ٹارگٹ ہورہے ہیں لیکن کارکنان قانونی اور آئینی جدوجہد میں مصروف ہیں اور آئے روز چھاپوں اور گرفتاریوں کے باوجود انتظامیہ اور حکومت کے ساتھ ہمہ وقت تعاون کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ کارکنان کو پابندیوں کے باوجود امن کا درس دیا اور آج ملک بھر میں لاکھوں کارکنان اور کروڑوں ہمدرد قیادت کی بات کو سرآنکھوں پر تسلیم کرتے ہیں اس لیے کسی قسم کی بلاجواز غیرقانونی پابندی یا گرفتاریوں سے حالات موجودہ قیات کے ہاتھ سے باہر ہونے کا اندیشہ ہے جس پر حکومت کو انتہائی تدبرسے سوچنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہماری صفوں میں کوئی ملک دشمن دہشتگرد موجود ہے اور اس کی اطلاع ایجنسیوں کو ہے تو ہمارے ذمہ داران کو آگاہ کیا جائے اس کا فی الفور ازالہ کیا جائے گا اور ایسے عناصر کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔2003ء میں جنرل مشرف نے پابندی لگاکرہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی جس کا نتیجہ آج قوم کے سامنے ہے کہ اہل سنت والجماعت نے ہزاروں کارکنان کا خون دے کر بھی ملک دشمن قوتوں کی حمایت نہیں کی اور نہ کریں گے۔شیعہ سنی فسادات کی سوچ کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔حکومت فریقین کو بلائے اور آئینی تقاضوں کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرے من وعن قبول کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :