Live Updates

عمران خان نے یہ فیصلہ کر کے دہشت گردی کے خلاف قومی قیادت کے شانہ بشانہ کھڑے ہو گئے اور نواز شریف کی قیادت کو بھی تسلیم کر لیا۔سینیٹر راجہ ظفر الحق ،

خصوصی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ ملک کے وسیع تر مفاد میں متفقہ طور پر کیا گیا اور اس فیصلے سے سیاسی قیادت کے سرنگوں ہونے کا تاثرقطعا غلط اور بے بنیاد ہے،رہنماء ن لیگ

جمعرات 25 دسمبر 2014 20:39

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25دسمبر 2014ء ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین سینیٹر راجہ ظفرالحق نے کہا ہے کہ25 دسمبر کا دن پاکستان کی تاریخ میں نہایت ہی مبارک دن کی حیثیت رکھتا ہے۔، اس دن حضرت قائداعظم دنیا میں تشریف لائے جن کی بدولت آج ہم سب ایک آزاد مملکت میں جی رہے ہیں، ہم سب خوش نصیب ہیں کہ آج ہم اس سیاسی جماعت کے کارکن ہیں جس کی قیادت قائداعظم جیسی عظیم شخصیت نے کی، پھر ایک خوبصورت اتفاق یہ بھی ہے کہ یہی دن ہمارے قائد جناب محمد نواز شریف کا یوم پیدائش ہے جنہوں نے ایک منتشر مسلم لیگ کو ایک بار پھر منظم کیا۔

راجہ ظفر الحق نے کہا کہ آج ہم اپنے قائدین کا یوم پیدائش ایسے موقع پر منا رہے ہیں کہ چند روز قبل 16 دسمبر کو دنیا میں سفاکیت اور بہیمیت کا پشاور میں ایسا مظاہرہ دیکھنے میں آیا جس کی مثال انسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔

(جاری ہے)

پشاور کے واقعے کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی اور دنیا بھر سے سوگواران کے ساتھ ہمدردی اور انہیں تنہا نہ چھوڑنے کا عزم کیا گیا۔

اس واقعے کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے۔ آج سے کئی سال پہلے بھی سولہ دسمبر ہی کے دن دشمن نے سازش کر کے پاکستان کو دولخت کردیا تھا۔ آج بھی ہمارے دل اپنے بنگلہ دیش کے بھائیوں کیلئیے دھڑکتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ وہاں پر پاکستان سے محبت کرنے والے ہمارے مسلمان بہن بھائیوں کو محض پاکستان سے محبت کرنے کے جرم میں سزائیں دینے کا سلسلہ بند کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ اس واقعے نے جہاں ہمارے دل زخم خوردہ کر دئیے وہیں پوری قوم کو دہشت گردی کے خلاف متحد بھی کردیا۔ پشاور واقعے کے بعد عمران خان نے دھرنا ختم کر کے نہایت ہی کشادہ دلی کا مظاہرہ کیا، ان کی جانب سے یہ فیصلہ نہایت ہی بروقت اور لائق تحسین تھا۔ عمران خان نے یہ فیصلہ کر کے دہشت گردی کے خلاف قومی قیادت کے شانہ بشانہ کھڑے ہو گئے اور نواز شریف کی قیادت کو بھی تسلیم کر لیا۔

سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ واقعے کے فوری بعد وزیر اعظم پاکستان جناب محمد نواز شریف نے ملک کی تمام سیاسی اور پارلیمانی جماعتوں اور عسکری قیادت سے مشاورت کا سلسلہ شروع کیا اور مسلسل غور و خوض کے نتیجے میں قومی قیادت نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کے مستقل حل کے لیئے ایسے اقدامات کئے جائیں تاکہ اس عفریت سے قوم ہمیشہ کے لئے نجات پا لے۔

اس مقصد کے لئے طول مشاورت کے بعد ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نیاتفاق رائے کے بعد فیصلہ کیا کہ دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئیے فوجی افسران کی قیادت میں خصوصی عدالتیں قائم کی جائینگی۔ بدقسمتی سے ہمارے قانونی اور عدالتی نظام میں ایسے سقم اور کمزوریاں موجود ہیں کہ سنگین کاروائیوں میں ملوث بڑے بڑے دہشت گردوں کو بھی کیفر کردار تک پہنچانے میں خاصا طول وقت لگ جاتا ہے۔

خصوصی عدالتوں کے قیام کی مدت صرف دو سال ہوگی۔ ان عدالتوں میں صرف انتہائی مطلوب اور جیٹ بلیک دہشت گردوں کا ٹرائل کیا جائے گا اور پوری قیادت اور قوم کو شرح صدر ہے کہ یہ ٹرائل نہایت دیانتداری سے کیا جائیگا۔سینیٹر راجہ ظفرالحق نے کہا کہ خصوصی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ ملک کے وسیع تر مفاد میں متفقہ طور پر کیا گیا اور اس فیصلے سے سیاسی قیادت کے سرنگوں ہونے کا تاثرقطعا غلط اور بے بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے ججوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جائیں، گواہ گواہی دینے پر جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں اور استغاثہ کاروائی نہ چلا سکے، ایسے سنگین اور نامساعد حالات میں خصوصی عدالتوں کے قیام کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہ گیا تھا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات