فوجی عدالتوں کے قیام کے حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ فیصلے کے بعد ملک بھرسے قانونی ماہرین کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آنے لگا،

اقدام کو آئین کے آرٹیکل 173کی خلاف ورزی قرار دیا جارہا ہے،حکومت نے عدالتوں کے قیام کو قانونی جواز فراہم کرنے کیلئے آرٹیکل 245کے نفاذ پر غور شروع کردیا

جمعرات 25 دسمبر 2014 20:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25دسمبر 2014ء ) پاکستان میں فوجی عدالتوں کے قیام کے حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ فیصلے کے بعد ملک بھرسے قانونی ماہرین کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آرہا ہے اور اس اقدام کو آئین کے آرٹیکل 173کی خلاف ورزی قرار دیا جارہا ہے ۔جس کے بعد حکومت نے فوجی عدالتوں کے قیام کو قانونی جواز فراہم کرنے کیلئے آئین کے آرٹیکل 245کے نفاذ پر غور شروع کرنا شروع کردیا ہے اس سلسلے میں سندھ ، بلوچستان اور کے پی کے کی حکومتوں کے ساتھ کل سے باضابطہ بات کا آغاز متوقع ہے حکومتی ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان ماضی میں محر م علی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے فوجی عدالتوں کو آئین کے منافی متوازی نظام میں عدل قرار دے چکی ہیں جبکہ اب بھی فوجی عدالتوں کے قیام کو سپریم کورٹ کالعدم قرار دے سکتی ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق حکومت کے پاس دو آپشنز ہونگے ایک آئین میں ترامیم لیکر اس اقدام کو آئینی قرار دیا جاسکتا ہے جبکہ دوسرا ملک بھر میں آئین کے آرٹیکل 245 کا نفاذ کرکے فوجی عدالتوں کا قیام ممکن بنایا جاسکتا ہے اس وقت وفاق اور پنجاب میں آئین کے آرٹیکل 245نافذ ہے اور فوج موجود ہے جبکہ دیگرتین صوبوں میں آرٹیکل 245نافذ کرکے ٹربیونلز کو قانون جواز فراہم کیاجاسکتا ہے علاوہ ازیں پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے اور بین الاقوامی قوانین بھی فوجی عدالتوں کے قیام میں ایک بڑا سہارا ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ بعض قوانین کی روح سے جو ملک حالت جنگ میں ہو وہاں پر حکومتیں خصوصی اقدامات کرسکتی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :