امیر جماعت اسلامی سراج الحق ، سینیٹر رحمن ملک کی سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی سے ملاقات،

اتحاد اور اتفاق سے ہی قوم کو پیش سنگین چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے،آرمی پبلک سکول کی جگہ یونیورسٹی قائم کی جائے، مطالبہ

جمعرات 25 دسمبر 2014 20:11

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25دسمبر 2014ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی زیر قیادت مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کا سپیکر کے پی اسمبلی اسد قیصر کے جانب سے دیئے گئے عشائیہ میں شرکت۔ سیاسی رہنماؤں کا وفاقی حکومت سے متاثر آرمی پبلک سکول کی جگہ پر یونیورسٹی کے قیام کا مطالبہ، آرمی پبلک سکول کے سانحہ کو وحشیانہ درندگی کے مثال قرار دیتے ہوئے مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال۔

پشاور میں متاثر آرمی پبلک سکول کا دورہ کرنے کے بعد امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی زیر قیادت مختلف سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے سپیکر کی جانب سے سپیکر ہاؤس میں دیئے گئے ظہرانے میں شرکت کی جن میں پیپلز پارٹی کے رحمان ملک اور نجم الدین خان‘ اے این پی کے سینیٹر کمال خان بنگلزئی‘ حاصل بخش بزنجو‘ جماعت اسلامی کے بحراللہ خان‘ صوبائی وزیر عنایت اللہ اور سابق صوبائی وزیر حافظ حشمت سمیت دیگر رہنماء شامل تھے۔

(جاری ہے)

رہنماؤں نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام سیاسی پارٹیوں کا اختلافات کو بلاطاق رکھتے ہوئے قومی یکجہتی کی سوچ کو اپنانے کے اقدام کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد اور اتفاق سے ہی قوم کو پیش سنگین چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کافی عرصے سے دہشتگردی کا شکار ہے جس کے باعث صوبہ کو امن وامان اور معیشت کمزوری سمیت دیگر گوں نہ گوں مسائل کا سامنا ہے اور وقت آگیا ہے کہ آپس میں مل جل کر اور یکسو ہو کر ان مسائل کا حل تلاش کیا جایا۔

بصورت دیگر حالات مزید گھمبیر ہونے کا اندیشہ ہے۔ سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے حکومت کو اپنے ہر قسم کی یقین دہانی کرواتے ہوئے حکومت سے عملی اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا رہنماؤں نے متفقہ طور پر وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ متاثرہ آرمی پبلک سکول کی جگہ یونیورسٹی کے قیام کیلئے عملی اقدامات کرے اس موقع پر سپیکر نے سیاسی رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ملک و قومی مسائل کو حل کرنے کیلئے آپس میں مل بیٹھ کر باہم مشاورت کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس سے مسائل کا حل تلاش کرنے میں مثبت پیش رفت ہونے کے علاوہ دنیا کو ایک اچھا پیغام بھی ملتا ہے۔