ملک سے دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ کرنے کیلئے فوری اور بروقت فیصلے کرنا ہوں گے،پرویز مشرف ،

ہر سیاسی جماعت کے اپنے خیالات ہیں وہ ایک صفحے پر نہیں آسکتیں ،سیاسی جماعتوں اور حکومت کو فوج کو فری ہینڈ دینا چاہیے،سابق صدرمملکت، امین فہیم سے دوستی رہی ہے،جب میں صدر تھا تو وہ مجھ سے ملا کرتے تھے ،ان سے ملاقات سوشل کال تھی،انٹرویو

جمعرات 25 دسمبر 2014 18:35

ملک سے دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ کرنے کیلئے فوری اور بروقت فیصلے کرنا ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25دسمبر 2014ء) سابق صدر پرویز مشرف نے کہاہے کہ ملک سے دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ کرنے کیلئے فوری اور بروقت فیصلے کرنا ہوں گے اوردہشت گردوں کے خاتمے کیلئے فوج کو بااختیار بناناہوگا۔دہشت گردوں کے خلاف جلد اور واضح فیصلے کرنے ہوں گے ۔دہشت گردی کے خلاف فیصلے کمیٹی میں نہیں ہوسکتے ۔ہر سیاسی جماعت کے اپنے خیالات ہیں وہ ایک صفحے پر نہیں آسکتیں ۔

سیاسی جماعتوں اور حکومت کو فوج کو فری ہینڈ دینا چاہیے ۔دہشت گردوں کو ہر کونے ہرجگہ سے مارنا ہے اور ان کو ہر صورت شکست دینی ہے ۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں خوف کو ترک کرنا ہوگا ، بروقت اور دلیرانہ فیصلے کیے جائیں ۔پرویز مشرف نے کہا کہ جنرل راحیل شریف دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے پوری طرح تیار ہیں ۔

(جاری ہے)

جنرل راحیل شریف اور فوج پوری طرح تیار نظر آرہی ہے ۔

اب دیکھتے ہیں کہ کمیٹی کیا کرتی ہے ۔ایک سوال کہ آیا نواز شریف اس وقت دہشت گردی کی جنگ میں کامیاب اور اہل وزیر اعظم ثابت ہوں گے ؟ انہوں نے کہا کہ وہ کسی فرد کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی میں ان کے فیصلے نہیں ہوں گے ۔گورننس بہت بڑی چیز ہے ۔حکومت کا کام معیشت ٹھیک کرنا اور عوام کو خوشحالی دینا ہے ۔دہشت گردوں کو مارنا فوج اور پولیس کا کام ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں لازمی ہونی چاہئیں ۔حالات غیر معمولی ہیں اور ان میں غیر معمولی اقدامات کرنے ہوں گے ۔مخدوم امین فہیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ امین فہیم سے دوستی رہی ہے ۔جب میں صدر تھا تو وہ مجھ سے ملا کرتا تھا ۔ان سے ملاقات ایک سوشل کال تھی ۔ملاقات سے پیپلزپارٹی میں تہلکہ مچ گیا ۔مزید تبصرہ نہیں کروں گا ۔

عمران خان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دھرنے سے بہت کچھ حاصل ہوا ہے لیکن مکمل حاصل نہیں ہوا ۔عمران خان کو سوچنا چاہیے کہ کیا وہ سولو فلائٹ کے ذریعے نظام بدل سکتے ہیں ۔ غداری کیس کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ آرٹیکل چھ کا دھبہ آرمی پر لگے گا ، سابق صدر نے کہا کہ غداری کیس عدالت میں زیر سماعت ہے اِس لیے وہ مزید تبصرہ نہیں کر سکتے ۔

متعلقہ عنوان :