مائی بھاگی کی سرزمین تھر میں موت کا رقص جاری ، مزید 2بچے غذائی قلت ، موسمی تبدیلیوں کے باعث جاں بحق

بدھ 24 دسمبر 2014 16:30

تھر پارکر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 دسمبر 2014ء) مائی بھاگی کی سرزمین تھر میں موت کا رقص جاری ہے بدھ کو مزید 2بچے غذائی قلت اورموسمی تبدیلیوں کے باعث جاں بحق ہوگئے۔غذائی قلت کے باعث گزشتہ دوماہ کے دوران جاں بحق بچوں کی تعداد 243 ہو گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کوقحط زدہ تھر میں اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا۔ تھر کے علاقے مٹھی کے سول اسپتال میں غذائی قلت کے نتیجے میں4 سال کا بچہ جبکہ چھاچھرومیں 6ماہ کی بچی انتقال کرگئی۔

جس کے بعد غذائی قلت کے باعث گزشتہ دوماہ کے دوران جاں بحق بچوں کی تعداد 243 جبکہ رواں سال کے دوران ہلاکتوں کی تعداد600سے تجاوز کرگئی ہے۔مٹھی، چھاچھرو، ننگر پارکراور ڈیپلو کے اسپتالوں میں کئی بچے زندگی کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ سول اسپتال مٹھی میں چوالیس بچے، چھاچھرو تحصیل اسپتال میں اکیس سے زائد جبکہ ڈیپلو کے اسپتال میں بھی بارہ بچے زیرعلاج ہیں۔

(جاری ہے)

قحط سالی کی شکار پانی کی قلت سے تھر کی چٹختی زمین ہر طلوع ہونیوالی صبح کیساتھ کئی بچوں کو نگل لیتی ہے۔ غذائی قلت کے باعث معصوم کلیاں بن کھلے مرجھا رہی ہیں۔حکومتی دعوے اور امداد صرف اعلانات اور فائلوں کی حد تک ہی محدود ہیں۔ تھرپارکر کے متاثرہ علاقوں میں امدادی گندم کی ترسیل بھی شروع نہیں ہو سکی ہے۔ اسپتالوں میں ادویات کی کمی کے باعث والدین پریشان ہیں۔

ادھر ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ مائیں غذائی قلت کا شکار ہیں، جس سے بچے کمزور پیدا ہو رہے ہیں۔ بچوں کی اموات کی بڑی وجہ قبل ازوقت پیدائش اور وزن کم ہوناہے۔سینکڑوں دیہاتوں میں خشک سالی برقرار ہے جبکہ ہزاروں افراد بے بسی کی تصویر بن کر رہ گئے ہیں۔دوسری جانب سندھ حکومت نے دعوی کیا ہے کہ تھر میں رواں سال تین سو سولہ بچوں کی اموات ہوئیں ہیں۔

متعلقہ عنوان :