کراچی ،شہر میں بڑے پیمانے پر جعلی تیل اور گھی کی فروخت

بدھ 24 دسمبر 2014 16:29

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 دسمبر 2014ء) شہر میں بڑے پیمانے پر جعلی تیل اور گھی کی فروخت ، تین قسم کی جعلی تیل اور گھی 90روپے سے 120روپے فی کلو فروخت کئے جا رہے ہیں اس کے استعمال سے دل، جگر اور سانس کی خطرناک بیماریوں میں اضافہ، پہلی قسم کا تیل اور گھر پاس آئل کہلاتا ہے جو دراصل صابن بنانے کا تیل ہے جسے ریفائن کر کے بناسپتی گھر کا ایسنس ملایا جاتا ہے اس کی خاص پہچان یہ ہے کہ یہ98ڈگری سینٹی گریڈ پر نہیں پگھلتا بلکہ 120سینٹی گریڈ پر پگھل کر فوراً ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔

دوسری قسم اولین آئل کی ہے جو کسی ردو بدل کے بغیر صرف منٹ ملا کر فروخت کیا جاتا ہے۔ جبکہ تیسری قسم کا تیل کاروباری زبان میں تارا میرا کہلاتا ہے۔ یہ جانوروں کی آلائشوں کو پکا کر نکالا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

رنگت میں سیاہی مائل ہوتا ہے۔ شہر کی بیشتر پرچون کی دکانوں پر پام آئل اور اولین گھی اور تیل 110روپے فی کلو فروخت کیا جا رہا ہے۔ بیکری مینو فیکچرز، نمکو بنانے والے، ریسٹورانوں ، کیٹرنگ اور دیگر عوامی مقامات پر کھانے فروخت کرنے والے یہی تیل اور گھر 98روپے کلو تھوک میں خریدتے ہیں۔

جبکہ مردہ جانوروں کی آلائشوں سے تیار کردہ تارا میرا تیل کے سب سے زیادہ خریدار سموسے پکوڑے بنانے والے ہول سیل میں 90روپے اور ریٹیل میں 100روپے کلو خریدتے ہیں۔ بد عنوان تاجر گھی اور تیل میں جعلی گھی اور تیل کا ملاوٹ شدہ ملغوبہ ناموں کے پاوٴچ بنا کر 110روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔ تارا میرا تیل تیار کرنے کا بڑا مرکز کورنگی اور مضافاتی علاقے ہیں۔جعلی تیل کے استعمال سے شہریوں میں متعدد خطرناک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :