تعلیمی بورڈ بنوں کی ڈی آئی خان بورڈ سے الحاق کسی صورت تسلیم نہیں کیاجائے گا،

منگل 23 دسمبر 2014 22:36

بنوں(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 دسمبر 2014ء ) تعلیمی بورڈ بنوں کی ڈی آئی خان بورڈ سے الحاق کسی صورت تسلیم نہیں کیاجائے گا تعلیمی بورڈ بنوں 1991ء میں قائم ہوکر اپنی عمارت میں کام کررہی ہے جبکہ ڈی آئی خان حال ہی میں قائم ہوکر کرایہ کی عمارت میں کام جاری رکھے ہوئے ہیں ڈیرہ اسماعیل خان تعلیمی بورڈ سے الحاق کافیصلہ غیرمنصفانہ ہے حکومت فیصلے پرعملدآمد کرنے سے پہلے نظرثانی ضرورکریں بنوں جامع مسجد کوہاٹ چونگی امام مولانا عصمت اللہ خان ،حافظ پرویزحیات ،حافظ شفقت اللہ ،مولوی محمدنیاز ،عابداللہ ،مولانالطیف الرحمن نے کہا ہے کہ تعلیمی بورڈ بنوں کے قیام سے بنوں کے غریب طلبا ء پشاور کے اخراجات اور دیگر مسائل ومشکلات سے نجات پاگئے اورسٹاف کیلئے بھی رہائشی سہولیات سمیت ہرقسم کی سہولت دی جارہی ہے یہاں سے بنوں سمیت شمالی وزیرستان ،لکی مروت اورایف آر علاقہ جات کے طلباء گذشتہ 23سالوں سے مستفید ہورہے ہیں اب صوبائی حکومت کی طرف صوبے بھر کے آٹھ تعلیمی بورڈز کوایکدوسرے میں ضم کرنے کیلئے اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں تاہم اس میں زمینی حقائق کی سراسرنفی کی جارہی ہے کیونکہ بنوں ڈیرہ اسماعیل خان سمیت دیگرعلاقوں کیلئے نزدیک ترین اوروسط میں واقع علاقہ ہے جبکہ ڈی آئی خان صوبہ پنجاب کے ساتھ واقع ہے جس پر2007ء میں قائم ہونے والا تعلیمی بورڈ ڈی آئی خان میں بنوں تعلیمی بورڈ ضم کرنا سمجھ سے بالاتر فیصلہ ہے کیونکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں تاحال بورڈ کی اپنی کوئی بلڈنگ بھی نہیں ہے موزوں اورمناسب یہی ہے کہ ڈی آئی خان بورڈ کو بنوں تعلیمی بورڈ میں ضم کیاجائے اورسنیارٹی کومدنظر رکھتے ہوئے بنوں تعلیمی بورڈ کوبرقرار رکھاجائے اُنہوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگرحکومت نے اپنا فیصلہ واپس نہیں لیا تو بنوں لکی مروت شمالی جنوبی وزیرستان اورایف آر علاقہ جات کے عوام سراپا احتجاج ہونگے

متعلقہ عنوان :