چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیخلاف درخواست کی اسلام آبادہائیکورٹ میں سماعت،

عدالت نے درخواست گزار سے تحریری دلائل اور ثبوت طلب کر لئے

منگل 23 دسمبر 2014 18:53

اسلا م آباد ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 دسمبر 2014ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس نور الحق این قریشی نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے درخواست گزار سے تحریری دلائل اور ثبوت عدالت میں پیش کرنے کے احکامات جاری کردیئے اور کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی ۔ منگل کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک شہری شاہد اورکزئی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان جسٹس سردار رضاخان کی تقرری کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔

جسٹس نورالحق این قریشی پر مشتمل سنگل بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ د رخواست گزار خودعدالت میں پیش ہوئے ۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان کی تقرری میں حکومت اور اپوزیشن نے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے اور نہ ہی قواعد و ضوابط کا خیال رکھاگیا ہے ۔

(جاری ہے)

مختصر سماعت کے بعد عدالت نے درخواست گزار کو تحریری طور پر اپنے دلائل اور ثبوت عدالت میں پیش کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کرتے ہوئے کیس کی آئندہ سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی ۔

د رخواست میں چیف الیکشن آف پاکستان اور وفاق کو فریق بنایا گیاتھا۔ واضح رہے کہ ا س سے پہلے بھی درخواست گزار نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کو عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا ۔ کیس کی سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے کی تھی ۔ سماعت کے دوران عدالت عالیہ کے جسٹس اطہر من االلہ نے ریمارکس دئیے تھے کہ نئے چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان کی تقرر ی پر سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ میں موجود کسی بھی سیاسی جماعت نے اعتراض نہیں کیا ۔عدالت نے کہا تھاکہ آپ کس طر ح چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متاثر ہوسکتے ہیں ۔ عدالت نے درخواست گزار کو عدالت کا قیمتی وقت 20 منٹ ضائع کرنے پر 20 ہزار جرمانہ بھی عائد کیاتھا۔