غیر قانونی ،جعلی سموں کے استعمال کی روک تھام کیلئے سخت قوانین بنائے جائیں،خیبر پختونخوا پولیس کا وفاقی و صوبائی حکومتوں کو مراسلہ۔۔۔

تمام دہشت گرد اور بھتہ خور غیر رجسٹرڈ سموں یا جعلی نام کے تحت جاری کردہ سموں کا استعمال کرتے ہیں، آئی جی خیبرپختونخوا

منگل 23 دسمبر 2014 17:53

غیر قانونی ،جعلی سموں کے استعمال کی روک تھام کیلئے سخت قوانین بنائے ..

پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 دسمبر 2014ء) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان دُرانی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ایک مراسلہ ارسال کیاہے جس میں ملک میں جرائم پیشہ اور دہشت گرد عناصر کی جانب سے غیر قانونی اور جعلی سموں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی استعمال کو لگام لگانے کے لیے سخت قوانین کے نفاذ کی درخواست کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں برسرپیکار دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں میں غیر رجسٹرڈ اور جعلی ناموں پر جاری کردہ سمیں بطور خاص آلات/ ہتھیار استعمال ہو رہے ہیں۔

بہت سے مقدمات کی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ دہشت گرد یہ سمیں اپنے مزموم عزائم کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور نتیجتاً اُن کو ڈھونڈنا تحقیقاتی ایجنسیوں کے لیے بہت مشکل ہوتاہے۔

(جاری ہے)

حال ہی میں خیبر پختونخوا پولیس نے صوبے میں برسرپیکار دہشت گردوں اور بھتہ خوروں کے زیر استعمال موبائل سموں کی تصدیق کے لیے ایک مشق) (Exercise کی۔ جس سے یہ عیاں ہوگئی کہ تمام دہشت گرد اور بھتہ خور غیر رجسٹرڈ سموں یا جعلی نام کے تحت جاری کردہ سموں کا استعمال کرتے ہیں۔

اگر چہ وفاقی حکومت نے نئے سموں کے اجراء کے لیے بائیومیٹرک سسٹم لازمی قراردیا ہے اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے سموں کی تصدیق کے لیے ایک مہم کا آغاز بھی کیا ہے لیکن تمام تر اقدامات اور کوششوں کے باوجود دہشت گرد اور جرائم پیشہ افراد اپنے مزموم سرگرمیوں کے لیے جعلی سموں کا استعمال برابر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سموں کا غیر قانونی استعمال جرم نہیں ہے لیکن پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی ایکٹ1996 کے تحت صرف خلاف روزی ہے اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن حکام اس قسم کے سمز جاری کرنے والے فرنچائزکو صرف شوکاز نوٹس جاری کر سکتے ہیں۔

مختصر یہ کہ اس قسم کے گھمبیرصورت حال سے نمٹنے کے لیے موجودہ قوانین کافی نہیں ہیں۔مندرجہ بالا حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے خیبر پختونخوا پولیس نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو درخواست کی ہے کہ غیر قانونی اور جعلی سموں کو رکھنے اور فرنچائز کی جانب سے بغیر تصدیق کے سموں کے اجراء کو قابل دست انداز جرم بنایا جائے جس میں پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ فوری طور پرکاروائی کرنے کے مجاز ہوں۔