سانحہ پشاور کے بعد وزیراعظم کی جانب سے قائم کی گئی قومی ایکشن پلان کمیٹی نے کئی نکات پر اتفاق کرلیا

منگل 23 دسمبر 2014 17:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 دسمبر 2014ء) سانحہ پشاور کے بعد وزیراعظم کی جانب سے قائم کی گئی قومی ایکشن پلان کمیٹی نے کئی نکات پر اتفاق کرلیا۔ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ کی سربراہی میں ہونے والی قومی ایکشن پلان کمیٹی کے اجلاس کے دوران شرکا نے 8 نکات پر اتفاق کرلیا کمیٹی میں شامل پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں کی جانب سے دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے ایک درجن سے زائد سفارشات پیش کی گئی تھیں جن میں ملک میں انٹیلی جنس نظام کو مربوط اور فعال بنانا، ملک میں کرمنل جسٹس سسٹم کو موثر اور تیز کرنا، انٹیلی جنس معلومات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں فاصلے کم کرنا شامل ہے جبکہ سفارشات میں مذہبی منافرت پھیلانے پر مکمل پابندی، فاٹا کے لئے فوری قانون سازی اور دہشتگردوں کے سوشل میڈیا کا استعمال روکنے کے اقدامات شامل ہیں جبکہ شرکا نے تجویز پیش کی کہ صوبائی حکومتوں کے ذریعے بارود اور اسلحہ پر کنٹرول کیا جائے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق دستاویزات میں نیکٹا کو مضبوط اور موثر بنانے کی تجویز دی گئی دستاویز میں تجویز دی گئی کہ وزیر اعظم کی زیر قیادت کاؤنٹرٹیرزم کونسل بنائی جائے اس کونسل میں آئی ایس آئی ‘ آئی بی اور ایف آئی اے کے نمائندے بھی ہوں نجی ٹی وی کے مطابق جماعت اسلامی کی جانب سے فوجی عدالتوں کے قیام کی تجویز کی مخالفت کی گئی ۔ اجلاس میں شیریں مزاری، رحمان ملک ، مشاہد حسین سید، قمرزماں کائرہ، اکرم درانی اور بابر غوری، فرید پراچہ، صاحبزادہ طارق اللہ ، صالح شاہ، افراسیاب خٹک اور عارف علوی شریک ہوئے ۔ کمیٹی کے اجلاس میں ورکنگ گروپ کے ارکان بھی شریک ہوئے۔

متعلقہ عنوان :