سینٹ ارکان کا دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے فوری جرات مندانہ اقدامات اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر واضح حکمت عملی اختیار کرنے کا مطالبہ

منگل 23 دسمبر 2014 17:06

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 دسمبر 2014ء ) سینٹ میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے فوری جرات مندانہ اقدامات اور اس حوالہ سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر واضح حکمت عملی اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے،سینیٹر اعتزازاحسن نے کہا کہ حکومت بڑے اقدامات کرنے کی بجائے خاموش ہوکر بیٹھ گئی ہے، سی ڈی اے کے ایک ملازم مولانا عبدالعزیز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر سکی، حکومت افغانستان کے ساتھ امن معاہدہ کرے اس مقصد کے لئے وزارت خارجہ سرگرم ہو، ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا جائے۔

وفاقی وزیر عباس آفرید ی نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سکولوں میں چھٹیاں دے کر ہم بزدلی دکھا رہے ہیں، ہم بے بس ہیں سیاستدان ناکامی اسٹیبلشمنٹ پر ڈال رہے ہیں اقتدار میں بیٹھے افراد کوئی اقدامات نہیں اٹھا سکتے تو ہم اقتدار میں کیوں بیٹھتے ہیں قوم کو اندھیرے میں رکھنے کے لیے حکمران مختلف واقعات کا سہارا لیتے ہیں پارلیمنٹ فیصلہ کرے کہ سابقہ قراردادوں پر عمل نہ ہونے پر مزید قرارداد نہ لائے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر لالہ رؤف نے کہا کہ موجودہ حالات پر حکومت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائے ، ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا ملک کی خارجہ پالیسی تبدیل ہونی چاہیے۔ ایم کیو ایم کی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اپنے مدرسوں کی رجسٹریشن اورفنڈز کا آڈٹ کرائیں مدرسوں کو بہتر بنانے کے لیے مولانا خود اقدامات اٹھائیں ،سراج الحق بھی واضح پالیسی اختیار کریں۔

بے اختیار وزیراعظم سے عام آدمی بہتر ہے اقتدار پر اختیار نہیں تو استعفی دے دیں۔منگل کو سینٹ کے اجلاس میں ملک میں امن و امان کی صورتحال خاص طور پر سانحہ پشاور پر بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ مدارس تعلیم اور بچوں کی کفالت کا ذریعہ ہیں تاہم انہیں مربوط نظام میں لایا جائے بعض ادارے جدید تعلیم بچوں کو نہیں دے رہے تاہم کچھ اچھے مدارس بھی ہیں ، مغرب والوں کے پاس سائنسی تعلیم ہے ہم شلواروں کی لمبائی اور نماز پڑھنے کے طریقہ کار پر ایک دوسرے کو قتل کررہے ہیں ہم بچوں بالخصوص اقلیتوں کو ٹارگٹ کرکے سفاکانہ قتل کررہے ہیں ہمیں چین کے رہنما ماؤ کے اصول کے تحت غم کو طاقت میں تبدیل کرنا ہوگا ،چین نے عمل کے وقت کمیٹیاں تشکیل نہیں دیں جیسا کہ ہم نے کمیٹیاں بنانا شروع کردی ہیں ۔

پی پی پی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے جامع تجاویز دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائے اور ایک متفقہ قرارداد اور مشترکہ لائحہ عمل بنایا جائے۔ عمران خان پرتنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر وہ وزیراعظم ہوتے تو وزیرستان فوج نہ بھیجتے، حافظ سعید کے لیکچر پر خلل نہ پڑنے دینے والے اب پورے ملک کو مفلوج کررہے ہیں ۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز لیگ پہلے اس جنگ کو اپنی جنگ نہیں مانتی تھی اب وہ بھی اس جنگ کو اپنی جنگ قرار دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ابتدا میں ہی پسپا ہوگئی ہے عام سی ڈی اے کا ملازم مولانا عبدالعزیز مذمت نہ کرنے کے علاوہ فوج کے اقدامات کو تنقید بنا رہے ہیں حکومت نے اس کیخلاف ایکشن نہیں لیا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک حقیقت میں مفلوج ہے جب اپوزیشن ساتھ ہو تو وزراء شیر بن جاتے ہیں، حکومت نے پہلے سول سوسائٹی والوں کیخلاف مقدمہ دائر کرکے اپنی نااہلی ظاہر کردی، طالبان نے مساجد میں بم پھینکے امام بارگاہوں کے علاوہ دیگر عبادت گاہوں کو آگ لگائی تو ہماری خاموشی کو انہوں نے سمجھا کہ ہم خوفزدہ ہوگئے ہیں ۔

میڈیا والے بھی خوف سے ان کا نام نہیں لیتے سکیورٹی اداروں پر بھی حملے کئے ہم خاموش رہے ۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کب تک خاموشی رہے گی حکومت مسجد میں بیٹھے شخص کو روک نہیں سکتی تو کون سی جنگ جیتے گی؟ یہ جنگ صرف فوج اور اے این پی کے ورکرز لڑ رہے ہیں وزیراعظم نے تو قوم کو اعتماد میں بھی نہیں لیا اور واپس محلوں میں آکر بیٹھ گئے ۔

قومی ایکشن کمیٹی بنانے کی تجویز عمران خان نے دی ہے اعتزاز احسن نے کہا کہ قوم حکومت کو میدان میں اترنا ہوگا فوج کا حوصلہ بلند کرنا ہوگا ملک بھر کے سکول بند کرکے دشمن کامیاب ہوگیا وزیراعظم کو چاہیے کہ اس نازک موڑ پر قوم کو اعتماد میں لینا ہوگا اور قوم کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی ۔ اعتزاز احسن نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت افغانستان کے ساتھ امن معاہدہ کرے اس مقصد کے لئے وزارت خارجہ سرگرم ہو، ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا جائے شہباز شریف نے طالبان سے پنجاب میں حملے نہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری تمہاری سوچ ایک ہے طالبان کے خلاف آپریشن ہر شہر میں کرنا ہوگا عوام کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا ۔

جن مدارس کا کردار مشکوک ہے ان کیخلاف ایکشن لینا ہوگا ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ مساجد کو گرانا غلط ہے مساجد کو آباد کیا جانا چاہیے مساجد کو متصادم نظریات کی آماجگاہ بننے نہیں دیا جانا چاہیے ان سات دنوں میں حکومت کوموثر اقدامات کرنا چاہیے تھے لیکن حکومت مفلوج ہوکر بیٹھ گئی ہے ۔ سینیٹر عباس آفریدی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ میں اقتدار کا حصہ ہوں لیکن ہم بے بس ہیں ہماری بربادی پر پوری دنیا ہم پر ہنس رہی ہے میں نے پہلی تقریر میں کہا تھا کہ فاٹا میں خون کی ہولی اب پورے ملک میں کھیلی جائے گی بطور قوم ہم نے ماضی میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات پر یکجہتی نہیں دکھائی،جھوٹ بول کر قوم کو گمراہ کیا ہے کمیٹیوں کی تجاویز اور آئینی ترمیم پر عمل ماضی میں نہیں کیا کیا گیا اب کیا ہوگا سکولوں میں چھٹیاں دے کر ہم بزدلی دکھا رہے ہیں، فاٹا میں ایک آرڈیننس کے ذریعے عوام کو چند افراد کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے ہم بے بس ہیں سیاستدان ناکامی اسٹیبلشمنٹ پر ڈال رہے ہیں اقتدار میں بیٹھے افراد کوئی اقدامات نہیں اٹھا سکتے تو ہم اقتدار میں کیوں بیٹھتے ہیں قوم بکھر چکی ہے سیاستدان پارٹی کو بچاتے ہیں جبکہ پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچانے میں کوئی ہرج محسوس نہیں کرتے حکمرانوں کی ترجیحات ملک کی سلامتی نہیں،قوم کو اندھیرے میں رکھنے کے لیے حکمران مختلف واقعات کا سہارا لیتے ہیں پارلیمنٹ فیصلہ کرے کہ سابقہ قراردادوں پر عمل نہ ہونے پر مزید قرارداد نہ لائے ۔

انہوں نے کہا کہ قبائل کو اعتماد میں لے لیتے تو یہ جنگ دو ماہ میں ختم ہوجاتی دہشتگردوں کیخلاف جنگ جیتنے تک پارلیمنٹرین کو نئی قرارداد نہیں لانی چاہیے ۔ اے این پی کے شاہی سید نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اس جنگ میں اے این پی کے ہزاروں کارکنوں کو شہید کیا گیا اس جنگ میں سونامی لاہور سے شروع ہوئی پشاور سے نکلی تھی جماعت اسلامی نے طالبان کو شہید کہا حکومت نے آنکھیں بند کرلیں عمران خان کے دو وزیروں نے طالبان کو بھتہ دیا تھا طالبان اسلام کو بدنام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ خود ڈان کی طرح ہیں،اگر وہ قوم کو سکیورٹی نہیں دے سکتے تو استعفے دے دو ۔ سینیٹر لالہ رؤف نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بیرونی ممالک سے آنے والے دہشتگرد کس پاسپورٹ پر یہاں لائے گئے ہماری ملک میں بیرونی ملک کی جنگ لڑی جارہی ہے سیاستدانوں پر حملے کو اپنا حملہ نہیں سمجھا ریاست ناکام ہوگئی ہے ریاست اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہی ہے موجودہ حالات پر حکومت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائے ، ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا ملک کی خارجہ پالیسی تبدیل ہونی چاہیے افغانستان کی زمین کسی ملک کیخلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے اور پاکستان کی سرزمین بھی۔

خارجہ پالیسی کے عوامی امنگوں کے مطابق بنانی ہوگی وزیر داخلہ کو سینٹ میں آنا چاہیے اور ایوان کو اعتماد میں لینا ہوگا سینٹ کی رائے میں پالیسی بنانی ہوگی ۔ انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ فوج اور عوام ایک صفحہ پر آگئے ہیں دہشتگردوں کے اڈوں کو ختم کرنا ہوگا چین ایران افغانستان کو اعتماد میں لینا چاہیے غیر قانونی اسلحہ کو ملک سے ختم کرنا ہوگا آئی ڈی پیز کو مالی معاونت کرکے واپس بھیجنا چاہیے ایوان کو بتایاجائے کہ کون سے ممالک ہیں جو مسلک کی بنیاد پر یہاں فنڈنگ کرتے ہیں بیرونی فنڈنگ کا خاتمہ کیا جائے جہاں لٹریچر ختم کرنا ہوگا مساوی ا نصاف ہونا چاہیے، انٹیلی جنس شیئرنگ کا نظام وضع کرنا چاہیے ۔

سینیٹر سعید الحسن مندوخیل نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ننھے شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جانا چاہیے فیصلہ کرنا ہوگا کہ قوم کو آگے کس طرح لے کر جانا چاہیے نواز شریف لیڈر بنیں ہیرو بنیں ان کے پاس دولت پہلے ہی کافی ہے وزیراعظم رہے تو دولت میں مزید اضافہ ہوگا ملک کو بچانے کیلئے دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہوگا بیرونی قوتوں کے تحفظات کی فکرنہیں کرنی چاہیے پارلیمنٹ پر بھی حملہ ہوسکتا ہے، نیکٹا ادارہ کو فعال کرنا ہوگا وزیراعظم کو معاملہ کمیٹیوں کے گلے ڈالنے کی بجائے ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے ۔

ایم کیو ایم کی سینیٹر نسرین جلیل نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پشاور واقعہ قابل مذمت ہے،مولانا فضل الرحمن اپنے مدرسوں کی رجسٹریشن اورفنڈز کا آڈٹ کرائیں مدرسوں کو بہتر بنانے کے لیے مولانا خود اقدامات اٹھائیں ، حکومت اچھے برے طالبان کی تمیز ختم کرکے ایکشن لے اور دلیری کے ساتھ فیصلے کرے کراچی میں بھی طالبانائزیشن کا خاتمہ کیا جائے اس ناسور سے ہمیشہ کیلئے نجات ضروری ہے، عمران خان کے بعد چوہدری نثار کو بھی طالبان خان کہیں تو برا نہیں ہوگا فوج کو بھی چاہیے کہ وہ ہمت سے کام لے اور کہہ دے کہ امریکہ نے ہمیں استعمال کیا ہے ، سراج الحق واضح پالیسی اپنائیں دوغلی پالیسی سے گریز کریں علماء ٹھیک ہوجائیں تو فوج کی نیت بھی ٹھیک ہوجائے تو حالات بہتر ہوسکتے ہیں بے اختیار وزیراعظم سے عام آدمی بہتر ہے اقتدار پر اختیار نہیں تو استعفیٰ دے دو حکومت جعلی سموں کو فوری بند کردے تو حالات بہتر ہوسکتے ہیں حکومت نے سم بند نہ کرکے پیسے کمائے موبائل فون نے کراچی کے امن کو تباہ کردیا ہے علماء حق باہر نکلیں اور کردار ادا کریں

متعلقہ عنوان :