سندھ ہائیکورٹ،مجرموں کو سرعام پھانسی کی سزا دینے سے متعلق درخواست پر وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری

منگل 23 دسمبر 2014 16:54

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 دسمبر 2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے سینٹرل جیل کراچی کے اطراف میں کثیر المنزلہ عمارتوں کو مسمار ،مجرموں کو سرعام پھانسی کی سزا دینے اور کراچی کے 45سے زائد علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سے متعلق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت ،وزیر اعلیٰ سندھ ،محکمہ قانون سندھ ،وزیر جیل خانہ جات سندھ ،آئی جی سندھ ،ڈی جی رینجرز ،کمشنر کراچی اور دیگر فریقین سے 12جنوری تک جواب طلب کرلیا ۔

کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔درخواست گذار یونائیٹڈ ہیومن رائٹس کمیشن کے رانا فیض الحسن نے موقف اختیار کیا تھا کہ سندھ کی جیلوں میں 457سے زائد سزائے موت کے قیدی ہیں ۔

(جاری ہے)

ان میں سے 398مجرموں کی اپیلیں سندھ ہائی کورٹ کراچی ،حیدر آباد ،سکھر اور لاڑکانہ میں زیر سماعت ہیں ۔

حکومت کے مجرموں کے پھانسی دینے کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہونے کے امکان ہے ۔خطرناک قیدی سینٹرل جیل کراچی میں بھی قید ہیں ،اس لیے جیل کے اطراف میں کثیر المنزلہ عمارتوں کو مسمار کیا جائے اور غوثیہ کالونی کو سیل کرکے آبادی کو یہاں سے منتقل کیا جائے ۔سزا یافتہ مجرموں کو سر عام پھانسی دی جائے تاکہ دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی ہو ۔

جبکہ اخباری رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقوں شیرپاوٴ کالونی ،جنجال گوٹھ ،افغان بستی ،منگھوپیر ،کنواری کالونی ،پشتون آباد ،پٹھان کالونی ،فرنٹیئر کالونی ،مجاہد آباد ،سائٹ ایریا ،رشید آباد ،باوانی چالی ،درہ خیبر ،میٹروول ،بنارس ،کیماڑی ،گلستان جوہر ،قائد آباد اور ناردرن بائی پاس سمیت 45سے زائد علاقوں میں دہشت گرد آباد ہیں اس لیے کلین سوئپ آپریشن کرکے انہیں خالی کرانے کے احکامات جاری کیے جائیں ۔عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت ،وفاقی وزارت داخلہ ،سیکرٹری خارجہ ،وزیر اعلیٰ سندھ ،محکمہ قانون سندھ ،وزیر جیل خانہ جات سندھ ،آئی جی سندھ ،ڈی جی رینجرز ،کمشنر کراچی اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 12جنوری تک جواب طلب کرلیا ۔

متعلقہ عنوان :