دہشتگردوں نے کمروں میں داخل ہوتے ہی بچوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی ، زخمی طلباء ،

اٹھویں، نویں اور دسویں جماعت کے درجنوں طالب علموں کو فرسٹ ایڈ کی تربیت دی جارہی تھی،زخمی بچوں کی گفتگو ، حملہ آور چیخ رہے تھے کے کلمہ پڑھو اور ساتھ ساتھ میں اللہ اکبر کے نعرے بلند اورفائرنگ کر تے رہے ،رپورٹ

منگل 16 دسمبر 2014 22:24

دہشتگردوں نے کمروں میں داخل ہوتے ہی بچوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 دسمبر 2014ء) پبلک سکول میں دہشتگردوں کے حملے میں زخمی ہونے والے بچوں نے کہا ہے کہ دہشتگردوں نے کمروں میں داخل ہوتے ہی بچوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حملے کے زخمی طالب علموں نے کہا کہ سکول میں فوجی اہلکاروں کی طرف سے طلباء کو ابتدائی طبی امداد کی تربیت دی جارہی تھی کہ اس دوران تین حملہ آواروں نے اچانک ہال میں داخل ہوکر اندھادھند فائرنگ شروع کردی۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں زیرعلاج دسویں جماعت کے ایک طالب شاہ رخ نے بتایا کہ جب فائرنگ شروع ہوئی تو وہ نیچے بیٹھ گئے اور تھوڑی دیر کے بعد جب اٹھے تو آدھے سے زائد طلباء کو گولیاں لگی تھیں اور وہ سب چیخ و پکار کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہال میں اٹھویں، نویں اور دسویں جماعت کے درجنوں طالب علموں کو فرسٹ ایڈ کی تربیت دی جارہی تھی۔

(جاری ہے)

ان کے مطابق ہمیں بالکل پتہ نہی نہیں چلا کہ حملہ آور کیسے اندر داخل ہوئے۔

حملہ آواروں کی تعدا تین تھی اور سب کی بڑی بڑی مونچھیں اور دھاڑیاں تھیں۔ وہ سب سادہ لباس میں ملبوس تھے اور انہوں نے بڑی بڑی بوٹ پہنچے ہوئے تھے شاہ رخ کے مطابق میں سیٹ کے نیچے لیٹا ہوا تھا اور میرے قریب دو اساتذہ بھی تھے انہیں بھی گولیاں لگی ہوئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ تمام ساتھی کلاس فیلوز کو گولیاں لگی ہیں تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ان میں کتنے شہید یا زخمی ہیں۔

سکینڈ ایئر کے ایک طالب علم عامر امین نے بتایا کہ کیمسٹری کا پرچہ ختم ہوکر وہ سب دوستوں کے ہمراہ سکول کے برآمدے میں بیٹھے ہوئے گپیں لگا رہے تھے کہ اس دوران سکول میں فائرنگ کی آوازیں شروع ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کلاس روم میں پناہ لینے کی کوشش کی مگر ہمارا دروازہ بند کرنے سے پہلے ہی تین حملہ آوار اندر داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کردی۔

’انہوں نے کہا کہ کمرے میں دس کے قریب لڑکے تھے اور سب کے سب شہیدکردیے گئے۔عامر امین کے مطابق ’ حملہ آور چیخ رہے تھے کے کلمہ پڑھو اور ساتھ ساتھ میں اللہ اکبر کے نعرے بھی بلند کرتے رہے اور فائرنگ بھی کرتے رہے ۔میں نے دیکھا کہ مرنے والے افراد کے جسم کے حصے کمرے میں ادھر ادھر پڑے ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ان کی سکول کی سکیورٹی انتہائی سخت ہے اور بظاہر لگتا ہے کہ حملہ آوار پیچھے کی دیوار پھلانگ کر سکول میں داخل ہوئے۔

عامر امین نے بتایا کہ سکول میں پہلے سے حملے کی کوئی اطلاع نہیں تھی اور نہ انہیں سکول انتظامیہ نے اس سلسلے میں کچھ بتایا تھا۔میں نے ایک حملہ آور کو دیکھا اس کی بڑی بڑی داڑھی تھی اور بڑے بڑے بال بھی تھے جبکہ اس نے سویٹر بھی پہنا ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ حملہ آور بڑے منصوبہ بندی کرکے آئے تھے کیونکہ ان کیلئے کوئی روکاوٹ نہیں تھی۔

ورسک روڈ پر واقع آرمی پبلک سکول سے باہر آنے والے ایک عینی شاہد مدثر اعوان نے کہاکہ جیسے ہی فائرنگ شروع ہوئی، ہم اپنی کلاسوں کی جانب بھاگے سکول کے آڈیٹوریم میں نویں اور دسویں جماعت کے طلبا کی الوداعی تقریب ہو رہی تھی اور کچھ طلبا وہاں موجود تھے۔انہوں نے کہاکہ اوپری منزل پرگیارہویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات ہو رہے تھے اور طلبا کمروں میں بیٹھے ہوئے تھے میں نے حملہ آوروں کو دیکھا، وہ تعداد میں چھ یا سات تھے۔

وہ ہر کمرے میں گھس گھس پر بچوں کو مار رہے تھے۔ایک اور عینی شاہد نے مقامی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے دروازہ بند کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اسے توڑ کر اندر آگئے اور پھر فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کی شدت سے لگتا تھا کہ وہ 20 سے 25 ہیں ہم میزوں کے نیچے چھپ گئے تو انھوں نے ہمارے سر اور ٹانگوں کی جانب گولیاں چلانی شروع کر دیں۔انہوں نے کہاکہ فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا اور وہ بار بار کمرے میں آتے رہے  ہم میں سے کوئی نہ ہلا کیونکہ جو بھی ہلتا وہ اسے مار دیتے۔

سکول کی بس ڈرائیور جمشید خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم سکول کے باہر کھڑے تھے جب اچانک فائرنگ شروع ہو گئی۔ ہر طرف افراتفری تھی اور بچے اور اساتذہ کی چیخوں کی آوازیں آ رہی تھیں۔ سکول میں تعلیم حاصل کرنے والے ایک بچے کے والد نے بتایا انھوں نے اپنے بیٹے سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا جہاں سے انھیں بتایا گیا کہ پانچ سے چھ مسلح افراد سکول میں داخل ہوئے ہیں اور فائرنگ کی ہے۔شیریں ودود نے بتایا کہ اس بچی نے حملہ آوروں پر ظاہر کیا کہ وہ گولی لگنے کے نتیجے میں ہلاک ہو چکی ہیں لیکن جب وہ ان کی جماعت سے نکل گئے تو وہ وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئیں۔طالبہ کی ٹانگ زخمی ہے اور وہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں خوش قسمتی سے وہ زیادہ زخمی تو نہیں تاہم شدید خوفزدہ ہیں۔

متعلقہ عنوان :