سقوط ڈھاکہ کی طرح سانحہ پشاور میں بھی بھارت ملوث ہے ‘ مقررین ،

پشاور میں معصوم بچوں کا قتل کرنیوالوں کا جہاد سے کوئی تعلق نہیں ،منظم منصوبہ بندی کے تحت دہشتگردی کیلئے 16دسمبر کا انتخاب کیا گیا، جہاد ہمیشہ ظلم کے خاتمہ ، قیام امن کیلئے ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ نے جہاد کے دوران کفار کے بچوں اور عورتوں کے قتل سے بھی منع کیا ہے، بچوں کو قتل کرنیوالے جہاد نہیں فساد برپا کر رہے ہیں، ایسی کاروائیوں کو جہاد ،مجاہدین کے کھاتے میں نہ ڈالا جائے ،حکومت ذمہ داری نبھائے، ایوان اقبال میں سقوط ڈھاکہ کے حوالے سے منعقدہ سمینار سے حافظ سعید ، پیر اعجاز ہاشمی، حافظ عبدالرحمن مکی، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر ودیگر کا خطاب

منگل 16 دسمبر 2014 22:20

سقوط ڈھاکہ کی طرح سانحہ پشاور میں بھی بھارت ملوث ہے ‘ مقررین ،

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 دسمبر 2014ء) مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے سانحہ سقوط ڈھاکہ کے حوالہ سے جماعةالدعوة کے سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کہا ہے کہ پشاور میں معصوم بچوں کا قتل کرنے والوں کا جہاد سے کوئی تعلق نہیں ،سقوط ڈھاکہ کی طرح سانحہ پشاور میں بھی بھارت ملوث ہے ، منظم منصوبہ بندی کے تحت ایسی دہشت گردی کیلئے 16دسمبر کے دن کا انتخاب کیا گیا، جہاد ہمیشہ ظلم کے خاتمہ اور امن و امان کے قیام کیلئے ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ نے جہاد کے دوران کفار کے بچوں اور عورتوں کے قتل سے بھی منع کیا ہے،بچوں کو قتل کرنے والے جہاد نہیں فساد برپا کر رہے ہیں، ایسی کاروائیوں کو جہاد اور مجاہدین کے کھاتے میں نہ ڈالا جائے اور نفرتوں کے بیج بو کر دشمنوں کوسازشوں کا موقع نہ دیا جائے،دہشت گرد ظالمانہ اقدامات سے باز آجائیں اور حکومت اپنی ذمہ داری نبھائے ،سیاسی جماعتیں ملک سے سیاسی افراتفری ختم کرنے کیلئے کردار ادا کریں، حکومت کو ایک بڑی آل پارٹیز کانفرنس بلانی چاہیے،ذاتی معاملات چھوڑ کر قومی سطح پر اتحادویکجہتی کی فضا پیدا کر کے پاکستان کے دفاع اور بقا کی ذمہ داری ادا کرنا ہو گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید،پیر اعجاز ہاشمی، حافظ عبدالرحمن مکی، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، حافظ عبدالغفار روپڑی ،پیر سید ہارون گیلانی ،مولانا امیر حمزہ، مولانامحمد امجد خان، قاری محمد یعقوب شیخ،شیخ نعیم بادشاہ ، ملک منصف اعوان ایڈووکیٹ، نورمحمد سرفراز ایڈووکیٹ، جمیل احمد فیضی ایڈووکیٹ، شرافت خاں ایڈووکیٹ، علی عمران شاہین، مولانا عبدالوحید شاہ و دیگر نے ایوان اقبال میں ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر مختلف مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔ جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ اللہ کے دشمنوں نے پشاور میں دہشت گردی کیلئے سقوط ڈھاکہ کے دن کا انتخاب کیا ہے۔یہ پاکستان کی تاریخ کا انتہائی افسوسناک سانحہ ہے جس میں کثیر تعداد میں معصوم بچے شہید ہوئے ہیں۔

جو سقوط ڈھاکہ کے ذمہ دار ہیں وہی سانحہ پشاور میں ہونے والی بربریت کے ذمہ دارہیں۔ ہم سانحہ مشرقی پاکستان سے پہلے کی سازشوں کاجائزہ لیں توہم واضح طور پر دیکھتے ہیں کہ آج بھی وہی سازشیں کی جارہی ہیں۔انڈیا نے مکتی باہنی کو سازش کے تحت پروان چڑھایا۔ اس وقت بھی کچھ لوگ مشرقی پاکستان میں لوگوں کے گلے کاٹ رہے تھے اور فوج کے خلاف لڑرہے تھے ۔

وہ خود کو حق پر سمجھتے تھے اور کلمہ پڑھنے والے ہی ایک دوسرے کا قتل کر رہے تھے۔وہ شعور نہیں رکھتے تھے کہ ان سازشوں میں انڈیا ملوث ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت بھی کچھ لوگ سازشوں کا شکار ہیں۔ وہ نہیں سمجھتے کہ بھارت اور اس کی پشت پناہی کرنے والے کیا خوفناک سازشیں کر رہے ہیں۔ ایسے لوگ بیرونی قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں۔ سقوط ڈھاکہ کی طرح آج ہونے والا سانحہ پشاور قومی سانحہ ہے۔

ہم برملا کہتے ہیں کہ اس میں انڈیا ملوث ہے۔ دکھ اس بات کا ہے کہ ہمارے حکمران بھارت کا نام نہیں لے رہے۔ وہ بتائیں کیا انہیں ان سازشوں کا ادراک نہیں ہے۔ معصوم بچوں کا قتل کرنے والوں کا جہاد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ جہاد اور اسلام نہیں بلکہ فساد ہے۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ پوری قوم اس وقت سخت صدمہ سے نڈھال ہے لیکن ان حالات میں بھی ہمیں شعور کا دامن نہیں چھوڑنا اور نہ ہی دشمن کی سازشوں کا شکار ہونا ہے۔

اگر جماعتوں کے قائدین ایسے سانحات سے بچنا چاہتے ہیں تو پھر سب کو سرجوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔ ملک سے سیاسی افراتفری کو ختم کرنا ہو گا۔ حکومت کو ایک بڑی آل پارٹیز کانفرنس بلانی چاہیے۔ ذاتی معاملات چھوڑ کر قومی سطح پر اتحادویکجہتی کی فضا پیدا کر کے پاکستان کے دفاع اور بقا کی ذمہ داری ادا کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم قیام پاکستان کے بعد سے مسلسل جنگ لڑ رہے ہیں تاہم اس کے صورتیں مختلف ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جہاد ہمیشہ ظلم کے خاتمہ اور امن و امان کے قیام کیلئے ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جہاد کے دوران کفار کے بچوں اور عورتوں کے قتل سے بھی منع کیا ہے۔پشاور میں بچوں کا قتل جہاد نہیں اور ایسی کاروائیاں کرنے والے مجاہد نہیں بلکہ فسادی ہیں۔اللہ کے دشمنوں کی سازشوں کے شکار لوگوں کو اگر یہ سمجھ نہیں آتی تو پھر حکمرانوں کا فرض ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا نبھائیں‘ پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہوگی۔

اس کیلئے ضروری ہے کہ ہم حقائق کو تسلیم کریں۔جہاد ایک مقدس فریضہ ہے۔میڈیا میں یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ حملہ آور عربی بول رہے تھے ۔ہم پوچھتے ہیں کہ کیا یہودی اور دیگر غیر مسلم عربی نہیں بولتے۔ عربی ایک زبان ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ ایسی کاروائیوں کو جہاد اور مجاہدین کے کھاتے میں نہ ڈالا جائے اور نفرتوں کے بیج بو کر دشمنوں کا سازشوں کا موقع نہ دیا جائے۔

حکومت اور میڈیا کے ذمہ داران کو ان سازشوں کا نوٹس لینا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن جائے ہم نے متحد ہو کر دشمنوں کی سازشیں ناکام بنانا اور اس دہشت گردی کو ختم کرنا ہے۔اس وقت ہمیں جاری خوفناک جنگ سے صرف نظر نہیں کرنا۔ اللہ کے دشمنوں سے سانحہ مشرقی پاکستان کا انتقام لینا ہے۔کشمیر پر سے بھارت کا غاصبانہ قبضہ چھڑانا ہے۔

اگر 1948ء میں کشمیر آزاد کروالیتے تو مشرقی پاکستان کا سانحہ نہ ہوگا۔ ہم نے ان غلطیوں سے سبق حاصل کرنا ہے۔ملک میں اتحاد کی کیفیت پیدا اور نظریہ پاکستان کا احیاء کرنا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ سے مدداور اپنے گناہوں کی معافی مانگنی ہے تاکہ اللہ ہمیں مشکلات سے نکال لے۔ انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش کا قیام ایک سازش کا نتیجہ تھا اور یہ سازش بھارت کے اندر تیار ہوئی تھی تقسیم ہند کے وقت ایک سازش کے ذریعے طے شدہ تقسیم ہند فارمولے کے برعکس گورداسپور کو بھارت میں شامل کر دیا گیا تاکہ اسے کشمیر تک کا راستہ مل سکے۔

اسی طرح کلکتہ کو پاکستان میں شامل کرنے کی بجائے بھارت میں شامل کر دیا گیا۔ یہ انگریزوں اور ہندوؤں کی مشترکہ سازش تھی۔ہمیں اپنی تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئے۔انڈیا گلگت بلتستان، قبائلی علاقوں اور اس خطے کو گھیرنے کیلئے ایک اور خوفناک سازش تیار ہورہی ہے۔امریکہ اور انڈیا مل کر ایک سازش کے ذریعے پاکستان اور چین کے درمیان موجود شاہراہ ریشم کو کاٹ کر دونوں ممالک کا زمینی رابطہ منقطع کرنا چاہتے ہیں۔

انڈیا کے پاس افغانستان اور مشرق وسطیٰ تک پہنچنے کا پاکستان کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ یہ اس خطے کیلئے بہت خطرناک منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ نریندر مودی حکومت یہ کوشش کر رہی ہے کہ کشمیر میں بی جے پی کامیابی حاصل کرے تاکہ کشمیر اسمبلی سے ایک قرارداد منظور کرائی جائے کہ کشمیر دیگر علاقوں کی طرح بھارت کا حصہ ہے اور اس کی کوئی امتیازی حیثیت نہیں۔

بعدازاں اسی کی بنیاد پرایک قرارداد لوک سبھا سے بھی منظورکروائی جائے گی اور کہا جائے گا کہ گلگت بلتستان اور واخان کی پٹی کے یہ علاقے بھارت کا حصہ ہیں۔جمعیت علماء پاکستان کے صدر پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ اگر ہم سقوط ڈھاکہ کے بعد غفلت میں نہ پڑتے تو ہندوستان سے ہم تمام بدلے لے چکے ہوتے۔قیام پاکستان کے وقت ہر طرف پاکستان کا مطلب کیا لاالہ اللہ کا نعرہ تھا مگر افسوس کہ آج نوجوان نسل کے ذہنوں سے اس نعرہ کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بنتے وقت میں نے مسلمانوں کا بہتا ہوا خون دیکھا ہے وہ واقعات آج بھی میرا دل لرزا کر رکھ دیتے ہیں ۔بھارت پہلے دن سے پاکستان کو نقصانات سے دوچار کرنے کی خوفناک سازشیں کررہا ہے۔اندرا گاندھی نے پاکستان کو خلیج بنگال میں ڈبونے کی بات کی تھی ۔بھارت سے دوستی کی بجائے پہلے کشمیر کا مسئلہ حل کیا جائے۔کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔

بھارت سے کشمیر آزاد کروا کے سقوط ڈھاکہ کا بدلہ لینا ہے۔مشرقی پاکستان دوبارہ پاکستان کا حصہ بنے گا۔جماعة الدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمان مکی نے کہا کہ انڈیا نے ہمارا ایک بازو کاٹا تھاہم اکھنڈ بھارت کے تصور کو خاک میں ملائیں گے۔آج ہر محب وطن پاکستانی سانحہ سقوط ڈھاکہ کی وجہ سے مغموم ہے۔بھارتی فوج کے جرنیل کے سامنے پاکستان فوج کے جرنیل نے سرنڈر کیا لیکن اس سانحہ میں سیاستدانوں کو بھی کلین چٹ نہیں دی جا سکتی ۔

ہر سال اخبارات میں 16دسمبر کو اپنی فوج کے خلاف لکھا جاتا ہے ۔مانتے ہیں کہ ہم سے غلطیاں ہوئیں لیکن اصل سبب انڈیا اپنی شکست کا بدلہ چاہتا تھا۔اسکے لئے مشرقی پاکستان کے تعلیمی اداروں میں ہندو پروفیسروں کو نوکریاں دی گئیں تا کہ وہ نوجوانوں کی ذہن سازی کریں اور منصوبہ بندی کے تحت انہیں پاکستان کے خلاف استعمال کیا جا سکے۔یہ حقوق اور قبضوں کی لڑائی نہیں تھی بلکہ انڈیا کی گہری سازش تھی جس میں انٹرنیشنل بارڈر کو روندا گیا ۔

جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ علامہ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ جب تک ہم زندہ ہیں اسلام دشمنوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے رہیں گے۔سقوط ڈھاکہ کے تین ایسے اسباب ہیں جنہیں آج بھی دیکھنا ہو گا ۔قائداعظم،علامہ اقبال،مولانا محمدعلی جوہر کا پاکستان اللہ کی حاکمیت کے لئے بنا تھا ۔قائد اعظم سیکولر رہنما نہیں تھے ۔انہوں نے جب بھی بات کی اسلامی پاکستا ن کی بات کی ۔

71میں ہم دو حصوں میں تقسیم ہوئے تو اسکا ایک بڑا سبب یہ بھی تھا کہ ہم نے ملک میں اسلامی نظام نافذ نہیں کیا۔جنرل نیازی نے اگر بھارتی جرنیل کے سامنے سرنڈر کیا تھا تو مشرف نے افغانستان کے مسلمانوں کے قتل عام کے لئے امریکہ کو اڈے فراہم کئے ۔ہمیں ان غلطیوں کی اصلاح کرنی چاہئے۔مسلمانوں نے جہاد کو بھی فراموش کیا اگر اب بھی قربانیوں کے لئے میدان عمل میں ہوں تو نظریہ پاکستان و اسلام کی دشمنی کر نے والے پاکستان کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکیں گے۔

جماعت اہلحدیث کے امیر حافظ عبدالغفار روپڑی نے کہا کہ 16دسمبر کو سانحہ مشرقی پاکستا ن کی وجہ سے بہت بڑا صدمہ پہنچا لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ آج بھی قوم انتشار کا شکار ہے اور ہم نے سقوط ڈھاکہ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم متحد ہو اور دین اسلام کے مطابق اپنی زندگی بسر کرے ۔اسی میں ہماری کامیابی ہے۔

تحریک فیضان اولیا ء کے مرکزی جنرل سیکرٹری پیر سید ہارون گیلانی نے کہا کہ دشمن نے صرف نسلی و لسانی ایک ہتھیار کا استعمال کیا جس سے ہمارا ایک حصہ کٹ گیا۔آج وہ دو ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔مسلکی جنگ بھی دشمن کا مسلمانوں کے خلاف مئوثر ترین ہتھیار ہے اور اسی ذریعے سے حالات بگاڑے جا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعتوں کے اتحاد کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

جماعة الدعوة کے پروگراموں میں تمام مذہبی جماعتوں کی شرکت اسلام دشمنوں کے لئے یکجہتی کا پیغام ہے۔تحریک حرمت رسول ﷺ کے سیکرٹری جنرل مولانا امیر حمزہ نے کہاکہ پشاور میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے۔ بزدل دہشت گرد معصوم بچوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج کے دن ہی بھارت نے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش میں تبدیل کیا تھا ہمیں بھارت سے مشرقی پاکستان کا انتقام لینا ہے۔

جمعیت علماء اسلام(ف) کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا امجدخان نے کہا کہ پاکستانی قوم سانحی سقوط ڈھاکہ پر آج بھی خون کے آنسورو رہی ہے۔پشاور میں دہشت گردی میں ایک سو سے زائد شہادتیں ہوئی ہیں ۔جو سازشیں اس وقت ہو رہی تھیں وہ آج بھی جاری ہیں۔بلوچستان و خیبر پختونخواہ میں دہشت گردی وتخریب کاری کو پروان چڑھایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر قیام پاکستان کے موقع پر لاالہ الاللہ کا نعرہ نہ لگتا تو شاید پاکستان کبھی نہ بنتا ۔

افسوسناک بات یہ ہے کہ آج بھی نظریہ پاکستان سے انحراف کیا جا رہا ہے۔جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما قاری محمد یعقوب شیخ نے کہا کہ آج سانحہ سقوط ڈھاکہ کے موقع پر مایوسی پھیلانے کی بجائے قوم میں جذبہ شہادت پیدا کرنا ہے۔بنگلہ دیش جدا ہونے کا دکھ ضرور ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہماپنے نظریئے سے پیچھے ہٹ جائیں گے ،نظریئے ڈوبتے ہیں نہ ٹوٹتے ہیں بلکہ زندہ رہتے ہیں ۔

نظریہ پاکستان کل بھی تھا آج بھی ہے اور حقیقت میں یہ نظریہ اسلام ہے جو قیامت تک زندہ و برقرار رہے گا۔متحدہ جمعیت اہلحدیث کے مرکزی رہنما شیخ نعیم بادشاہ نے کہا کہ آج کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے کیونکہ اسی دن کلمہ کے نام پر بننے والے ملک کو دولخت کیا گیا ۔افسوس اس بات پر ہے کہ پاکستان دو لخت ہونے کے بعد بھی حکمرانوں وسیاستدانوں نے کوئی سبق نہیں سیکھا ۔

لاہور ہائیکورٹ بارکے وائس چیئرمین نور محمد سرفرازایڈووکیٹ، ملک منصف اعوان ایڈووکیٹ، جمیل احمد فیضی ایڈووکیٹ، شرافت خاں ایڈووکیٹ، علی عمران شاہین، مولانا عبدالوحید شاہ و دیگر نے کہاکہ سانحہ سقوط ڈھاکہ پاکستان کی تاریخ کا نہیں بلکہ اسلام کی تاریخ کاایک بڑا سانحہ ہے ۔انڈیا نے پاکستان کے خلا ف سازشیں کیں اب اسکے ٹوٹنے کی باری ہے۔