امریکی محکمہ زراعت کی ٹیم نے پتہ لپیٹ وائرس بیماری کی علامات کاسراغ لگالیا ،

کپاس کے زیرکاشت رقبہ میں اضافہ اور بیماری سے مدافعت کی قوت بڑھے گی، امریکی سائنسدان کی بات چیت

پیر 15 دسمبر 2014 23:05

امریکی محکمہ زراعت کی ٹیم نے پتہ لپیٹ وائرس بیماری کی علامات کاسراغ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15دسمبر۔2014ء)امریکی محکمہ زراعت کی ٹیم نے پتہ لپیٹ وائرس کی بیماری کی علامات اور علاج کاسراغ لگالیا ہے اور امریکی سائنسدان نے امید ظاہر کی ہے کہ اس سے کپاس کے زیرکاشت رقبہ میں اضافہ ہوگااور بیماری سے مدافعت کی قوت بھی بڑھے گی۔ امریکی محکمہ زراعت کے شعبہ زرعی تحقیق کے دو بہترین سائنسدان کپاس کی پیداوار میں اضافے کے پاک امریکہ پروگرام(سی پی ای پی) کے سالانہ جائزہ کی قیادت کیلئے اسلام آباد کے دورے پر ہیں،یہ فعال پروگرام پاکستانی حکومت،یونیورسٹی ریسرچ کے اداروں،امریکی محکمہ زراعت اور زرعی تحقیق کے بین الاقوامی مرکز(آئی سی اے آر ڈی) کا ایک بین الاقوامی اشتراک ہے۔

اس پروگرام کا بنیادی مقصد کپاس کے پتہ مروڑ(کاٹن لیف کرل)وائرس کا مطالعہ کرنا،کپاس کی اس بیماری پر قابوپانے کے بہترین طریقوں کو فروغ دینا اور کپاس کی اس بیماری سے مدافعت کے نئے ذرائع کی نشاندہی کرنا ہے۔

(جاری ہے)

کپاس کی اس بیماری کے بارے میں مطالعاتی جائزہ پاکستان کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس بیماری سے پاکستان کی کپاس کی صنعت کوشدید نقصانات پہنچے ہیں اور یہ پاکستان کے معاشی استحکام اور غذائی تحفظ دونوں کیلئے ایک خطرہ ہے۔

اس پروگرام کیلئے امریکی محکمہ زراعت کے قائد سائنسدان ڈاکٹر برائین شیفلر نے پروگرام کے تحت ہونے والی جدید تحقیق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس اشتراک سے زیر کاشت کپاس میں مدافعت کے نئے ذرائع کی نشاندہی ہوئی ہے جو پیداوار کی بلند سطح کو برقرار رکھتے ہوئے کپاس کو اس وائرس سے محفوظ رکھنے کے لئے انتہائی اہم ثابت ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت سائنسی ٹیم نے لیبارٹری میں پہلا تشخیصی ٹیسٹ وضع کیا جس سے کپاس کے اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے اور پتہ چلا ہے کہ یہ وائرس ملتی جلتی علامات رکھنے والی دیگر بیماریوں سے مختلف ہے۔

کپاس کی پیداوار میں اضافے کے پاک امریکہ پروگرام(سی پی ای پی) کی رابطہ کار ڈاکٹر جوڈی شیفلر نے کہا کہ پاکستان میں چھ ہزار سے زائد چھوٹے کاشتکاروں نے اس پروگرام کے تحت کپاس کی پیداوار کے نظم ونسق کے بہترین طریقوں سے متعلق تربیتی نشستوں میں شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ زیر کاشت علاقے میں اس وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے طریقوں کو اختیار کرنے سے بیماری سے مدافعت کی حامل کپاس کی اقسام کی تاثیر کے دورانیہ میں اضافہ ہوسکے گا ۔۔