Live Updates

مذاکرات کیلئے تیار ہیں مگریہ آئین و قانون کے دائرہ میں غیر مشروط طور پرہونگے، عمران خان،

عام انتخابات 2013ء میں دھاندلی کی تحقیقات کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، جب تک الیکشن کا نظام ٹھیک نہیں ہوسکتا حقیقی جمہوریت نہیں آسکتی بلکہ بادشاہت ہی چلتی رہے گی، اسلام آباد ہائی کورٹ باراور ڈسٹرکٹ بار سے خطاب

جمعرات 11 دسمبر 2014 23:17

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11دسمبر 2014ء ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن یہ آئین اور قانون کے دائرہ کار میں ہی غیر مشروط طور پرہونگے،عام انتخابات 2013ء میں ہونے والی دھاندلی کی تحقیقات کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے،پی ٹی آئی اٹھارہ مہینوں سے آئین و قانون کے دروازے کھٹکھٹا رہی ہے لیکن پاکستان کا انصاف کا نظام اتنا کمزور ہے کہ لوگوں کو انصاف لینے کیلئے کئی سال انتظار کرنا پڑتا ہے ،جب تک الیکشن کا نظام ٹھیک نہیں ہوسکتا اس وقت تک حقیقی جمہوریت نہیں آسکتی بلکہ بادشاہت ہی چلتی رہے گی۔

جمعرات کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی وکلاء برادری سے ہائی کورٹ کے جناح ہال میں وکلاء کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ باز اور بینچ لازم وملزوم ہیں وکلاء برادری آئین میں ریڑھ کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ وکلاء ہی ہیں جس سے عام سائلین کو اعلیٰ و ماتحت عدالتوں میں انصاف دینے لینے کیلئے رہنمائی ملتی ہے ۔

(جاری ہے)

وکالت ایک عظیم پیشہ ہے کیونکہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح بھی اسی پیشے سے وابستہ تھے اور انہوں نے بھی جمہوریت کی آزادی کیلئے آئین و قانون کو انقلابی حیثیت دی ۔ عمران خان نے کہا کہ جمہوریت تب ہی مضبوط ہوتی ہے جب آزاد عدلیہ اور آزاد میڈیا موجود ہو جمہوریت میں خوشحالی ہوتی ہے جمہوری نظام ہی ہے جس سے ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے عمران خان نے کہا کہ عدلیہ بحالی تحریک میں وکلاء برادری نے جو مرکزی کردار ادا کیا ہے وہ پاکستان کی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا آئین و قانون کی بالادستی کیلئے بار اور بینچ مل کر کام کریں تو عام آدمی تک انصاف پہنچایا جاسکتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد کی وکلاء برادری پورے پاکستان کیلئے ایک مثال کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن پورے ملک کی نمائندگی کرسکتی ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے بالاتر ہوکر وکلاء برادری کو آئین و قانون کے ساتھ چلتے ہوئے جمہوریت کی مضبوطی کیلئے کام کرنا چاہیے عدلیہ کیلئے وکلا برادری کے ساتھ مل کر اپنا کردار ادا کیا کیونکہ آزاد عدلیہ سے ہی جمہوریت مضبوط ہوسکتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے تیار ہے لیکن آئین اور قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے مذاکرات کئے جائیں حکومت کے ساتھ غیر مشروط طور پرمذاکرات کرینگے عام انتخابات 2013ء میں ہونے والی دھاندلی کی تحقیقات کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی عام انتخابات 2013ء میں ہونے والی دھاندلی میں انصاف لینے کیلئے اٹھارہ مہینوں سے آئین و قانون کے دروازے کھٹکھٹا رہی ہے لیکن پاکستان کا انصاف کا نظام اتنا کمزور ہے کہ لوگوں کو انصاف لینے کیلئے کئی سال انتظار کرنا پڑتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت کیلئے ہمیں الیکٹورل نظام کو ٹھیک کرنا ہوگا جب تک الیکشن کا نظام ٹھیک نہیں ہوسکتا اس وقت تک حقیقی جمہوریت نہیں آسکتی بلکہ بادشاہت ہی چلتی رہے گی۔ عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی خیبر پختونخواہ میں دیگر سیاسی جماعتوں کے مطالبے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کا حلقہ بھی دوبارہ گنتی کیلئے کھولنے کیلئے تیار ہے اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر محسن اختر کیانی نے وکلاء برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ایک غیر سیاسی پلیٹ فارم ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کے لوگ اپنا نقطہ نظر پیش کرسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہ اکہ ایک پاکستانی بیٹی کو نوبل انعام تو مل گیا ہے مگر 3مارچ 2013ء کو ڈسٹرکٹ بار شہید ہونے والی قوم کی بیٹی فضا ، وکلاء اور دیگر شہید ہونے والے لوگوں کو انصاف نہیں مل سکا، حکومتیں دہشت گردوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتی ہیں ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنی مدد آپ کے تحت ہائی کورٹ میں فیضا کے نام سے ایک لائبربری کا قیام بھی عمل میں لایا ہے تاکہ ڈسٹرکٹ کچہری میں شہید ہونے والی بیٹی کا نام زندہ رہ سکے ۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء برادری کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے چاہے وہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ہو یا اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ہو ہر شہری کو بنیادی حقوق دینا اور سکیورٹی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہوتا ہے لیکن بلوچستان کے لوگوں کی آواز کو اسلام آباد میں سنی جاسکتی لیکن اسلام آباد میں رہنے والے وکلاء کمیونٹی کی آواز حکمرانوں تک نہیں پہنچ سکتی ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تقرری کے حوالے سے امتیاز سلوک برتا جارہا ہے حکومت دیگر صوبوں سے ہائی کورٹ میں ججز لگا رہی ہے جبکہ اسلام آباد کی وکلاء برادری کو مکمل نظر انداز کیا جارہا ہے وکلاء برادری حکومت کی جانب سے نئے تقرر کئے جانے والے ججز کے ناموں کو مسترد کرتی ہے اور اس پر اپنے احتجاجی لائحہ عمل کا بھی اعلان کیاجائے گا اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر نے کہا کہ وکلاء برادری یہ سمجھتی ہے کہ آئین و قانون کی بالادستی ہونی چاہیے سیاسی جماعتوں کو جمہوریت کی مضبوطی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے بار اور بینچ لازم و ملزوم ہوتے ہیں جب تک یہ ایک دوسرے کے ساتھ نہیں ہونگے اس وقت تک لوگوں کو انصاف فراہم نہیں ہوسکتا تقریب کے آخر میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سیکرٹری جنرل شیرین عمران نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کو یہ اعزازحاصل ہے کہ انہوں نے مختلف سیاسی جماعتوں کو اپنا نقطہ نظر بیان کرنے کیلئے اور وکلاء کمیونٹی کا موقف سننے کیلئے دعوت دی ہے ہمیں امید ہے کہ پی ٹی آئی وکلاء برادری اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے درپیش مسائل سے آگاہ ہوکر اقدامات کرے گی عمران خان کی ہائی کورٹ آمد پر سکیورٹی خدشات کے پیش نظر پولیس کی جانب سے انتہائی سخت اقدامات کئے گئے تھے اسلام آباد پولیس کے تین سو کے قریب اہلکاروں کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں تعینات کیا گیا تھا

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات