یہودی بستیوں کے خلاف مظاہرے،اسرائیلی مظالم کے نتیجے میں فلسطینی وزیرشہید

یہودی بستیوں سے متعلق امور کے انچارج زیاد ابو عین کوقابض اسرائیلی فوج نے اٹھاکرزمین پر پٹخ دیا،عینی شاہدین، فلسطینی صدرکی اسرائیلی سفاکانہ حملے کی مذمت،فلسطینی عہدے دار جبریل رجوب نے اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی تعاون ختم کرنے کا اعلان کردیا

بدھ 10 دسمبر 2014 23:15

یہودی بستیوں کے خلاف مظاہرے،اسرائیلی مظالم کے نتیجے میں فلسطینی وزیرشہید

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 10 دسمبر 2014ء ) دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقے میں اسرائیلی فوجیوں نے یہودی بستیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے فلسطینی مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں فلسطینی اتھارٹی کے یہودی بستیوں سے متعلق امور کے انچارج زیاد ابو عین شہید ہوگئے ،صدر محمود عباس نے ابو عین پراس سفاکانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ اس طرح کی کارروائی کو کسی صورت میں بھی قبول نہیں کیا جاسکتا ہے،تشدد کے اس واقعے کے بعد فلسطینی عہدے دار جبریل رجوب نے اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی تعاون ختم کرنے کا اعلان کردیا،ادھراسرائیلی فوج نے فوری طور پر اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور کہا کہ وہ رپورٹ کا جائزہ لے رہی ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عینی شاہدین نے بتایاکہ قابض اسرائیلی فوجیوں نے بدھ کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں احتجاج کرنے والے مظاہرین پر اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں اور ان کو تشدد کا نشانہ بنایا ۔

(جاری ہے)

اسرائیلی فوجیوں نے زیاد ابو عین کو اٹھا کر زمین پر پٹخ دیا ۔انھیں شدید زخمی حالت میں اسپتال لے جایا جارہا تھا لیکن وہ راستے ہی میں دم توڑ گئے۔انھوں نے بتایا کہ فلسطینی کمیٹی برائے مزاحمت یہودی بستیاں سے تعلق رکھنے والے کارکنان اور بعض غیرملکی ایک اسرائیلی بستی کے نزدیک احتجاج اور زیتون کے پودے لگانے کے لیے جارہے تھے۔انھیں اسرائیلی فوجیوں نے ایک چیک پوائنٹ پر روک لیا،ان پر اشک آور گیس کے گولے برسائے اور پھر وہ مظاہرین کے ساتھ گتھم گتھا ہوگئے۔

یہ واقعہ فلسطینی گاوٴں طرمسیہ کے نزدیک پیش آیا،وہاں سے زیادہ ابو عین کو ایمبولینس کے ذریعے رام اللہ منتقل کیا جارہا تھا لیکن وہ راستے ہی میں خالق حقیقی سے جا ملے۔اسپتال کے ڈائریکٹر احمد بیطاوی نے بتایا کہ ابو عین کی موت چھاتی پر چوٹیں آنے کے نتیجے میں ہوئی ۔فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت فتح کے ایک سرکردہ نما محمود العول کا کہنا تھا کہ وہ اور ابو عین دسیوں دوسرے افراد کے ساتھ مل کر اسرائیل کے زیر قبضہ اراضی پر امن کی علامت زیتون کے پودے لگانے کے لیے جارہے تھے۔

اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے انھیں روک کر تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ایک بیان میں صدر محمود عباس نے ابو عین پراس سفاکانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کی کارروائی کو کسی صورت میں بھی قبول نہیں کیا جاسکتا ہے،انہوں نے کہاکہ ہم واقعے کی تحقیقات کے نتائج سامنے آنے کے بعد ضروری اقدامات کریں گے۔تشدد کے اس واقعے کے بعد فلسطینی عہدے دار جبریل رجوب نے اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی تعاون ختم کرنے کا اعلان کردیا،ادھراسرائیلی فوج نے فوری طور پر اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور کہا کہ وہ رپورٹ کا جائزہ لے رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :