مجبوراً نیلام کیا گیا امریکی سائنسدان کا نوبیل تمغہ واپس کرنے کا فیصلہ

بدھ 10 دسمبر 2014 22:45

مجبوراً نیلام کیا گیا امریکی سائنسدان کا نوبیل تمغہ واپس کرنے کا فیصلہ

ماسکو(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 10 دسمبر 2014ء ) روس کے امیر ترین شخص نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی سائنسدان جیمز واٹسن سے طلائی نوبیل تمغہ انھوں نے خریدا تھا اور اب اس کی خواہش ہے کہ وہ یہ تمغہ واپس کر دیں۔روس میں سٹیل اور ٹیلی کمونیکیشن کے کاروباروں سے منسلک مشہور شخصیت علیشر عثمانوف کا کہنا ہے کہ اس تمغے پر جیمز واٹسن کا ’حق‘ ہے اور انھیں یہ ’جان کر دکھ ہوا‘ کہ جیمز واٹسن کو یہ تمغہ مجبوراً نیلام کرنا پڑا تھا۔

(جاری ہے)

یہ طلائی تمغہ جیمز واٹسن کو سنہ 1962 میں حیاتیاتی مادے (ڈی این اے) کی ساخت دریافت کرنے پر دیا گیا تھا۔ بعد میں انھوں نے اسے 30 لاکھ پاوٴنڈ میں نیلام کر دیا تھا۔یہ پہلا موقع تھا کہ جب نوبیل انعام حاصل کرنے والے کسی شخص نے اپنی زندگی میں ہی یہ تمغہ نیلام کر دیا تھا۔سنہ 1962 میں سائنس کی دنیا میں خدمات کے صلے میں یہ تمغہ جمیز واٹسن اور دو دیگر سائنسدانوں، ماریس وِکنز اور فرانسز کِرک، کو مشترکہ طور پر دیا گیا تھا اور ہر ایک سائنسدان کو الگ الگ طلائی تمغے بھی دیے گئے تھے۔ اخلاق خان۔