لوگوں کو اس حد تک مجبور نہ کیا جائے کہ وہ اپنی حفاظت کیلئے نجی ملیشاء بنالیں، ملک میں آخر چھ خفیہ ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں ، کسی قاتل کو توپکڑ نہیں سکتیں، گلگت سے کراچی تک انسانی خون کی ارزانی ہے ، 1400قبائلی اکابرین خود کش حملوں میں مارے جا چکے ہیں ، تمام مکاتب فکر کو ایک میز پر جمع ہونا چاہیے،

پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا قومی اسمبلی میں خالد سومرو کے قتل پر بحث کے دوران بیان

پیر 1 دسمبر 2014 22:48

لوگوں کو اس حد تک مجبور نہ کیا جائے کہ وہ اپنی حفاظت کیلئے نجی ملیشاء ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ یکم دسمبر 2014ء) پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ لوگوں کو اس حد تک مجبور نہ کیا جائے کہ وہ اپنی حفاظت کیلئے نجی ملیشاء بنالیں، ملک میں آخر چھ خفیہ ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں ، کسی قاتل کو توپکڑ نہیں سکتیں، گلگت سے کراچی تک انسانی خون کی ارزانی ہے ، 1400قبائلی اکابرین خود کش حملوں میں مارے جا چکے ہیں ، تمام مکاتب فکر کو ایک میز پر جمع ہونا چاہیے ۔

پیر کو قومی اسمبلی اجلاس میں ڈاکٹر خالد سومرو نے قتل کے خلاف قرار داد پر بحث کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایوان کی بیشتر نشستیں خالی پڑی ہیں پھر بھی بولنا پڑ رہا ہے، ملک خطرات کی سمت جا رہا ہے جس معاشرے میں قتل کی خبر نہ ہو وہ معاشرہ کیا ہو گا، ملک میں چھ ایجنسیاں ہیں وہ کیا کر رہی ہیں، محترمہ شہید کوملک میں آنے سے تمام قیادت نے منع کیا تھا ،ان کو مارنے کی پہلے بھی کوشش کی گئی پھر بچ گئیں ، دوسری کارروائی میں انہیں مارنے میں کامیاب ہو گئے، بلوچستان میں ہزاروں لوگوں کو ماراگیا، آج بھی سوات ، دیر میں لوگوں کو مارا جا رہا ہے، لاشیں مل رہی ہیں، گلگت سے کراچی تک انسانی جان سستی ہو چکی ہے ۔

(جاری ہے)

اسفند یار ولی، آفتاب شیرپاؤ، مولانا فضل الرحمان پر حملے ہوئے انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کام ہے کہ وہ معلوم کریں اگر ان ایجنسیوں کو نہیں معلوم کہ قاتل کون ہیں تو ملک کا اللہ ہی حافظ ہے، لوگوں کو مجبور نہ کیا جائے کہ وہ اپنے دفاع کیلئے ملیشاء بنائیں اگر یہ ہوا تو بہت برا ہو گا قبائلی علاقوں کے 1400 ارکابرین خود کش حملوں میں مارے گئے ہیں اب بھی وقت ہے ہم توبہ کریں اور تمام مکاتب فکر کو ایک سیز پر بٹھائیں۔