پاکستان میں پوست کی کوئی کاشت نہیں ہوتی ، پوری دنیا میں کاشت ہونے والے پوست کا 90 فیصد کاشت افغانستان میں ہوتا ہے ، پوست سے ہیروئن تیار کیا جاتا ہے، منشیات کی افغانستان سے دیگر ممالک کو 40 فیصدتک اسمگلنگ پاکستان روٹس سے ہوتی ہے،نیدر لینڈ کے سفیر مارسل ڈی ونک اور اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے انسداد منشیات سیزر گیوڈیز کی گفتگو

جمعرات 20 نومبر 2014 20:39

پاکستان میں پوست کی کوئی کاشت نہیں ہوتی ، پوری دنیا میں کاشت ہونے والے ..

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20نومبر 2014ء ) نیدر لینڈ کے سفیر مارسل ڈی ونک اور اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے انسداد منشیات سیزر گیوڈیز نے کہا ہے کہ پاکستان میں پوست کی کوئی کاشت نہیں ہوتی ، پوری دنیا میں کاشت ہونے والے پوست کا 90 فیصد کاشت افغانستان میں ہوتا ہے ، پوست سے ہیروئن تیار کیا جاتا ہے منشیات کی افغانستان سے دیگر ممالک کو 40 فیصدتک اسمگلنگ پاکستان روٹس سے ہوتی ہے ۔

کوئٹہ میں پولیس سینٹر کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے بات چیت اور ایڈیشنل آئی جی سے ملاقات کے موقع پرانہوں نے کہاکہ پاکستان نہ صرف 2 ممالک کے ساتھ سرحدات رکھتا ہے بلکہ یہ بہت لمبے ساحل کا بھی مالک ہے ۔ نیدرلینڈ کے سفر مارسل ڈی ونک اور اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے انسداد منشیات وجرائم سیزر گیوڈیز نے کہا کہ ان کی آئی جی بلوچستان سے ملاقات ہوئی اور یہاں فوجداری نظام کو متحرک کرنے کے لئے یو این او ڈی سی کے نہایت اہم اقدام پر تبادلہ خیال کیا گیا اس سلسلے میں نیدر لینڈ حکومت کی حمایت اور معاونت انہیں حاصل ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیدرلینڈ حکومت نے بلوچستان کو 4 سالہ پروگرام کے لئے 2.5 ملین ڈالر کی رقم فراہم کی ہے جس میں اقوام متحدہ کا دفتر برائے انسداد منشیات وجرائم بھی شراکت دار ہے اس پروگرام کا بنیادی مقصد منشیات اور جرائم سے نمٹنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2010 سے 2015 تک پاکستان میں انسداد منشیات کی حکمت عملی پر عمل درآمد کو کامیاب بنانے کے لئے پروگرام بنایا گیا تھا ۔

ترقیاتی امداد تین اہم ترین اور باہمی طور پر منسلک شعبہ جات پر مشتمل ہے جن میں منشیات کی ترسیل ، سرحدوں کا انتظام ، فوجداری انصاف اور منشیات کی طلب میں کمی شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یو این او ڈی سی حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر قانون کے نفاذ اور انضباطی اداروں کو بااختیار بنانے کے لئے کام کرتا ہے تاکہ اس ملک میں سیکورٹی اور خوشحالی میں اضافہ کرنے کے لئے منشیات کی تجارت کی روک تھام کرکے سرحدوں کے انتظام بہتر بنائے جاسکے ۔

دریں اثناء مارسل ڈی ونک نے ایڈیشنل آئی جی بلوچستان احسن محبوب سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان منفرد جغرافیائی محل وقوع کے باعث پیچیدہ صورتحال سے دوچار ہے اسی لئے یہاں روایتی اور منظم جرائم جنم لیتے ہیں جن کا مقابلہ کرنا ضروری ہے جرائم کا تدارک کرنے کے لئے قومی اور بین الاقوامی جدید ترین آلات سے استفادہ حاصل کرنا نہایت ضروری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ بلوچستان میں تفتیش کے دوران بین الاقوامی طریقوں سے استفادہ حاصل کیا جارہا ہے حکومت نیدر لینڈ پولیس ٹریننگ کالج میں جدید کلاس رومز میں آلات اور دیگر بارے ہر ممکن سپورٹ فراہم کررہا ہے ۔ انہوں نے پولیس کی ٹریننگ کی تعریف کی اور کہاکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کے استحکام کے لئے درست انداز میں کام جاری ہے ۔ نیدر لینڈ کے سفیر نے سیکرٹری پراسکیوشن ،پراسکیوٹر جنرل اور دیگر سے بھی ملاقاتیں کی ۔