صوبہ خیبر پختونخوا میں سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے نام رہ گیا ہے، بجٹ میں سے اس پروگرام کے لیے مختص کیے جانے والی رقم سے موجودہ دور حکومت میں ایک بھی ترقیاتی منصوبہ نہیں شروع کیا گیا،نئے ڈیم بنانے اور دیگر منصوبے شروع کرنے کے دعوے وقت کے ساتھ ساتھ غلط ثابت ہو رہے ہیں ، پشاور سمیت صوبہ کے تقریباًتمام اضلاع میں حکومت کی جانب سے ترقیاتی کاموں کا آغاز التواء کا شکار

منگل 18 نومبر 2014 23:26

صوبہ خیبر پختونخوا میں سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے نام رہ گیا ہے، ..

پشاور ( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 18نومبر 2014ء) صوبہ خیبر پختونخوا میں سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے نام رہ گیا ہے اور بجٹ میں سے اس پروگرام کے لیے مختص کیے جانے والی رقم سے موجودہ دور حکومت میں ایک بھی ترقیاتی منصوبہ نہیں شروع کیا گیا جبکہ نئے ڈیم بنانے اور دیگر منصوبے شروع کرنے کے دعوے وقت کے ساتھ ساتھ غلط ثابت ہو رہے ہیں ۔ صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت صوبہ کے تقریباًتمام اضلاع میں حکومت کی جانب سے ترقیاتی کاموں کا آغاز التواء کا شکار ہے اور تمام منصوبہ جات صرف کاغذی کاروائی کی حد تک محدود ہیں تاہم عملی طور پر صوبہ خیبر پختونخوا زبوں حالی کا شکار ہے جبکہ رواں سال ختم ہونے کو ہے مگر صوبائی حکومت نے مالی سال 2014-15 کے تحت ترقیاتی کاموں کو عملی طور پر شروع کرنا تو درکنار سال 2013-14 میں بھی کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت صوبہ کے لیے جاری کی گئی ایک ارب روپے کی رقم ضائع کردی گئی جبکہ اکثر سکیموں کو صرف اس بنیاد پر شروع ہی نہیں کیا گیا کہ وہ عوامی نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں بنائی گئیں تھیں ۔

(جاری ہے)

گزشتہ مالی سال 2013-14 میں صوبائی دارالحکومت پشاور کے حلقہ پی کے 10 کے لیے 93.500 ملین روپے اور باقی تمام حلقوں کے لیے ترقیاتی پروگراموں کی مد میں دس دس ملین روپے مختص کیے تھے اسی طرح ضلع نوشہرہ کے پانچ حلقوں ، ضلع چارسدہ کے چار حلقوں اور ضلع مردان کے چھ حلقوں کے لیے بھی دس دس ملین روپے مختص کیے گئے تھے جبکہ ضلع صوابی کے حلقہ پی کے 31,32 اور 33 کے لیے 17.500 ملین روپے اور بقیہ دو حلقوں کے لیے دس دس ملین روپے مختص کیے گئے تھے ۔

گزشتہ مالی سال میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت ضلع کوہاٹ کے تین حلقوں ، کرک کے دو حلقوں اور ہنگو کے ایک حلقہ کے لیے دس دس ملین روپے اور ایبٹ آباد کے حلقہ پی کے 44 کے لیے 96.500 بلین روپے اور بقیہ چار حلقوں سمیت ہری پور، مانسہرہ، تورغر ، بٹگرام کوہستان ، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں اور لکی مروت کے ہر حلقہ کے لیے دس دس ملین روپے جبکہ بونیر کے لیے 14 ملین اور سوات کے تمام حلقوں کے لیے دس دس ملین روپے مختص کیے گئے تھے ۔

اسی طرح شانگلہ کے حلقہ پی کے 88 کے لیے 17.500 ملین اور باقی ایک حلقوں سمیت چترال کے تمام حلقوں کے لیے بھی دس دس ملین روپے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں ترقیاتی کاموں کے لیے رکھے گئے تھے ۔ اسی طرح دیر اپر کے تمام حلقوں کے لیے 43.004 ملین روپے اور دیر لوور کے حلقوں کے لیے 42.996 ملین روپے اور مالاکنڈ کے لیے 10 ملین روپے مختص کیے گئے تھے مگر دو سال گزر جانے کے باوجود ترقیاتی کام پایہ تکمیل پر پہنچنے سے پہلے کاغذوں میں بند ہو کر رہ گئے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :