راولپنڈی تعلیمی بورڈنے پرائیویٹ سائنس میں امتحان دینے پرپابندی عائد کردی،پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی نمائندہ تنظیم کاپابندی ختم کرنے کا نوٹیفکیشن فوری جاری کیے جانے کامطالبہ

منگل 18 نومبر 2014 21:45

راولپنڈی تعلیمی بورڈنے پرائیویٹ سائنس میں امتحان دینے پرپابندی عائد ..

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 18نومبر 2014ء )راولپنڈی تعلیمی بورڈنے پرائیویٹ سائنس میں امتحان دینے پرپابندی عائد کردی ،جب کہ دیگربورڈز نے اجازت دے دی ،جس پرپرائیویٹ تعلیمی اداروں کی نمائندہ تنظیم نے پابندی ختم کرنے کا نوٹیفکیشن فوری جاری کیے جانے کامطالبہ کردیا۔آل پاکستان پرائیویٹ سکولز منیجمنٹ ایسوسی ایشن راولپنڈی ڈویژن کے صدر ابرار احمد خان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ راولپنڈی تعلیمی بورڈ کی طرف سے پرائیویٹ سائنس امتحان دینے کے حوالے سے جاری شدہ داخلہ فیس شیڈول مین ایک مرتبہ پھر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

طلباء ، اساتذہ اور والدین میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے اور ماہرین تعلیمم نے بھی اس پابندی کو بنیادی انسانی حقوق کے منافی قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہماری ایسوسی ایشن گزشتہ پانچ سالوں سے اب تک سائنس کی پابندی کی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرتی آئی ہے اور ہمیشہ عدالت ہی سے امتحان دینے کی اجازت ملی ہے۔ ابرار احمد خان نے کہا کہ پنجاب بورڈز کمیٹی آف چیئرمین اور سیکرٹری ایجوکیشن کو اس علم دشمن پالیسی کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔

پنجاب تعلیمی بورڈ جن میں لاہور ، فیصل آباد ، سرگودھا ، گوجرانوالہ ، ملتان ، بہاولپور ، ڈیرہ غازی خان ، ساہیوال کے علاوہ میر پور آزاد کشمیر بورڈ میں بھی اس حوالے سے کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔ پنڈی بورڈ کے اس اقدام سے پنجاب بورڈز آف چیئرمین کمیٹی کے دعووٴں کی قلعی کھل گئی کہ تمام تعلیمی بورڈز اس کمیٹی کے تحت اپنا نظام چلا رہے ہیں،ابرار احمد خان نے کہا کہ راولپنڈی تعلیمی بورڈ ہمیشہ سے پرائیویٹ سیکٹر کے لئے مسائل کھڑے کرتا رہا ہے پنجاب کے تمام تعلیمی بورڈز میں آن لائن داخلوں کا شیڈول اور اس پر عمل درآمد 11نومبر سے شروع ہو گیا ہے اور اداروں کو نوٹیکفیشن بھی موصول ہو گئے ہیں مگر راولپنڈی تعلیمی بورڈ کے لائق اور مستعد عملہ ابھی تک ویب سائٹ کو فعال بنانے میں ناکام ہو ا ہے اور دوسری طرف اداروں کو ابھی تک داخلہ شیڈول کے نوٹیفکیشن بھی ارسال نہیں کئے گئے۔

ویب سائٹ کے پرابلم اور نوٹیفکیشن کی بروقت عدم وصولی کی وجہ سے بھی اداروں کے سربراہان پریشان ہے کہ ان کا ایک ہفتہ بورڈ نے ضائع کر دای ہے اس غفلت اور لاپرواہی کی ماضی کی طرح اب بھی کسی سے باز پُرس نہیں ہوگی۔