ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد نے مشرف کے خلاف لال مسجد آپریشن میں دوسرا مقدمہ درج کرانے کی درخواست خارج کردی ، درخواست گزار کو پہلے سے درج لال مسجد کیس کی سماعت کے دوران اپنا بیان قلم بند کرانے کا حکم

پیر 17 نومبر 2014 22:59

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد نے مشرف کے خلاف لال مسجد آپریشن ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17نومبر۔2014ء) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سکندر خان نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف لال مسجد آپریشن میں مارے گئے افراد کے قتل کا دوسرا مقدمہ درج کرانے کی درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار کو حکم دیا کہ وہ پہلے سے درج لال مسجد کیس کی سماعت کے دوران اپنا بیان قلم بند کرائے ۔ پیر کو عدالت نے پہلے سے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ لال مسجد آپریشن کے خلاف پہلے سے ایک ایف ،آئی ،آر درج ہو چکی ہے اور درخواست گزار نے اس ایف ،آئی ،آر کو غلط نہیں کہا درخواست گزار اس مقدمہ کی سماعت کے دوران اپنا بیان قلم بند کرائیں ۔

شہدا ء فاوٴنڈیشن کے جان محمد قریشی کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف سمیت سابق وزیر اعظم شوکت عزیز ، چودھری شجاعت حسین ، چودھری پرویز الٰہی ، شیخ رشید احمد، اعجاز الحق، آفتاب شیرپاوٴ، محمد علی درانی، طارق عظیم ، خورشید قصوری، فیصل صالح حیات، کامران لاشاری ، سید کمال شاہ، خالد پرویز اور جاوید اقبال چیمہ کے خلاف لال مسجد آپریشن میں مارے گئے افرادکے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

(جاری ہے)

پرویز مشرف کے وکیل نے درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے موکل کے خلاف پہلے ہی لال مسجد نائب خطیب عبدالرشید غازی اور ان کی والدہ کے قتل کا مقدمہ زیر سماعت ہے۔

متعلقہ عنوان :