گیس کا نظام بچانے کیلئے 6 ارب درکار ہیں‘ یومیہ 4 ارب مکعب فٹ گیس کی کمی کا سامنا ہے‘ کرک میں گیس چوری ہورہی ہے، گیس کی شدید قلت کے باعث پنجاب میں گھریلو صارفین کی ضروریات بھی بمشکل پوری ہوسکیں گی‘ ایل این جی کے ملک میں آنے تک گیس کے بحران کا سامنا رہے گا ،وفاقی وزیر پٹرولیم اور وزارت کے حکام کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کوگیس کے بحران پر بریفنگ،قائمہ کمیٹی کا گیس بحران پر اظہار تشویش ‘گیس چوری کی روک تھام کیلئے اقدامات اور گھریلو صارفین کو ترجیح پر گیس کی فراہمی کی ہدایت

پیر 17 نومبر 2014 22:12

گیس کا نظام بچانے کیلئے 6 ارب درکار ہیں‘ یومیہ 4 ارب مکعب فٹ گیس کی کمی ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17نومبر 2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ گیس کے نظام کو بچانے کیلئے 6 ارب روپے درکار ہیں‘ یومیہ 4 ارب مکعب فٹ گیس کی کمی کا سامنا ہے‘ خیبر پختونخواہ کے علاقے کرک میں گیس چوری ہورہی ہے‘ وفاقی وزیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کمیٹی کو بتایا کہ گیس کی شدید قلت کا سامنا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ پنجاب میں گھریلو صارفین کی ضروریات بھی مشکل سے ہی پوری ہوسکیں گی‘ جب تک ملک میں ایل این جی نہیں آتی تب تک گیس کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا‘ کمیٹی نے گیس کے بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ گیس چوری کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جائیں اور کوشش کی جائے کہ گھریلو صارفین کو گیس فراہم کی جائے۔

(جاری ہے)

پیر کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس چوہدری بلال ورک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں ارکان کمیٹی سید ثقلین بخاری‘ میاں طارق محمود‘ رانا محمد اسحق خان‘ رشید احمد خان‘ چوہدری خالد‘ جاوید وڑائچ‘ نواب علی وسان‘ ناصر خان خٹک‘ عبدالوسیم‘ ساجد احمد‘ پیر بخش جونیجو‘ وفاقی وزیر برائے پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور سیکرٹری وزارت عابد سعید سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں سوئی گیس حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے دسمبر 2013ء کو سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ اور جے جے وی ایل کے درمیان عملدرآمد کو کالعدم قرار دیا تھا جس کی وجہ سے ایل پی جی صارفین کو گیس کمپنیاں فراہم کررہی ہیں۔ وفاقی وزیر برائے پٹرولیم قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کے 46 مختلف مقامات پر 28 مکعب فٹ گیس موجود ہے۔

جب تک ملک میں ایل این جی نہیں آتی تب تک گیس کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امید ہے کہ ایل این جی کا پہلا ٹرمینل 2015ء کے آغاز میں لگ جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ گیس کی شدید قلت کی وجہ سے صنعتوں کو چار ماہ کیلئے گیس کی سپلائی بند کی تاکہ گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے لیکن جس طرح گیس کی قلت نظر آرہی ہے اس سے ایسا لگتا ہے کہ پنجاب کے گھریلو صارفین کو بھی گیس مشکل سے فراہم کی جاسکے۔

انہوں نے آگاہ کیا کہ سوئی سدرن میں گیس کی قلت کا مسئلہ نہیں وہاں سے سی این جی ملتی رہے گی تاہم اب سی این جی سیکٹر اپنی ایل این جی لائے گا۔ ایل این جی پٹرول کی قیمت سے 35 فیصد سستی ہے۔ سیکرٹری وزارت عابد سعید نے کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ گیس کے سسٹم کو بچانے کیلئے 6 ارب روپے درکار ہیں اور یومیہ 4 ارب مکعب فٹ گیس کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں گیس چوری کی جارہی ہے جس کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ایل پی جی کی قیمت آئندہ حکومت کنٹرول کرے گی۔ ایل پی جی سستی کرنے کی سمری سی سی آئی کو بھجوادی گئی ہے جبکہ وزیراعظم نے گیس کنکشنوں پر سے پابندی اٹھا لی ہے۔ کمیٹی نے حکومت کو سفارش کی کہ گیس چوری کے خاتمے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔