پاکستان ریلوے 3 سال میں بحال ہوجائیگا ‘ ٹکٹوں کا نظام کمپیوٹرائزڈ کیا جارہا ہے ‘ خواجہ سعد رفیق

بدھ 12 نومبر 2014 13:14

پاکستان ریلوے 3 سال میں بحال ہوجائیگا ‘ ٹکٹوں کا نظام کمپیوٹرائزڈ کیا ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 12نومبر 2014ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے 3 سال میں بحال ہوجائیگا ‘ ٹکٹوں کا نظام کمپیوٹرائزڈ کیا جارہا ہے ‘کرایوں میں اضافہ نہیں کیا جائیگا ‘مذاکرات کیلئے ہمیشہ دروازے کھلے رکھے ہیں ‘ شاہ محمود پر عمران خان کارنگ چڑھ چکا ‘پہلے والی بات نہیں رہی۔ایک انٹرویو میں سعد رفیق نے کہاکہ ریلوے کے مسافروں اور ملازمین کیلئے لائف انشورنس کے معاملہ پر کام کر رہے ہیں۔

ریلوے کے تمام مسافر اور ملازمین 100 فیصد انشورڈ ہوا کریں گے۔ ماضی میں پاکستان ریلوے عدم توجہی کا شکار رہی تاہم اب ایسا ہرگز نہیں ہوگاجیسا کہ میں نے پہلے بھی کہاتھا کہ اگر میں ریلوے کو مثبت سمت میں گامزن نہ کرسکا تو مستعفی ہوجاؤں گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ریلوے کی 518 ایکڑ زمین واگزار کرالی گئی ہے تاہم ابھی بھی 2600 ایکٹر زمین پر مختلف افراد اور اداروں کا قبضہ ہے جس کیلئے صوبائی حکومتوں کو خط لکھ چکے ہیں۔

کے پی کے کی جانب سے اس سلسلے میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے۔ باقی تین صوبوں نے بات نہ سنی تو عدالت سے رجوع کریں گے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ریلوے سسٹم میں ٹرین منیجر کا تصور ہی نہیں تھا جسے ہم نے متعارف کرایا ہے۔ ہم مستقبل میں ریلوے ٹرین کی رفتار میں اضافے کیلئے بھی کوشاں ہیں۔ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مذاکرات حکومت نے نہیں تحریک انصاف نے ختم کئے تھے۔

ہم نے مذاکرات کیلئے ہمیشہ دروازے کھلے رکھے ہیں اور آج بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن کسی کی مرضی کے مذاکرات کیلئے نہیں۔ ویسے بھی گردن پر تلوار رکھ کر مذاکرات نہیں کئے جاسکتے۔ بات کرنی ہے تو بسم اللہ، نہیں تو پھر کیا کہہ سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کیلئے سازگار ماحول کی فراہمی عمران خان کی ذمہ داری ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ الیکشن میں دھاندلی کافیصلہ نہ میں اور نہ ہی عمران خان نے کرنا ہے۔

اس کے لئے عدالت کو خط لکھا جاچکا ہے اور وہی اس کا فیصلہ کرے گی۔ عمران خان جو الزامات لگاتے ہیں مذاکرات میں ان کا ذکر بھی نہیں کرتے، شاہ محمود قریشی کے حوالے سے وفاقی وزیرکا کہنا تھا کہ شاہ محمود پر بھی عمران خان کارنگ چڑھ چکا ہے ان میں اب پہلے والی بات نہیں رہی۔ دھرنوں سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔ جمہوری سفرکو جھٹکا لگانے کی کوشش کی گئی۔ عمران خان اور طاہر القادری اگر کامیاب ہوجاتے تو جمہوریت ڈی ریل ہوجاتی۔ ایسے میں اسٹیبلشمنٹ کی دانشمندانہ سوچ رہی جس کے بعد طاہرالقادری بات کو سمجھ گئے۔ اب عمران خان کو بھی ضد چھوڑ دینی چاہئے اور جو وہ نیا پاکستان بنانے کی بات کرتے ہیں پہلے عوام کو نیا کے پی کے تو بنا کر دکھا دیں۔