وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت،سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری نے کیس مزید کارروائی کے لئے چیف جسٹس کو ریفر کر دیا

پیر 10 نومبر 2014 23:21

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10نومبر 2014ء) سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں تین رکنی بنچ نے وزیراعظم نااہلی کیس کو مزید کارروائی کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان کو ریفر کر دیا عدالت نے سینئر وکلاء رضا ربانی، حامد خان اور خواجہ حارث کو عدالت کا معاون مقرر کرنے کی بھی تجویز دی سوموارکوسپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں وزیر اعظم نا اہلی کیس کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عدالت میں اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسی نوعیت کے دو کیسز لاہور ہائی کورٹ میں پہلے ہی نمٹائے جا چکے ہیں اس کیس میں اٹھائے گئے سوالات اکیڈمک ہیں جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ آرٹیکل 62، 63 کو ہمیں دیکھنا پڑے گا ورنہ لوگ سمجھیں گے کہ ان آرٹیکلز کی آئین میں کوئی حیثیت نہیں جس پر جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ یہ سوالات اکیڈمک ہرگز نہیں بلکہ آئندہ کیلئے گائیڈ لائن ہیں جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں جاننا ہو گا کہ امیدواروں کے صادق اور امین کا فیصلہ کون کرے گاجسٹس جواد ایس خواجہ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ لوگ یہ کیس اسپیکر اسمبلی کے پاس بھی لیکر گئے ، لوگ عدالت بھی گئے وہاں سے بھی کہا گیا کہ کسی اور فورم پر مسئلہ اٹھائیں اگر عدالتیں بھی دست کشی اختیارکریں تو لوگ کہاں جائیں گے ، اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے کیس میں ان تمام شقوں کا بغور مطالعہ کے بعد فیصلہ آچکا ہے جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ تو بڑا پینڈورا بکس ہے جوکھلے گامشکل عدالتوں کیلئے ہے عدالت سیاسی سوال بنا کر جان نہیں چھڑا سکتی عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا ہم لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو مثال بنا سکتے ہیں عدالت اٹھارویں ترمیم کے ذریعے ہونے والی تبدیلیوں کا بھی جائزہ لے گی تین رکنی بینچ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ اس کیس میں اہم قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں جن پر عدالت کا فیصلہ آنا ضروری ہے تین رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں تجویز دی کہ تین سینئر وکلا رضا ربانی، حامد خان اور خواجہ حارث ایڈوکیٹ کو عدالتی معاون مقرر کیا جائے بینچ نے ان درخواستوں پرمزیدکاورائی کیلئے ان کو چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کے سامنے پیش کرنے کاحکم دیا یادرہے کہ وزیراعظم کیخلاف نااہلی کیس میں4پیٹشن داخل کئے گئے تھے جوگوہرنواز سندھو،اسحاق خان خاکوانی،سنیٹرچوہدری شجاعت حسین اورایم اظہرصدیقی نے دائرکی تھیں جبکہ گوہرنواز سندھو آج عدالت میں خود پیش ہوئے اورباقی تین پیٹشنرکی طرف سے عدالت میں کوئی پیش نہیں ہواایک موقع پر قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ہمارے لئے یہ ضروری نہیں کہ اس کیس کافیصلہ کیاہوگاچاہئے یہ سیاسی ہویاآئینی ہم نے ہرحال میں اس کو دیکھناہے کیونکہ پورے پاکستان میں 1070حلقے ہے جبکہ ہرحلقے میں10یااس سے زیادہ لوگ کاغذات نامزدگی داخل کرتے ہیں اوراس کیلئے نہایت ضروری ہے کہ نمائندوں کو آئین کے آرٹیکل 62اور63 کے تحت پرکھاجائے اس سے قبل سماعت کے دوران وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ بھی عدالت کے سامنے پیش ہو ئے اور درخواست کی لاپتہ افراد اور خضدار اجتماعی قبر کیس کی دوبارہ سماعت کی جائے جسٹس جواد ایس خواجہ نے اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ کو مخاطب کر کے کہا کہ نصراللہ بلوچ کافی عرصے سے لاپتہ افراد کیس میں پیش ہورہے ہیں ، آپ نصراللہ بلوچ کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں ہم لاپتہ افراد کیس اور خضدار میں اجتماعی قبر سے متعلق رپورٹ کی تفصیلات طلب کرکے نئی تاریخ مقرر کرینگے ۔