تھرپارکر، غذائی قلت سے مزید دو بچے جاں بحق، قحط متاثرین کی نقل مکانی جاری

پیر 10 نومبر 2014 11:14

تھرپارکر، غذائی قلت سے مزید دو بچے جاں بحق، قحط متاثرین کی نقل مکانی ..

تھرپارکر/چھاچھرو(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10نومبر 2014ء) تھرپارکر میں غذائی قلت سے مزید دو بچے دم توڑ گئے، 43 دنوں میں ہلاکتوں کی تعداد 49 ہوگئی جبکہ چھاچھرو ، ڈاھلی سے قحط زدہ متاثرین کی نقل مکانی جاری ہے۔ تھرپارکر میں غذائی قلت سے مزید دو بچے دم توڑ گئے، 43 دنوں میں ہلاکتوں کی تعداد 49 ہوگئی۔حکومت سندھ کوئی خاطرخواہ انتظامات نہیں کر سکی ہے۔

دوسری طرف غذائی قلت اور مویشیوں کے چارے کے بحران سے متاثرہ علاقوں تھرپارکر، چھاچھرو اور ڈاھلی میں لوگوں کی نقل مکانی تیزی سے جاری ہے ، چھاچھرو اور ڈاھلی تحصیلوں سے نقل مکانی کرنے والے قحطہ متاثرین کے قافلے آئے روز در بدری کا شکار ہیں، حکومتی امداد سمیت تمام تر امدادی کارروائیوں کا رخ مٹھی شھر تک محدود ہیں۔

(جاری ہے)

چھاچھرو انتظامیہ نے 30 روز گزرنے کے باوجود کوئی نوٹس نہیں لیا، چھاچھرو تحصیل اور ڈاھلی تحصیل میں گذشتہ تین سال سے علاقہ مکینوں کا قحط مقدر بن چکا ہے، ان دیہاتوں میں غذائی قلت برقرار ہے، ریلیف کی گندم بھی دور دراز دیہاتوں تک نہیں پہنچ سکی ہے، مٹھی سول ہسپتال میں جہاں بچوں کی اموات میڈیا کی رپورٹ ہوتی ہیں وہاں پر تو امدادی کارروائیاں سرگرم ہیں مگر چھاچھرو کے دور دراز 675 گائوں میں جہاں نہ سڑکوں کی سہولیات ہیں وہاں پر جو بچے غذائی قلت سے موت کا شکار بنتے ہیں وہاں پر نہ ہی میڈیا کی رسائی ہوتی ہے،نہ کوئی امدادی ٹیمیں ، متاثرین کے قافلے آئے روز سسسک سسک کر گذر رہے ہیں مگر انتظامیہ کے کان پر جون تک نہیں رینگ رہی ۔

متعلقہ عنوان :