رانا بھگوان داس کے نام پر سب جماعتیں متفق ہوگئی تھیں، انکار کے بعد نئے چیف الیکشن کمشنر کے لیے مشاورت جاری ہے،سید خورشیدشاہ

ہفتہ 8 نومبر 2014 20:44

رانا بھگوان داس کے نام پر سب جماعتیں متفق ہوگئی تھیں، انکار کے بعد نئے ..

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 8نومبر 2014ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمدشاہ نے کہا ہے کہ رانا بھگوان داس کے نام پر سب جماعتیں متفق ہوگئی تھیں۔ان کے انکار کے بعد نئے چیف الیکشن کمشنر کے لیے مشاورت جاری ہے۔ اتوار کو لندن روانگی سے قبل نام پیش کردوں گا۔ تحریک انصاف نے ناصر اسلم زاہد کو مقرر نہ کرنے پر احتجاج کی دھمکی دی ہے۔

میں نے شاہ محمود قریشی کو جواب دیا کہ احتجاج سب کا حق ہے۔میں نے وزیراعظم کو پرسنل مشورہ دیا کہ حکومت کی مدت 4سال کرلیں۔ 2017ء میں انتخابات دیکھ رہا ہوں۔ حکومت کی مدت ایک سال کم ہونا نوازشریف، حکومت اور جمہوریت کے حق میں بہتر ہے۔ وہ ہفتہ کو کراچی میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ سید خورشیداحمد شاہ نے کہا کہ ناصر اسلم زاہد کے نام پر پاکستان پیپلزپارٹی کو تحفظات ہیں تاہم چیف الیکشن کمشنر کے لیے رانا بھگوان داس کے نام پر سب متفق تھے۔

(جاری ہے)

چیف الیکشن کمشنر کے لیے چودھری پرویزالٰہی، اسفندیارولی، شاہ محمود قریشی، آفتاب شیرپاوٴ سمیت کئی راہنماوٴں سے مشاورت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشورے کا عمل اتوار کو مکمل کرکے اپوزیشن متفقہ نام پیش کردے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں طاہرالقادری سے بھی مشاورت کے لیے رابطہ کرنا چاہتا ہوں مگر وہ ملک سے باہر ہیں، اگر میری بات ان تک پہنچے تو وہ مجھ سے رابطہ کرلے اور اپنے مشورے سے نوازیں۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ آج سے پہلے چیف الیکشن کمشنر پر اتنی مشاورت ماضی میں کبھی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے تمام جماعتوں سے مشاورت کا فریضہ پورا کررہا ہوں۔ ایم کیو ایم کی طرف سے 4 نام دیے گئے ہیں۔ ان 4 ناموں میں سے کسی ایک پر اتفاق ہوجائے گا۔ سندھ میں تبدیلی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ پارٹی کا اثاثہ ہیں، اگر پارٹی نے قائم علی شاہ کو ہٹانے کا فیصلہ کیا تو یہ کوئی بڑی بات نہیں ہوگی۔

پارٹی نے مجھے سندھ سے وفاق میں بھیجا میں بخوشی وفاق میں چلا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ قائم علی شاہ کو وزیراعلیٰ رہنا چاہیے تاہم حتمی فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں نجی دورے پر لندن جارہا ہوں۔ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی مشاورت ہوگی۔ تھر کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 35 سال سے میں تھر دیکھ رہا ہوں۔

اب 65 فیصد تھر شہری سہولیات کے قریب پہنچ چکا ہے۔ تھر کی 2 تحصیلوں میں پسماندگی ہے۔ اموات کی وجہ کوئی بھی ہو اس کا موازنہ ملک کے دوسرے علاقوں سے نہیں کرنا چاہیے۔ میں کہتا ہوں کہ تھر میں ایک بھی موت نہیں ہونی چاہیے تھی۔ بلاول بھٹو زرداری تھر کی صورت حال کو خوب مانیٹرنگ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کی ناتجربہ کاری پر اعتراضات بلاجواز ہیں۔

بلاول نے اپنی والدہ ہی کی عمر میں سیاست کا آغاز کیا۔ بلاول نے بائی برتھ اپنی والدہ سے سیاست سیکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں لیڈر شپ کا فقدان ہے۔ امریکا کو کوئی یہ بتانے والا نہیں کہ پاکستان کی تباہی میں جتنا امریکا کا ہاتھ ہے کسی اور ملک کا نہیں ہے۔ انتہاء پسندی کی نرسری امریکا نے پاکستان میں بنائی ہے۔ آج امریکا کو یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ اس کے اقدامات کی وجہ سے پاکستان دہشت گردی سمیت کئی سنگین مسائل کا شکار ہے۔

متعلقہ عنوان :